اسلام آباد (آئی این پی) متحدہ حزب اختلاف نے حکومت کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر عوامی اسمبلی لگا لی‘ گو نواز گو‘ مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے‘ گلی گلی میں شور ہے نواز شریف چور ہے‘ نو بجلی نو گیس چور نواز چور کے نعرے لگائے گئے‘ اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر دفاعی بجٹ 2017-18 کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ عوامی مسائل کے حل کے لئے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیں گے
جبکہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے نواز حکومت کی رخصتی کو عوامی مسائل کا واحد حل قرار دے دیا ہے‘ اپوزیشن جماعتوں نے کہا ہے کہ حکومتی ہٹ دھرمی ‘ غرور اور ضد نے حزب اختلاف کو مضبوط اور متحد کردیا ہے اس امر کا اظہار عوامی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی‘ پاکستان تحریک انصاف‘ متحدہ قومی موومنٹ‘ جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور آزاد اراکین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے متحدہ اپوزیشن نے قائد حزب اختلاف کی بجٹ تقریر کو پی ٹی وی سے براہ راست نشر نہ کرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر عوامی اسمبلی لگا لی۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ پر بحث کے دوران اجلاس کی صدارت تحری انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی جبکہ بجٹ کے بحث کے لئے عوامی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت ایم کیو ایم کی کشور زہرہ نے کی۔ خواتین اراکین نے گو نواز گو سمیت دیگر نعروں پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکے تھے۔ وقفے وقفے سے حکومت کے خلاف نعرے بازی ہوتی رہی۔ عوامی اسمبلی میں نکتہ اعتراضات بھی لئے گئے اور حکومتی سینیٹر نہال ہاشمی کے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کے خلاف دھمکی آمیز بیان پر مذمتی قرارداد منطور کی گئی۔ قرارداد نفیسہ شاہ نے پیش کی قرارداد کے ذریعے سپریم کورٹ سے اس بیان کا از خود نوٹس لینے اور حکومت و حکمران جماعت
سے سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے 65 سے زائد اراکین قومی اسمبلی نے عوامی اسمبلی میں شرکت کی۔ دوران عوامی اسمبلی حکومت سے مذاکرات کرنے سے انکار کردیا گیا۔ حکومت کی طرف سے بات چیت کا پیغام حکومتی اتحادی جماعت کے سربراہ محمود خان اچکزئی لے کر آئے تھے۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ سے بات چیت کے بعد براہر است ڈائس پر آگئے اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو مذاکرات کے لئے آمادہ کرنے کی کوشش کی تاہم مایوس واپس لوٹ گئے۔ عوامی اسمبلی میں بجٹ 2017-18 پر تقریر کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہماری زبانوں پر تالے لگا کر وہ اپنا نقطہ نظر دینا چاہتے ہیں تو ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم عوامی پارلیمنٹ کے ذریعے اپنے احساسات کو عوام تک پہنچائیں۔ وزیر خزانہ نے عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کی کہ ہم نے عوام کو اس بجٹ میں مالا مال کردیا ہے غریب مزدور چیخ رہا ہے ان کی تنخواہ بڑھانے کی بجاء کم کی گئیں۔ ملازمین کی تنکواہیں انتہائی کم بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال 4.7 جی ڈی پی کی شرح رکھی ٹارگٹ پورا نہیں کرسکے۔
