تہران(مانیٹرنگ ڈیسک)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو دہشت گرد ریاست اور خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔تہران میں ایک اجلاس کے دوران ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ایک دہشت گرد ملک اورمشرق وسطی میں عدم استحکام کا ذمہ دار ہے.داعش کے خلاف اس کی جنگ ایک دھوکا ہے، ایران اس کے ساتھ تعلقات معمول پرنہیں لائے گا۔
آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا امریکا وہ ملک ہے جس نے شمالی افریقا، مغربی ایشیا، شام اور عراق میں بھی عدم استحکام پیدا کیا، قومی مفادات کو یقینی بنانے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ کسی دوسرے ملک کی سلاتی اور قومی تشخص کے خلاف کام کیا جائے۔دوسری جانب ایران کے وزیرخارجہ نے عرب ممالک پر قطر سے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے پر زور دیا ہے جب کہ قطرنے خطے میں جاری بحران کے خاتمہ کیلئے تمام فریقین کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔قطرکے وزیرخارجہ نے مشرق وسطی میں جاری بحران ختم کرنے کیلئے تمام فریقین کو مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان نے کہا ہے قطرکا بائیکاٹ اوراس پرعائدپابندیاں غیرقانونی اورصورتحال تمام عرب ممالک کیلئے نقصان دہ ہے۔دوسری طرف ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا کمانڈر قاسم سلیمانی اور اس کی ملیشیائیں شام ،عراق سرحد پر پہنچ گئیں۔ یہ پیش رفت امریکا کی جانب سے کئی مرتبہ کی جانے والی بم باری کے باوجود سامنے آئی ہے جس کا مقصد ان ملیشیاؤں کو سرحدی علاقے التنف کی جانب پیش قدمی سے روکنا تھا۔ایرانی ایجنسی نے سلیمانی کی تصاویر جاری کی ہیں جن میں وہ افغان ملیشیا فاطمیون کے عناصر کے درمیان نظر آ رہا ہے۔ یہ ملیشیا سلیمانی کے احکامات کے تحت بشار الاسد کی فوج کے شانہ بشانہ لڑائی میں حصہ لے رہی ہے۔
ایرانی ایجنسی نےتصدیق کی کہ بشار نواز ملیشیا امریکی رکاوٹوں کو عبور کرنے کے بعد دو روز قبل ان پوزیشنوں پر پہنچ چکی ہے۔شام ، عراق اور اردن کے درمیان سرحدی تکون میں واقع علاقے التنف میں ایرانی ملیشیاں اور شامی جیشِ حر کے گروپوں کے درمیان کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔ فریقین کی جانب سے شامی نواحی علاقے میں کنٹرول حاصل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