بیجنگ(آئی این پی )چین نے ایک مرتبہ پھر نیوکلیئر سپلائر گروپ میں بھارت کی شمولیت کی مخالفت کردی ہے ، چین کا کہنا ہے کہ بھارت کو ممبر تسلیم کرنے پر بقیہ48ممالک کو بھی مستقل رکن کا درجہ دینے کے بارے غورو غوض کیا جا نا چاہئیے، انہیں بھی نیوکلیئر سپلائر گروپ(این ایس جی) میں شامل کیا جائے اور ان بدلتے ہوئے عالمی حالات میں بھارت کی شمولیت مسائل میں مزید اضافہ کا سبب بنے گی ،
پاکستان بھی این ایس جی گروپ کا ممبر بننے کیلئے درخواست کرچکاہے جبکہ چین پاکستان کی بھی کھل کر حمایت نہیں کررہا،بھارت کو ان گروپ سے وابستہ ممالک کی بھرپور تائید حاصل ہے لیکن چین اس حوالہ سے اپنے پرانے موقف کو دہراتے ہوئے متعد بار مسترد کر چکا ہے ۔ غیر ملکی میڈیا میں جاری کردہ تفصیلات کے مطابق چین کے نائب وزیرخارجہ لی ہولائی نے گزشتہ روزم معمول کی پریس کانفرنس میں کہا کہ چین بھارت کی نیوکلیئر سپلائرگروپ (این ایس جی) میں شمولیت کی مخالفت کرتا ہے ، بھارت این ایس جی گروپ میں شامل ہونے کیلئے گروپ بندی میں مصروف ہے اور مختلف ممالک سے رابطہ کی تائید میں بھارت کو ان گروپ سے وابستہ ممالک میں سے اکثریت کی تائید حاصل ہے لیکن چین کا موقف بالکل واضح اور اٹل ہے ۔لی ہولائی نے کہا کہ بھارت کو ممبر تسلیم کرنے کے بعد بقیہ48ممالک بھی میدان عمل میں آجائیں گے کہ انہیں بھی نیوکلیئر سپلائر گروپ(این ایس جی) میں شامل کیا جائے اور ان بدلتے ہوئے عالمی حالات میں بھارت کی شمولیت مسائل میں مزید اضافہ کا سبب بنے گی ، بھارت کو ان گروپ سے وابستہ ممالک کی بھرپور تائید حاصل ہے لیکن چین اس حوالہ سے اپنے پرانے موقف کو دہراتے ہوئے متعد بار مسترد کر چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی این ایس جی گروپ کا ممبر بننے کیلئے درخواست کرچکاہے
جبکہ چین پاکستان کی بھی کھل کر حمایت نہیں کررہا ،دونوں ممالک کو اس کا ممبر بننے کیلئے این ایس جی کے تحت این پی ٹی پر دستخط کرنا ہوں گے اور پھر اس بارے میں مذاکرات کئے جا سکتے ہیں اور ان کی درخواستوں پر غوروخوض کیا جائے گا ۔گزشتہ ماہ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ میڈیا کے ذریعے یہ واضح کردیا تھا کہ این پی ٹی پر دستخب کئے بغیر کوئی بھی ملک این ایس جی کا ممبر بننے کا اہل نہیں ہے ، اگر بھارت اس گروپ میں شمولیت چاہتا ہے تو اسے این پی ٹی پر دستخط کرنا ہوں گے۔