لاہور( این این آئی) عمران خان مرکزی مہرے ہیں وہ کس کے مہرے ہیں پاکستان کے اندر کسی کے مہرے کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں یا انہیں باہر سے آپریٹ کیا جارہا ہے یا ایک ہی وقت میں دو جگہ سے آپریٹ کیے جارہے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ، اگر ایسا نہیں ہے تو موصوف خود کش حملہ آور ہیں اور انہوں نے خود کش جیکٹ پہنی ہوئی ہے او ر مسلم لیگ (ن) کو ڈی فیم کرنے کے چکر میں اور نواز
شریف کو کسی طریقے سے شکست دینے کے چکر میں انہوں نے جمہوری نظام پر حملہ کر دیا ہے ،نواز شریف مرد بحران ہیں وہ بہت تدبر اور فراست والے انسان ہیں اور بحرانوں کے سامنے چٹان بھی بن جاتے ہیں ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ میں نے عمران خان سے متعلق جو باتیں کی ہیں اللہ کرے وہ ایسا نہ ہو لیکن بد قسمتی سے حالات اس طرف بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔ پاکستان میں کٹھ پتلیاں اور مہرے کوئی نئی بات نہیں اوراس ملک میں یہ فیشن ہے کہ ہر منتخب جمہوری حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی اور یہ کمزو ر کرنے کی کوشش پاکستان کے آئینی ادارے نہیں کرتے کبھی پاکستان کی فوج نے بطور ادارہ ایسی کوشش نہیں کی کبھی عدالت عظمیٰ نے بطور ادارہ پاکستان کی جمہوریت کو کمزور بنانے کی کوشش کی اور نہ صحافتی اداروں نے ایسی کوئی کوشش نہیں کی ۔لیکن سازش کرنے والے ہر دور میں جگہ جگہ موجود رہتے ہیں اور وہ ہر جگہ پائے جاتے ہیں اور اپنا کردار ادا کرتے رہتے ہیں ۔کچھ کو جمہوریت سے نفرت ہے اور کچھ سمجھتے ہیں کہ وہ عقل کل ہیں اور ان کے وژن کے مطابق پاکستان کو آگے بڑھنا چاہیے ،کچھ کا جمہوریت پر اعتقاد نہیں ہے اور کچھ چاہتے ہیں کہ ریمورٹ کنٹرول سے چلایا جائے ۔ سعد رفیق نے کہا کہ اگر ملک کو ٹھیک کرنا ہے تو ملک کو چلنا دیا جائے ۔
حکومت کو آئے ہوئے چار سال ہو گئے ہیں لیکن کبھی دھرنا ون ، کبھی دھرنا ٹو اور کبھی امپائر کی انگلی ، انتخابی عمل میں مسلسل شکست کے بعد عدالت کا راستہ اپنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں تصادم ہوتے رہے ہیں لیکن ہم کسی صورت میں تصادم نہیں چاہتے ،کسی فرد کی ذاتی خواہش یا ذاتی انتقا م یا نفرت کو اگر وہ کہیں بھی کسی بھی پوزیشن میں ہے اس کو جواب دیا جائے گا تو پاکستان کے دشمن جو چاہتے ہیں وہ ہو جائے گا اور پاکستان کے ادارو ں کے درمیان غلط فہمی ہوتی ہے ۔ اسی لئے ہم اپنے تحفظات کا اظہار بھی کرتے ہیں اعتراضات بھی کرتے ہیں سوالات بھی کرتے ہیں لیکن سر جھکا کر جاتے ہیں اور وہ باتیں نہیں کرتے جس سے خلفشار پھیلے یا ٹکراؤ کی صورتحال ہو لیکن ہم بھی انسان ہیں ہم نے جواب دینا ہے ۔ہماری ساکھ ہی ہمارا اثاثہ ہے کچھ لوگ یا کوئی ایک سوچ جو ایک مائنڈ سیٹ ہے اسے رسپانس کرنا پڑتا ہے ۔ مائنڈ سیٹ کو کہہ رہے ہیں جہاں بھی ہوگا
