بڑے سالوں کی بات ہے ایک شخص میرے پاس آیا اور کہنے لگا دعا کریںباباجی مجھے کام مل جائے ‘میں نے کہا ‘ بیٹا تم یقین سے کہتے ہو تمہیں کام کی تلاش ہے؟کہنے لگا حد کرتے ہیں باباجی آپ بھی‘ میں پچھلے دو سال سے بیکار ہوں اگر مجھے کام کی تلاش نہ ہوگی تو کسے ہوگی ؟ میں تو دوسالوں سے مارامارا پھر رہا ہوں پر مجھے کہیں نوکری نہیں مل رہی‘ میں نے کہا ، اچھا اگر تمہیں کام مل جائے اور معاوضہ نہ ملے تو پھر ؟ وہ حیران ہو کر میری طرف دیکھنے لگا ‘میں نے کہا ‘اچھا اگرتمہیں نوکری مل جائے اور کام
کرنے کی تنخواہ نہ ملے تو؟ وہ گھبرا کر کہنے لگا ‘ مجھے ایسا کام نہیں چاہئے جیسا آپ کہہ رہے ہیں‘ مجھے نوکری والا کام چاہیے ‘ ایسا کام جس کے دام ملیں ‘میں نے کہا پترجی‘اگر تم کو تنخواہ ملتی رہے اور کام نہ کرنا پڑے تو کیسا رہے گا؟کہنے لگا سبحان اللہ ایسا ہو جائے تو اور کیا چاہئے ‘ میں تو لڈیاں ڈالوں گا‘ وہ خوش ہو گیا۔میں نے کہا بیٹا جی‘ پھر تمہیں کام کی تلاش نہیں ‘ تنخواہ کی اور معاوضے کی تلاش ہے ۔ اس نے مجھے غصے سے دیکھا اور چلا گیا‘ ہمارا رویہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے‘ہم بظاہر عبادت تو اس رحمن کی کر رہے ہوتے ہیں مگر باطن کسی اور شے کا طلبگار ہوتا ہے۔