اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) برٹش ورجن آئی لینڈز(بی وی آئی) نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے خط کے جواب میں حسب دستور مریم صفدر کی ملکیت انتفاعی کی توثیق کی۔جس نے ان کی جانب سے جے آئی ٹی میں پیش کردہ دستاویزات کا فورنسیک معائنہ بھی کیا اور انہیں جعلی پایا۔ یہ ایسی فرد جرم ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔روزنامہ جنگ کے سینئر صحافی عمر چیمہ کے مطابق جب سے پاناما پیپرز سامنے آئے
ہیں، شریف خاندان کا اس بات پر زور رہا ہے کہ مریم لندن میں اپارٹمنٹس کی ٹرسٹی اور حسین نواز اس کے حقیقی مالک تھے۔ اس نمائندے نے پاناما پیپرز دستاویزات غلط ثابت ہونے کی صورت اعلانیہ معافی مانگنے کا کہا تھا لیکن کاغذات درست ثابت ہوئے۔جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے باہمی قانونی معاونت (ایم ایل اے) کے تحت دستاویزات کی توثیق کے لئے بی وی آئی کے اٹارنی جنرل کو خط بھیجا کہ آیا بی وی آئی نے موسیک فونسیکا سے نیلسن اور نیسکول کے مالکان انتفاعی (بینی فیشیل اونرز) کے بارے میں دریافت کیا۔ جے آئی ٹی نے بی وی آئی کے ڈائریکٹر فنانشیل انوسٹی گیشن ایجنسی ایرول جارج اور موسیک فونسیکا کے منی لانڈرنگ رپورٹنگ آفیسر جے نزبتھ ماڈورو کے درمیان توثیق کے لئے تبادلہ کئے گئے خطوط کی نقول بھی بھیجیں۔جے آئی ٹی کے نام خط میں ایرول نے تصدیق کی کہ 12جون 2012کو ان کی جانب سے بھیجے گئے خط کا جواب گزشتہ سال12جون کو ملا۔ ان خطوط میں نیلسن اور نیسکول سے ڈیل کرنے والی لاء فرم سے کمپنیز کے مالکان، ان کے اثاثوں ، بینک اکائونٹس اور آیا شریف خاندان کی ان آف شور کمپنیوں سے متعلق کسی ٹرسٹ کے حوالے سے دریافت کیا گیا۔