عمران خان جن کا سر خیل ہے اعتزاز احسن جس میں شامل ہیں پی ٹی آئی پوری کی پوری پارٹی اسی کام پر لگی ہوئی ہے پی پی اگر ساری نہیں تو اس میں کچھ لوگ ہیں صحافتی اداروں کی طرف اشارہ کیا ہے اور بھی کچھ لوگ ہیں اگر وہ اس کام سے باز آجائیں تو پاکستان آگے بڑھ جائے گا وگرنہ بد قسمتی سے پاکستان خراب ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چیزوں کو لے کر چلنا ہے اور آگے بڑھنا ہے او ر گزارا کرنا ہے اس لئے ہمارا ایسا کوئی ہدف نہیں ہے ۔عمران خان بے شرمی سے جھوٹ بولنے کے عادی ہیں آج ایک اور جھوٹ بولا ہے اور اگلے روز انہوں نے ایک روز جھوٹ بول دینا ہے ۔ اللہ نہ کرے عمران خان کے ساتھ وہ کچھ ہو جو ایک سیاسی کارکن کے طور پر میں دیکھ رہا ہوں ۔ اگر سیاستدان سیاسی طریقے سے نہیں جائیں گے مصنوعی طریقے سے جائیں گے تو پھر بیس کروڑ کا ملک ہے جس کے چار یونٹس ہیں۔ ہم ذوالفقار علی بھٹو کے سیاسی ناقد ہیں لیکن ان کی پھانسی کے سیاسی اثرات سے پاکستان آج تک باہر نہیں آیا ،
بینظیر بھٹو کی شہادت کے اثرات سے پاکستان آج تک باہر نہیں نکل سکا ، میاں نواز شریف کے جلا وطنی کے اثرات پاکستان کی سیاست میں موجود ہیں،سیاستدانوں کی بھی عزت ہے لیکن یہ الگ بات ہے کہ سیاستدان اپنی عزت خود خراب زیادہ کرتے ہیں ۔ ارسلان کی کہانیاں بنیں تو افتخار چوہدری کا احتساب کیوں نہیں ہوا ؟۔ آپ کسی کو آئین و قانون کے مطابق لے کر آتے ہیں وقت پورا ہو جاتا ہے لیکن خواہش ختم نہیں ہوتیں خواہشات نہ مانیں ایک نیا پنڈورا بکس کھولا جاتا ہے ۔ لوگ بارہ بارہ سال اداروں کی سربراہی کرنا چاہتے ہیں اگر نہ مانیں تو وہ بھول جاتے ہیں کہ انصاف کا تقاضہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور پاکستان میں اس پر تماشہ لگ گیا ہے اور اسے آگے بڑھایا جارہا ہے ۔
ہمارا خیال تھا کہ جے آئی ٹی غیر جانبدار سے کام کرے گی لیکن ایسا نہیں ہوا ،اب جے آئی ٹی نے ریاستی اداروں کو چارج شیٹ کر دیا ہے ،یہ نہیں ہوگا کہ مسلسل ایک عمل جاری رہے گا اورہماری کراہ اور چیخ نہیں نکلے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیس نہیں ہاریں گے اوپر والی عدالت اصل عدالت ہیں ، مکافات عمل دنیا میں ہو جاتا ہے ،اوپر اللہ کی عدالت ہے اورنیچے عوام کی عدالت ہے ۔
میاں نواز شریف مرد بحران ہیں ان میں تدبر بھی ہے فراست بھی ہے اور بحرانوں کے سامنے وہ چٹان بھی بن جاتے ہیں ،ان کی مسلسل چار سال پاکستان کی ترقی پر نظر رہی ہے انہیں گھیرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ گھیرا توڑ کر نکل گئے وہ بہت زیادہ توکل والے آدمی ہیں اور اللہ تعالیٰ پر بہت زیادہ توکل کرتے ہیں اور نیک نیتی سے چلتے ہیں ۔