لاہور ( این این آئی) پنجاب حکومت کی جانب سے تشکیل میڈیکل بورڈ نے گرفتار رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی میڈیکل رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق انکی صحت بالکل ٹھیک ہے اور ان پر جیل میں کسی قسم کا تشدد نہیں کیا گیا اور نہ ہی انکے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں۔ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے 5ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا جس نے اپنی رپورٹ جاری کر دیہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرفتاری کے بعد جمشید دستی ذہنی مسائل کا شکار ہیں اور انکے دانت میں درد کی تکلیف کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جمشید دستی کو معدے اور مثانے میں تکلیف ہے جس کی تشخیص کیلئے ادویات بھی تجویز کر دی گئی ہیں۔طبی معائنے میں ان پر تشدد کے آثار نہیں پائے گئے جبکہ بلڈ ٹیسٹ اور ای سی جی بھی معمول کے مطابق ہے ۔واضح رہے کہ جمشید دستی نے دعویٰ کیا تھا کہ جیل میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انکے سیل میں بچھو تک چھوڑے گئے ہیں ، دوران قید انہیں کھانے پینے کیلئے بھی کچھ نہیں دیا جا رہا ۔ انہوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے تشدد پر نوٹس لینے کی اپیل بھی کی تھی۔دریں اثناء سینئرسیاستدان مخدوم جاویدہاشمی نے کہا ہے کہ جیل میں جمشید دستی پر ظلم نے دورآمریت کی یاد تازہ کردی ہے ،ایک معززرکن پارلیمنٹ کیساتھ اس سلوک پر سیاسی جماعتیں کیوں خاموش ہیں ؟۔سیاسی جماعتیں جمشیددستی کی گرفتاری اور جیل پارلیمنٹ میں آوازاٹھائیں۔جمشیددستی نے کوئی جرم کیا ہے توپارلیمنٹ کے ممبران پر مشتمل انکوائری کمیٹی بنائی جائے۔خبررساں ادارے آئی این پی سے بات چیت کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ جمشید دستی جنوبی پنجاب کے غریبوں کی آواز ہے ،ان کی گرفتاری اور جیل میں ظلم انتقامی کاروائی ہے۔پارلیمنٹ رکن قومی اسمبلی کے ساتھ زیادتی کررہی ہے،
حکمرانوں کو ایسیروایات نہیں ڈالنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جمشیددستی کی گرفتاری پر جنوبی پنجاب کی عوام میں خاصی بے چینی پائی جاتی ہے۔رکن قومی اسمبلی نے ہمیشہ جنوبی پنجاب کے غریب لوگوں کیلئے آواز اٹھائی۔وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف جمشیددستی کی گرفتاری اور جیل میں ان پرظلم کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں رہا کرائیں۔