لاہور (آئی این پی ) پنجاب فوڈ اتھارٹی نے جدید تحقیق کی روشنی میں بناسپتی گھی کے صحت پر مضراثرات کا معاملہ جانچنے کے لیے معاملہ سائنٹینفک پینل کو بھجوا دیا ہے اور اس حوالے سے جدید ممالک کی طرح پاکستان میں بناسپتی گھی پر مکمل پابندی عائد کرنے کے حوالے سے سائنٹیفک پینل سے سفارشات طلب کر لیں ہیں۔
سائنٹیفک پینل 1ماہ میں بناسپتی گھی پر پابندی لگانے یا نہ لگانے کے حوالے سے جدید ممالک میں جاری لائحہ عمل اورطبی سائنس کے شواہد کی بنیاد پر تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے گا۔پنجاب فوڈ اتھارٹی جدید دور کے تقاضوں اور سائنسی تحقیق کے نتیجے میں سامنے والی انسانی استعمال کے لیے موزوں اشیاء خوردونوش کی ہر سطح پر فراہمی یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے اور صوبہ بھر میں فروخت ہونے والی اشیاء خوردونوش کی سائنسی بنیادوں پر جانچ پڑتال کر رہی ہے ۔بناسپتی گھی کے حوالے سے اب تک سامنے آنے والی جدید تحقیقات میں بناسپتی گھی بلند درجہ پگھلاؤ اور ٹرانس فیٹی ایسڈز کے استعمال کی وجہ سے دل کی بیماریوں کی بڑی وجہ ہیں۔ بناسپتی گھی میں سستا اور ناقص معیار کا پام آئل استعمال کیا جاتا ہے جو صحت کے لیے انتہائی مضر ہوتا ہے۔ بناسپتی گھی کی صفائی میں نکل ، پلاٹینیم اور پلوڈیم کے ذرات استعمال کیے جاتے ہیں جو کینسر کا باعث بنتے ہیں۔ جدید تحقیقا ت میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ بناسپتی گھی کے استعمال سے شریانیں کی بندش ، بلڈ پریشر، کولیسٹرول جیسی امراض کا سبب بنتا ہے۔ استعمال شدہ گھی کا دوبارہ استعمال کینسر جیسی موذی مرض کی بڑی اور اہم وجہ ہے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ جدید ممالک میں بناسپتی گھی کا استعمال مکمل طور پر بین ہے۔بناسپتی گھی کے اجزاء پاکستان ، خاص طور پر پنجاب میں پائے جانے والے بناسپتی گھی کی بات کی جائے تو یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی حالیہ سیمپلنگ مہم کے نتائج میں فیل ہونے والے برانڈز میں 80% زائد بناسپتی گھی برانڈز تھے۔
پنجاب بھر کی مختلف یونیورسٹیوں کے فوڈ سائنسز کے پی ایچ ڈی ڈاکٹرز پر مشتمل سائنٹیفک پینل کی سفارشات کی روشنی میں بناسپتی گھی کو بین کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر عوام کو صحت مند اور معیاری خوراک کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے پنجاب فوڈ اتھارٹی کا ناقص اور مضر صحت اشیاء خوردونوش بنانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے ۔
اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے ناقص کوکنگ آئل اور گھی کی فہرست میں شامل تمام برانڈز کے مال کو مارکیٹ سے ہٹانے کا کام جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق مختلف شہروں سے گزشتہ روز 7088کلو ناقص اور مضر صحت کوکنگ آئل اور گھی اٹھوایا گیا۔ گزشتہ دو روز کے اندر اب تک 15168کلو ناقص مال مارکیٹوں سے اٹھوایا جا چکا ہے۔ تمام کمپنیوں کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ اپنا مال مارکیٹ سے اٹھا لیں تاہم فیل شدہ برانڈز مارکیٹ میں موجود ہونے کی شکایات پرپنجاب فوڈ اتھارٹی ٹیمیں کاروائی کر رہی ہیں۔
دیگر کاروائیوں میں فیصل ٹاؤن میں بٹ کڑاہی کو خراب سبزیوں کے استعمال ،ورکرز کا میڈیکل سر ٹیفیکٹ نہ ہونے اور جسمانی صفائی کا خیال رکھے بغیر کام کرنے، ملازم کا زخمی ہاتھ سے آٹا گوندنے، حشرات کے خاتمے کا ناقص انتظام ،کچن ایریا میں کھلی نالیاں ،کھلے کوڑا دان اور کٹنگ بورڈ کے انتہائی گندا ہونے پر سیل کر دیا گیا۔
جوہر ٹاؤن میں تمباکو اینڈ پان شاپ کو رتن 212 ساشے ون ٹوون 1 ساشے جے ایم 157 ساشے پان پر اگ کے 19 ساشے برآمد ہونے پرسیل کر دیا گیا ۔قذافی سٹیڈیم میں ویڑا ریسٹورنٹ کوچھاپے کے دوران حشرات کے خاتمے کاناقص انتظام ہونے،گولے بنانے والے رنگوں پر فنگس کا موجود ہونے ،کچن ایریا اور کٹنگ بورڈ کا گندا ہونے،ملازمین کا جیولری پہن کر کام کرنے،سیوریج لیک ہونے،حشرات کے ناقص انتظام ،اشیاء خوردونوش کو ڈھانپے بغیر رکھنے پر20,000 جرمانہ عائد کیا ۔
ملتان روڈ پر شنواری ہوٹل کو 8000 ،فیصل ٹاؤن میں مقدس ریسٹورنٹ اینڈ بریانی ہاؤس، فردوس مارکیٹ میں امین مِلک شاپ ،مزنگ روڈ الماجد ریسٹورنٹ ،پر چھاپے کے دوران ناقص جسمانی صفائی،کھلی نالیاں کھلے کوڑا دان، حشرات کے خاتمے کے ناقص انتظام ہونے، ملازمین کاجیولری پہن کر کام کرنے پربالترتیب 5000،5000 ،3000کے جرمانے عائد کیے گئے۔
ٹھوکر نیاز بیگ اُجالا فوڈ پوائنٹ ،جوہر ٹاؤن میں جی ایف سی، بی او آر سوسائٹی کو استعمال شدہ آئل استعمال کرنے اورمکھیوں کی بھرمار پر 4 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا۔ٹھوکر نیاز بیگ پر عرفان جی پان شاپ،بالا جی ہوٹل،مالٹا پان شاپ،مالٹا جوس کارنر،حفیظ مِلک شاپ کو لائسنس بنوانے اور مزید بہتری کے احکامات جاری کیے گئے۔