بیجنگ (آئی این پی)چین نے بھارت میں کوئی مداخلت نہیں کی،بھارتی بے چینی اور کشیدگی بڑی سازش کا حصہ دکھائی دیتا ہے،بھارتی اپوزیشن پارٹیوں اور حکومتی پارٹیوں کے مابین ملاقات میں اپوزیشن پارٹیوں نے چین کے ساتھ پرامن مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرنے کاموقف اختیار کیا،بھارت کو چین سے جنگ کے فیصلے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہئے،معروف چینی روزنامہ ساؤتھ مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق چین نے بھارتی سرحدی علاقہ میں کوئی کارروائی نہیں کی اگر یہ تنازعہ ہے بھی تو ہمالیہ کے بادشاہ بھوٹان سے ہے۔
بھارت کو اس سے ہر صورت باہر رہنا چاہئے بھوٹان کا نام استعمال کرتے ہوئے کسی بھی جارحانہ کارروائی سے باز رہے۔ماہرین کے مطابق بھارتی بے چینی اور کشیدگی کو بڑھاوا دینے میں کسی بڑی سازش کی بو آتی ہے۔کیونکہ بھارتی اپوزیشن پارٹیوں اور حکومتی پارٹیوں کے مابین گذشتہ ہفتے ملاقات میں تمام اپوزیشن پارٹیوں کا مطالبہ تھا کہ چین کے ساتھ پر امن مذاکرات کئے جائیں اور اس کشیدگی کو بہر صورت کم کیا جائے۔ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ بھارت کو چین کے ساتھ جنگ میں جلد بازی نہیں کرنی چاہئے بلکہ ہر پہلو پر بہت سوچ بچار کی ضرورت ہے۔بھارتی ذرائع ابلاغ کو بھی جلتی پر تیل کا کام نہیں کرنا چاہئے۔ بھارت ذرائع ابلاغ نے پہلے بھی بغیر تصدیق کئے چین کی مداخلت کا الزام عائد کیا تھا جبکہ زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس تھے۔دوکھلم میں زمینی حقائق دیکھے جائیں تو وہاں سڑک کی تعمیر کے کوئی شواہد نہیں دکھائی دیتے۔ بھارت کا یہ دعویٰ کہ اسکی مداخلت بھوٹان کے کہنے پر ہوئی حقائق کے سراسر منافی ہے بھوٹانی شاہ کا کہنا کہ بھوٹان نے بھارتی فوجی مداخلت کی کوشش نہیں کی بھارت کے اس بیان کو جھٹلانے کے لئے کافی ہے۔