لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان آبادی میں اضافے کیساتھ ساتھ شہروں کے پھیلنے سے گھریلو، صنعتی اور زراعت کیلئے پانی کی طلب میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ،مگر قابل فکر بات یہ ہے کہ پنجاب کے علاوہ کسی دوسرے صوبے نے صاف پانی کی یقینی دستیابی کیلئے سنجیدگی سے کوئی عملی اقدامات نہیں اُٹھائے، دیگر صوبے میں عوام اب بھی ڈائریا، ٹائیفائیڈ سمیت موذی بیماریوں کا موجب بننے والے آلودہ اور غیر صاف پانی پینے پر مجبور ہیں ۔
گزشتہ روزوزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا ،جس میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے پروگرام کے امورپرپیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔انہوں نے کہاکہ جنوبی پنجاب کی 37تحصیلوں میں اس پروگرام کا بیک وقت آغاز کیا جائے گا او رجن تحصیلوں میں پانی کھارا ہے وہاں پر اس پروگرام پر ترجیحی بنیادوں پرعملدرآمد کیا جائے گا- فلاح عامہ کے اس بڑے پروگرام پر ایک لمحے کی تاخیر کئے بغیر عملدرآمد کرنا ہوگا-پینے کا صاف پانی شہریوں کی بنیادی ضرورت ہے اور اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے پنجاب حکومت نے یہ پروگرام ترتیب دیا ہی-وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ غیر ملکی ماہرین کی مشاورت سے پروگرام کو بہتر انداز میں آگے بڑھایا جائے گا- یادرہے کئی تحصیلوں میں صاف پانی کے پروجیکٹس پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں ، کئی تحصیلوں میں پروجیکٹس تکمیل آخری مراحل میں ہیں، دودراز کے دیہی علاقہ جات میں عوام کی سہولت کے پیش نظر سولر پینل کی تنصیب عمل میں لائی گئی گئی ہے ،جس سے لاکھوں افراد مستفید ہو رہے ہیں۔