اسلام آباد(جاوید چوہدری )سینیٹر نہال ہاشمی بھی وزیراعظم کیلئے پورس کے ہاتھی ثابت ہو گئے ۔نہال ہاشمی کا یہ بیان صرف بیان نہیں ہے‘ یہ ایک واضح اور سوچی سمجھی تقریر ہے‘ ہم اسے جوش خطابت بھی قرار نہیں دے سکتے‘ کیوں؟ کیونکہ نہال ہاشمی خود ایک سینئر وکیل ہیں‘ یہ اپنے الفاظ اور ان الفاظ کے دوررس نتائج سے پوری طرح آگاہ ہیں‘ آپ تقریر میں ان کی باڈی لینگویج بھی ملاحظہ کیجئے‘
اس میں بھی آپ کو کوئی ابہام کوئی جوش خطابت نظر نہیں آئے گا‘ آپ کو صاف محسوس ہوگا نہال ہاشمی جو کچھ کہہ رہے ہیںدل سے کہہ رہے ہیں اورانہیں اپنے ایک ایک لفظ پر یقین اور اعتماد ہے‘ اب سوال یہ ہےاس تقریر کا نقصان کس کو ہو گا‘ اس کا پہلا نقصان خود نہال ہاشمی کو ہوا‘ وزیراعظم نے ان کی بنیادی رکنیت بھی معطل کر دی اوران سے سینٹ کی سیٹ بھی واپس لے لی‘ چیف جسٹس نے بھی انہیں کل عدالت میں طلب کر لیا چنانچہ نہال ہاشمی اب بڑی حد تک مشاہد اللہ خان اور پرویز رشید کے کلب کا حصہ بن چکے ہیں‘ دوسرا نقصان میاں نواز شریف کو ہو گا‘ پورے ملک میں یہ بحث جاری ہے کہ نہال ہاشمی جیسا سمجھ دار شخص اس وقت تک شیر کا بچہ بننے کی کوشش نہیں کر سکتا جب تک اسے شیر کی پوری آشیر باد حاصل نہ ہو‘ انہوں نے جو کچھ کہا پارٹی کی منشاء کے مطابق کہا اوراس کا صرف ایک مقصد تھا سپریم کورٹ‘ جے آئی ٹی اور عمران خان تک یہ پیغام پہنچانا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے کارکن اور لیڈر اس بار کوئی ایسا فیصلہ قبول نہیں کریں گے جس کے نتیجے میں میاں نواز شریف کو گھر بھجوادیا جائے‘ قائد نے یہ تقریر بھی کروا دی اور پھر استعفیٰ لے کر خود کو قانون پسند بھی ثابت کر دیا‘ ہو سکتا ہے یہ خیال‘ یہ الزام غلط ہولیکن یہ اس کے باوجود اب ڈھول کی طرح میاں نواز شریف کے گلے میں لٹکا رہے گا‘
ان پر اداروں کو دھمکانے کے الزامات لگتے رہیں گے‘ یہ اب اس سے جان نہیں چھڑا سکیں گے‘ نہال ہاشمی کے بیان پر خورشید شاہ کا خیال تھا اور پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے فرمایادہشت گردی کے مرتکب عمر قیداس بیان کو کیا سمجھا جائے‘اس کے کیا نتائج نکلیں گے۔