اسلام آباد(سپیشل رپورٹ)جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد حکومت کیخلاف بھرپور تحریک چلانے کی تیاریوں پر غور شروع ہوگیا ہے ۔پیلزپارٹی سمیت متحدہ اپوزیشن کو یک نکاتی ایجنڈے پر متفق کرنے کیلئے بیک ڈور رابطے جاری ہیں ۔متحدہ اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم نوازشریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جائیگا
۔متحدہ اپوزیشن پارلیمان کے اندر اور پارلیمان کے باہر یک نکاتی ایجنڈے کے تحت تحریک کا آغاز کریگی۔ایک مقامی روزنامے کے مطابق تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و قومی اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے رابطہ کیا ہے جس میں حکومت کیخلاف فیصلہ کن تحریک شروع کرنے پر تبادلہ خیال ہوا ہے ۔ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں بشمول جماعت اسلامی ،ایم کیو ایم ،اے این پی ،فاٹا ارکان ،عوامی مسلم لیگ اور قومی وطن پارٹی سے بھی رابطہ کیا جائیگا۔ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن پارلیمان کے اندر اور باہر یک نکاتی ایجنڈے کے تحت تحریک کا آغاز کریگی۔سیاسی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی نسبت پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں ۔متحدہ اپوزیشن کی تحریک کی قیادت خورشید شاہ کو سونپی جاسکتی ہے جبکہ پارلیمان کے باہر اس تحریک کی قیادت عمران خان خود کرینگے۔ممکنہ احتجاج کی وجہ سے تمام وفاقی وزراء سخت پریشان ہیں۔