لندن (آئی این پی) قومی کر کٹ ٹیم کے نوجوان اوپنر فخر زمان نے کہا ہے کہ ایسے رنز بنانا چاہتا ہوں جس سے ٹیم جیتے، بہت خوش ہوں کہ مجھ سے رنز بھی ہو رہے ہیں اور ٹیم بھی جیت رہی ہے، اگر میں پاکستانی ٹیم میں ہوں تو اس میں لاہور قلندر کا بہت اہم کردار ہے،اپنے ایک انٹرویو میں نوجوان بلے باز نے کہا کہ رنز وہ جو ٹیم کے کام آئیں،آپ کی کارکردگی کی اصل اہمیت اسی وقت ہوتی ہے جب ٹیم بھی جیتے
اور مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ مجھ سے رنز بھی ہو رہے ہیں اور ٹیم بھی جیت رہی ہے،شروع سے ہی جارحانہ بیٹنگ کرتا آیا ہوں،یہ میرا قدرتی انداز ہے لیکن چیمپیئنز ٹرافی میں مجھے زیادہ جارحانہ کرکٹ کھیلنی پڑ رہی ہے کیونکہ یہ کردار مجھے صورتحال کے مطابق ٹیم مینجمنٹ نے دیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر میں پاکستانی ٹیم میں ہوں تو اس میں لاہور قلندر کا بہت اہم کردار ہے جس نے مجھے پاکستان سپر لیگ کے پلیٹ فارم کے ذریعے موقع فراہم کیا۔ لاہور قلندر کے کوچ اعجاز احمد نے مجھے ٹیم میں شامل کرایا،پاکستان سپر لیگ میں انٹرنیشنل کرکٹروں کے ساتھ کھیل کر مجھے بہت فائدہ ہوا ہے۔انٹرنیشنل کرکٹ کا معیار ظاہر ہے ڈومیسٹک کرکٹ سے بہت زیادہ بلند ہوتا ہے لیکن جب آپ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے ہیں تو اس کا خاصا تجربہ ہو چکا ہے اور میں بھی یہ تجربہ اب انٹرنیشنل کرکٹ میں استعمال میں لانے کی کوشش کر رہا ہوں اسی لیے مجھے کامیابی بھی مل رہی ہے۔ فخر زمان کے بھائی عارف زمان نے بتایا کہ فخر کو کرکٹ کھیلنے پر باپ اور بڑے بھائیوں سے بڑی مار پڑتی تھی لیکن وہ پھر بھی چھپ چھپ کر کرکٹ کھیلتے تھے۔فخر سے آٹھ سال بڑے بھائی عارف نے کہا کہ وہ کرکٹ کھیلنے جاتے تھے تو فخر ان کے پیچھے پیچھے میدان میں آ جاتے تھے۔عارف نے پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دوست فخر
کی سفارش کرتے تھے کہ انھیں ضرور کھیلایا جائے اور بعض اوقات وہ تنِ تنہا ہی میچ جتوا دیتے تھے۔انھوں نے اپنے اولین فرسٹ کلاس میچ میں ملتان کے خلاف دونوں اننگز میں 79اور 83 رنز بنا ڈالے لیکن پھر انھوں نے کراچی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