اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی و تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود نے نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف کیا ہے کہ جے آئی ٹی ممبران کو پیسوں کی پیشکش کے لیے رقم اکٹھی کی گئی تھی۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے بتایا کہ جے آئی ٹی ممبران کو خریدنے سے متعلق ایک وزیر کہہ رہے ہیں کہ کچھ دن قبل ایک ارب ڈالر آفر ہوئے تھے، بلکہ رکھے گئے تھے کہ جے آئی ٹی ممبران کو خرید لو یا ڈرا دھمکا دو
اور اس فنڈ کو اکٹھا کرنے میں صرف ایک خاندان کے افراد موجود نہیں تھے بلکہ اس میں سب کا حصہ تھا۔ جن جن لوگوں کو اپنے پھنسنے کا ڈر تھا ان کے پیسے بھی اکٹھا کر کے یہ فنڈ بنا تھا۔ اس کے علاوہ ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کا کہا گیا، کیونکہ اگر جے آئی ٹی کا ایک رکن بھی مارا جاتا ہے تو پوری جے آئی ٹی ختم ہو جاتی ہے اور مارے جانے والے رکن کے متبادل اگر کسی کو جے آئی ٹی میں شامل کیا جاتا ہے تو وہ اس ساری صورتحال میں نہیں آئے گا۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کے مطابق پہلی دفعہ ملکی عدالت اور جے آئی ٹی کسی خطرے کو خاطر میں نہیں لا رہے۔ عدالت اور جے آئی ٹی خاموشی سے اپنا کام کر رہی ہے اور ان کی کسی بات پر کوئی ری ایکٹ نہیں کر رہی۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے حسین نواز کی تصویر کے بارے میں کہا کہ یہ تو معمولی سی تصویر تھی عدالت نے کہا کہ یہ تو ایک تصویر ہے اور بقول چوہدری نثار ڈاکٹر عاصم کی دو سو گھنٹوں کی وڈیو تھی، کسی کو کوئی خیال نہیں آیا کہ کل کو ان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ رانا ثناء اللہ کہہ رہے ہیں کہ چھ گھنٹے سے زیادہ کچھ بھی بلوا لیں۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کے مطابق سب کا احتساب ہونے جا رہا ہے اور بڑا سخت ہونے جا رہا ہے کسی کا خیال ہے کہ کوئی بچ کر بھاگ جائے گا،وہ طیش دلا دے گا، یہ بالکل ویسے ہی ہو رہا ہے کہ جیسے چھ سات مہینے پہلے ڈاکٹر عاصم کے بارے میں کہہ رہے تھے یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے، یہ تو بالکل ہی ٹھس ہو گئے ہیں، اسحاق ڈار وغیرہ تو بھاگنے کے چکر میں ہیں کیونکہ ان کا نام حدیبیہ پیپرز میں ہے