اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین نے انکشاف کیا ہے کہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کم ہونے کے باعث پاکستان سالانہ 25 ارب روپے مالیت کا پانی ضائع کر دیتا ہے۔چیئرمین واپڈا نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس کے دوران شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تربیلا ڈیم میں مٹی بھرنے سے پانی ذخیرہ کرنے کے صلاحیت 36 فیصد کم ہوگئی ہے،
تربیلا ڈیم کو بچانے کے لیے آئندہ 7 سال میں دیامیر بھاشا ڈیم بنانا ناگزیر ہے، 70 سال میں ہم نے صرف 2 ڈیمز بنائے جو بدقسمتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سالانہ 145 ملین ایکڑ فٹ پانی پاکستان میں آتا ہے، ہم صرف 14 ملین ایکڑ فٹ پانی سالانہ اسٹور کر سکتے ہیں اور اس طرح 25 ارب روپے مالیت کا پانی ہر سال ضائع ہو رہا ہے۔چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کی لاگت 4 ارب سے شروع ہوئی تھی جو اب 500 ارب تک جاپہنچی ہے۔واپڈا حکام نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران مزید بتایا کہ واپڈا کے کُل منصوبوں پر 300 ارب روپے کا قرض ہے، سالانہ سود اور قرضوں کی مد میں 40 ارب روپے اضافی ادا کیے جا رہے ہیں، سالانہ قرضوں کی مد میں 5 ارب جبکہ 35 ارب روپے سود کی مد میں ادا کیے جاتے ہیں۔حکام نے بتایا کہ پراجیکٹ لاگت ملا کر سالانہ 57 ارب روپے ادا کیے جارہے ہیں، رواں برس 152 ارب روپے کا قرض لیا گیا جو کُل قرض سے علیحدہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 1987 سے آج تک تین سکوک بانڈز کی ادائیگی کی گئی ہے، پہلا سکوک بانڈ 8 ارب روپے کا تھا جو منگلا ڈیم کی ادائیگی کے لیے جاری کیا گیا جبکہ دوسرا سکوک بانڈ 25 ارب کا تھا، جبکہ ان سکوک بانڈز پر ساڑھے 7 فیصد شرح سود ادا کیا گیا۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پن بجلی کے نرخوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔نوید قمر کا کہنا تھا کہ حکومت نے تمام بوجھ ٹیرف کے ذریعے صارفین پر ڈال دیا ہے۔