مالی خسارہ 8.2 تھا اس کو 4.2 کرنا تھا ان لوگوں نے جان بوجھ کر بجٹ خسارہ کم دکھانے کی کوشش کی ہے جب 2013 میں ہمارے وزیر خزانہ بنے تو ملک ڈیفالٹ ہونے جارہا ہے ہم نے 2013 میں 1948 ارب روپے کا اضافہ کیا جو سو فیصد اضافہ بنتا ہے۔ انہوں نے ابھی تک 25200 ارب روپے جمع کئے جو 2013 کے مقابلے میں صرف دس فیصد اضافہ بنتا ہے۔ اگر تین سو ارب روپے ای فنڈ کا نکال دیں تو صرف 2220 ارب روپے بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج صنعت تجارت کو دی جانے والی سہولتیں دی جارہی ہیں کسان کو کچھ نہیں دیا جارہا میں ریکارڈ سے بات کرتا ہوں اگر کوئی تردید کرنا چاہتا ہے تو آئے آپ اتنا بڑا دھوکہ کرتے ہیں پاکستان غربت مکاؤ فنڈ میں رکھی گئی رقم کو 35 فیصد کم کردیا ہے اس سے غربت کس طرح کم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جو بجٹ بنایا ہے وہ 19کروڑ عوام کے لئے ہے لیکن مردم شماری کے نتائج لگتا ہے کہ 25 کروڑ آبادی ہوگی کس طرح اس رقم کو آپ پورا کرسکیں گے بھاشا ڈیم کے لئے 20 ارب رکھے گئے اگر سال کا پچاس ارب رکھیں تو دس سال میں مکمل ہوگا ماحول کیلئے اقدامات کرنے کی بجائے آپ کوئلے پر پلانٹ لگا رہے ہیں گیارہ ہ زار میگا واٹ بجلی تو آئے گی لیکن ساہیوال کے دس لاکھ لوگ مریں گے بچے اندھے اور معذور پیدا ہوں گے لگانا ہے تو تھر اور ساحل سمندر پر لگائیں۔
میاں صاحب آپ کو چھوٹے صوبوں سے اتنا بیر کیکوں ہے اپ کیوں عوام کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں کیا آپ کے ذہن سے ابھی وہ جاگ پنجابی جاگ والا نعرہ نہیں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعظم کو خط لکھا کہ آبادی بڑھ رہی ہے اس کے لئے سوچیں لیکن کوئی جواب نہیں دیا آج کراچی کے لوگ پانی اور بجلی نہ ملنے کی وجہ سے سرکوں پر ہیں آپ بین بجا رہے ہیں آپ پانی کے بحران کے بارے میں غیر سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ اس لئے ہوتا ہے کہ قوم کے آئندہ کے حالات بہتر ہوں ملازمین کی تنخواہیں نہیں بڑھائیں گے تو غریب خودکشیاں کریں گے وزارت داخلہ کی چھت سے لگا دی کیونکہ اس کو کہا گیا کہ جس کا باپ زندہ ہو اس کے بچے کو نوکری نہیں مل سکتی۔ ایک قتل پر پاکستان کی ہر ماں رو رہی ہے جب گو نواز گو ہوگا تو عوامی حکومت عوام کیلئے آگے آئے گی اور ایسا پاکستان دے گی جو قائد اعظم نے بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2010 کپاس کی گانھیں ایک کروڑ چالیس لاکھ تھیں آج ہم ایک کروڑ نو لاکھ پر آچکے ہیں کوئی منصوبہ بندی اور سوچ نہیں ہے۔ ہم وفاق کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔
بھارت بجٹ کا 7‘ بنگلہ دیش 9‘ سری لنکا 5 فیصد زراعت کیئے رکھتا ہے لیکن پاکستان ایک فیصد زراعت پر خرچ کرتا ہے آپ اپنے کسان کو بھوکا مار رہے ہیں آپ نے درآمدات کو بڑھایا ہے برآمدات کو کم کردیا کسان جب احتجاج کے لئے آئے تو ان کو مارا پیٹا گیا۔ تیس لاکھ افراد کو مسلم لیگ ن کے منشور کے مطابق ملازمتیں فراہم کرنا تھیں آپ نے لوگوں کو دھوکہ دیا پیپلز پارٹی دور بے روزگاری کی شرح 5.7 فیصد تھی اب 5.9 فیصد ہے سب سے زیادہ غربت کی شرح بلوچستان 71 فیصد‘ خیبر پختونخواہ 49 فیصد ہے دنیا کے 188ممالک میں سے پاکستان غربت میں 147 ویں نمبر پر ہے ۔ مہنگائی نہیں ہے کیونکہ آپ کے گھر یں چولہا جلتا ہے آپ کے کتے کھانا چھوڑ دیتے ہیں آپ کے گھر میں اونٹنی ہے یہاں بھی ہے لندن میں بھی اور دبئی میں بھی ہے۔ ان گھروں کو دیکھیں جہاں اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ ہم نے اپنے دور میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 125 فیصد اصافہ کیا آپ نے 47.5 فیصد اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں اضافہ خوش آئند ہے وفاق کمزور ہے ملک کمزور ہے پچھلی حکومت نے تھر کول پر گیارہ ارب روپے رکھے تھے آپ نے کیا رکھا ہے۔ حکومت نے قومی یکجہتی کے منصوبوں کیلئے معمولی رقم مختص کی ہے پاکستان کا پدیا ہونے والا بچہ ایک لاکھ چوبیس ہ زار روپے کا مقروض ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب قرضے جی ڈی پی کے ساٹھ فیصد پر ہوں گے تو آپ کو پارلینمٹ میں آنا ہے یہ قرضے 66 فیصد ہوچکے لیکن آپ مسلسل آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں اور پارلیمنٹ میں نہیں آرہے۔
مالیاتی خسارہ 1276 ارب ہے جو میرے حساب سے دو ہزار ارب تک پہنچتا ہے وزیراعظم ہاؤس کا سالانہ خرچ 63 کروڑ روپے ہے ہیلتھ کارڈ کی تشہیر کیلئے ایک ارب دو کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں ہم نے کلبھوشن کیلئے پچاس کروڑ روپے دیئے اور بھارت کے وکیل نے ایک روپیہ لیا ہم حکومت کو پیشکش کرتے ہیں کہ ہم جو وکیل آپ کہیں گے کرکے دیں گے جو ایک روپیہ بھی نہیں لے گا بلکہ ٹکٹ بھی اپنا خود بھرے گا یہ اپوزیشن کی طرف سے ہوگا چھ سو ارب ڈالر سے برآمدات کم ہو کر 19 ارب ڈالر پر آگئی ہیں جبکہ وزیراعظم کا خاندان ملک سے باہر کاروبار کرے گا تو کس طرح پاکستان میں ترقی ہ وگی الفاظ میں ہم ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ آج پاکستان 401 ارب روپے کا دوبارہ سرکلر ڈیٹ بن گیا یہ کہاں سے آگیا لائن لاسز کم ہوگئے ہائیڈل کو ب ڑھا کر دو روپے سے چار روپے کردیا پھر سرکلر ڈیٹ کیسے بڑھ گیا۔ لوڈشیڈنگ نے پاکستان کو تباہ کردیا جان بوجھ کر سندھ کو کم بجلی دی جارہی ہے کراچی کو جان بوجھ کر بے روزگار کیا جارہا ہے تاکہ صنعتکار بھاگ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ 1996 میں جی ڈی پی کا 2.6 فیصد تعلیم پر خرچ ہوتا تھا آج یہ 2.3 فیصد پر کھڑے ہیں صحت میں .76 فیصد جی ڈی پی کا خرچ کیا جارہا ہے ن لیگ نے 2018 تک دو فیصد کرنے کا اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کابینہ اور وزیراعظم کی تعریف کی کہ وزیراعظم نہیں کابینہ ہوگا وزیراعظم کا اکیلا فیصہ کا میئر کا فیصلہ نہیں ہوگا۔ یہ آئین کے اتھ کھلواڑ کررہے ہیں ان کی پوری کوشش ہے کہ الیکشن کمیشن کو کنٹرول کریں ابھی تک انتخابی اصلاحات نہیں کی گئیں ہمیں مجبور کیا گیا کہ ہم اپنے مسائل میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچائیں ۔ تحریک انصاف کے رکن اسد عمر نے کہا کہ اسحاق ڈار جب بھی کوئی اعداد و شمار پیش کرتے ہیں تو ایک نئی بحث چھڑ جاتی ہے کہ یہ اعداد و شمار درست بھی ہیں یا نہیں بجلی کم استعمال ہونے سے صنعتی پیداوار برھ کس طرح جاتی ہے ایک نئی سائنس اسحاق ڈار نے ایجاد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا نظریاتی جھکاؤ طاقتور طبقے کی طرف ہے غیر ملکی ادارے اور لوگ جس وجہ سے پاکستانی حکومت کی کارکردگی کی تعریف اس لئے کرتے ہیں کیونکہ حکومت ملک میں قرض کی دلدل میں ڈبو رہی ہے 973 ارب روپے قرض لئے گئے جن میں 673ارب روپے جاری اخراجات کے لئے تھے جن میں وزیراعظم کیلئے نئی بی ایم ڈبلیو گاڑی خریدی گئی بلکہ وزیراعظم کی حفاظت کے لئے جو کتے رکھے گئے ہیں ان پر سالانہ 25 کروڑ روپے کے اخراجات ہوئے۔ حکومت بجلی اور گیس پر لگائے گئے تمام نئے ٹیکس واپس لے اربوں کی جائیداد رکھنے والوں پر ٹیکس عائد کیا جائے۔
گزشتہ تیس سالوں کے مقابلے میں موجودہ حکومت کے دور کی شرح سرمایہ کاری کم ہے۔ سکولوں میں داخلے نہیں مل رہے پتہ نہیں چھ ارب روپے کا تعلیمی پیکج وزیراعظم کی بیٹی کے نام پر کہاں گیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ یہ حکومت کا آخری بجٹ ہے عوامی اسمبلی کے بعد یہ ہمیشہ کیلئے ان کا آخری بجٹ ہوگا موجودہ بجٹ اسٹیٹس کو کا بجٹ ہے مراعات یافتہ طبقے کو مزید مراعات دی جارہی ہیں چھ سو سے چار سو ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے ج ارہے ہیں۔ براہ راست ٹیکس کی شرح کو بڑھایا جائے پٹرولیم لیوی غنڈہ ٹیکس ہے اسے ختم کیا جائے بجلی ‘ تیل اور گیس پر ٹیکس کو ختم کیا جائے حکومت ایزی پیسے کے پیچھے جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اشیاء پر سیلز ٹیکس کی شرح کو یک عددی 9فیصد کیا جائے دو لاکھ لوگ فوری طور پر بے روزگار ہو کر پاکستان آرہے ہیں ان کے روزگار کیلئے کوئی پروگرام نہیں بنایا گیا ہے قرض اتارنے کے لئے قرض لیا جارہا ہے۔ وزیراعظم کے پاس لوگوں کو خریدنے کے لئے دو سو ارب روپے ہیں غریب آدمی کیلئے کچھ نہیں۔ کے الیکٹرک کے فرنس آئل سے چلنے والے پلانٹ بند اور منظور نظر لوگوں کے فرنس آئل سے چلنے والے پلانٹس چل رہے ہیں عوام کو مہنگی بجلی خرید کر دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن کے دعوے سب نے کئے مالاکنڈ شمالی وزیرستان میں امن کی اونر شپ سیاسی لوگوں کو دی جاتی ہے سوشواکنامک پیکج ہونا چاہئے کیونکہ وہاں پر آپریشن ہوا ہے۔ صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ حکومت کی ہٹ دھرمی اور غرور کا نتیجہ ہے کہ اس نے ایک بار پھر متحدہ اپوزیشن کو مضبوط کردیا ہے بجٹ میں غریب کے لئے کوئی خاص مراعات نہیں دی گئی ہیں۔ پانچ سالوں میں ایک کھرب روپے ٹیکس لگا دیا ہے اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے لئے دو ارب ستر کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ ایف بی آر والوں نے خود ٹیکس کے نظام کو ناکام کیا ہے۔ پانامہ سکینڈل کے آنے کے بعد لوگوں نے ٹیکس دینا چھوڑ دیا ہے وزیراعظم یوتھ لون پروگرام میں 75 فیصد پناجب کے لوگوں کو قرض دیا گیا ہے پندرہ پندرہ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ مالکنڈ ڈویژن 90 فیصد بجلی کا بل دیتے ہیں پھر بھی زیادتی کی جارہی ہے حکومت نے اپنے منشور میں کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ ودہولڈنگ ٹیکس کے نام پر عوام کو لوٹا جارہا ہے مالاکنڈ کے عوام سے ٹیکس لینا آئین کی خلاف ورزی ہے آج عوامی اسمبلی کا کورم پورا ہے اور اندر کورم ٹوٹ گیا ہے یہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوں گے انہوں نے جرگہ بھیجا ہے لیکن ہم ڈٹے رہیں گے۔