اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سپیکر سردار ایاز صادق اور وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کے درمیان زبردست نوک جھوک اور دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا ‘ عابد شیر علی کی جانب سے چور کا لفظ استعمال کرنے پر سپیکر نے حذف کرانے کا کہا تو عابد شیر علی نے اعتراض کر دیا کہ اپو زیشن کی جانب سے نازیبا الفاظ تو آپ حذف نہیں کرواتے۔
عابد شیر علی نے سپیکر کو شکوہ کیا کہ آپ اپوزیشن کو زیادہ وقت دے کر ہمیں گالیاں دلواتے ہیں ‘ عابد شیر علی نے ایک موقع پر سپیکر کو کہا کہ لگتا ہے کہ آپ کو روزہ لگا ہوا ہے اس لئے آپ کی بات مان لیتا ہوں ۔اجلاس میں عابد شیر علی نے سپیکر کا شاگرد ہونے کا دعویٰ کیا تو سپیکر نے کہاکہ لوگ کیا کہیں گے کہ سپیکر کا شاگرد کیسا ہے اس لئے خیال رکھیں۔بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں و زیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کے درمیان زبردست نوک جھوک جاری رہی اور دلچسپ جملے بازی جاری رہی۔ سپیکر نے سب سے پہلے عابد شیر علی کو چیئرمین سینٹ کے حوالے سے نہال ہاشمی کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کرنے سے روکا ۔ عابد شیر علی نے کہاکہ سازش کے تحت استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا جس پر سپیکر نے کہا کہ یہ انہوں نے رولز کے تحت کیا ہے۔ ایک موقع پر عابد شیر علی نے سپیکر سے شکوہ کیاکہ آپ اپوزیشن ارکان اور چوروں سے ہمیں گالیاں دلوانے کے لئے زیادہ وقت دیتے ہیں ہمیں کم وقت دیتے ہیں جس پر سپیکر نے چوروں کا لفظ حذف کرنے کا کہا اس پر عابد شیر علی نے کہا کہ وہ ہمیں گالیاں دیتے ہیں اور وہ آپ حذف نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بولنے دیں اور آپ اپنی ذمہ داری پوری کریں اور الفاظ حذف کراتے جائیں۔
اس پر سپیکر نے ان کو روکا اور کہا کہ آپ نا مناسب الفاظ استعمال نہ کریں اس پر عابد شیر علی نے کہا کہ لگتا ہے آپ کو روزہ لگا ہوا ہے آپ اپنی جیب سے تمام ارکان کو افطار کرائیں جس پر سپیکر نے کہا کہ میں تو افطار کروا دوں گا لی کن ارکان مکمل طور پر حاضر ہی نہیں ہوتے۔ ایک اور موقع پر عابد شیر علی نے سپیکر کو کہا کہ آپ میری طرف متوجہ ہوں میں آپ کا شاگرد ہوں جس پر سپیکر نے برجستگی سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ لوگ کہیں گے آپ کے شاگرد کیسے ہیں اس لئے خیال رکھیں۔