اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نواز شریف کی کوئی آف شور کمپنی نہیں، جے آئی ٹی نے برٹش ورجن آئی لینڈ کے غلط ادارے سے غلط سوالات کئے، سپریم کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کے نوٹس ملنے والے روزنامہ جنگ کے رپورٹر احمد نورانی کا اپنی ایک اور رپورٹ میں پانامہ جے آئی ٹی رپورٹ میں وزیراعظم کی آف شور کمپنی کے حوالے سے انکشاف۔تفصیلات کے مطابق
روزنامہ جنگ اور دی نیوز میں آج شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں توہین عدالت کے نوٹس کا سامنا کرنے والے رپورٹر احمد نورانی نے انکشاف کیا ہے کہ پانامہ پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے حاصل کردہ تمام چار غیر ملکی دستاویزات یا رپورٹ جو جے آئی ٹی کی رپورٹ کے پہلے صفحے پر ایک بڑی کامیابی اور ’’اہم شہادت‘‘کے طور پر پیش کی گئی ہیں۔ جے آئی ٹی کی غلط فہمی کی بنیاد پر غلط ہیں اور انہیں کسی بھی طور شہادت قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ کے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر ملکی اتھارٹیز سے پوچھے گئے سوالات چالاکی سے اس طرح بنائے گئے تھے کہ معاملے کی پوری تصویر حاصل کرنے کے بجائے صرف مخصوص جوابات حاصل کئے جائیں۔ منتخب گواہوں کی جانچ کی گئی اور اہم گواہوں کو نـظر انداز کر دیا گیا اور رپورٹ ذہن میں پہلے سے طے شدہ ہدف رکھ کر تحریر کی گئی۔احمد نورانی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں سپریم کورٹ کو گمراہ کیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اگر ایف زیڈ ای کیپیٹل کمپنی سے تنخواہ لینا ثابت ہو جائے تو شریف خاندان کو سزا ہو سکتی ہے ورنہ جے آئی ٹی کے اہم قرار دئیے گئے ثبوت بے بنیاد اور ناقص ہیں ۔ جے آئی ٹی رپورٹ سے واضح ہوتا ہے جے آئی ٹی کوئی مخصوص ہدف حاصل کرنا چاہتی