ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں 10فیصد نہیں بلکہ کتنے فیصد اضافہ؟بڑا قدم اُٹھالیاگیا

datetime 31  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کے اجلاس میں مالی سال 2017-18کے وفاقی بجٹ پر تیسرے روز بھی بحث جاری رہی،حکومت ارکان اور اتحادی جماعتوں نے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ ، کم از کم تنخواہ 20ہزار ،کسانوں کیلئے قرضوں کی حد50ہزار کی بجائے2لاکھ اور کھاد کی طرح زرعی ادوایات پر سبسڈی دینے کا مطالبہ کر دیا ۔حکومت ارکان نے اپوزیشن کی جانب سے بجٹ

اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا ایوان سے بھاگنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے پاس ترقی کا کوئی ویژن ہے اور نہ آگے بڑھنے کا کوئی ایجنڈا ، پیپلز پارٹی اپنی شکست تسلیم کررہی ہے‘ عمران خان نے آج تک بجٹ کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش نہیں کیا‘ جو شخص ایک صوبہ نہیں چلا سکتا وہ ایک ملک کیسے چلا سکتا ہے‘ اپوزیشن نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تماشا لگا رکھا ہے اور پارلیمنٹ کا مذاق اڑا رہی ہے،اپوزیشن ایک ہی کام کررہی ہے سرکار سے تنخواہ اور مراعات لے رہی ہے اور اسمبلی میں صرف کورم کی نشاندہی کرتی ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس میں تیسرے روز بھی بجٹ پر بحث کی گئی ۔ مسلم لیگ (ن)کے چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک ترقی کی جانب چل پڑا ہے،اپوزیشن کے ارکان بجٹ پر اپنی رائے دینے سے قاصر ہیں، 2008 سے 2013 تک پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے کارنامے عوام کے سامنے ہیں ۔ اپوزیشن کا ایوان سے بھاگنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے پاس کوئی ویژن نہیں ہے اور نہ ہی کوئی آگے بڑھنے کیلئے ایجنڈا ہے، اپوزیشن کے پاس عوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے کوئی چیز موجود نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں ترقی کا کوئی منصوبہ مکمل نہیں کیا توانائی بحران آصف زرداری کی ٹیم نے

ہماری حکومت کو ورثہ میں دیا تھا ، 1001 ارب کا ترقیاتی بجٹ آج تک کسی ملک میں اتنا بڑا بجٹ نہیں رکھا گیا ہے، عمران خان نے آج تک بجٹ اجلاس میں اپنا نقطہ نظر پیش نہیں کیا خدانخواستہ ان کو حکومت ملتی ہے تو ان کی پالیسی کیا ہوگی وہ آج تک منتخب ایوان میں ترجیحات بتانے سے قاصر ہیں۔ ان کو بڑے لیڈر ہونے کا دعویٰ پھر نہیں کرنا چاہئے۔ خیبرپختونخوا اپنا ترقیاتی بجٹ بھی خرچ نہیں کرسکتا جو شخص ایک صوبہ نہیں چلا سکتا وہ پورا ملک کیسے چلائے گا شور شرابے ‘ دھرنے عمران خان کو قائد ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں بلکہ ایوان میں آکر مثبت کردار ادا کرنا پڑے گا۔جے یو آئی (ف)کی رکن آسیہ ناصر نے کہا کہ بجٹ سال کا اہم ایونٹ ہوتا ہے لیکن خالی ہال سے لگتا ہے کہ اپوزیشن اور حکومت دونوں کا رویہ غیر جمہوری اور غیر سنجیدہ ہے۔ اپوزیشن لیڈر کی تقریر سرکاری ٹی وی پر نشر کی جاتی تو کوئی حرج نہیں تھا۔ پارلیمنٹ کا اپنا ایک چینل بنایا جائے تاکہ عوام کو پارلیمنٹ کی کارکردگی کا پتہ چل سکے۔ خواتین کو آئی ٹی کے شعبہ میں تربیت دیں اور سلائی کی مشینوں کی تقسیم سے باہر نکلیں۔ اقلیتوں کو برابر کے حقوق دیئے جائیں۔ چاروں صوبوں نے اقلیتوں کے لئے کچھ نہیں کیا اقلیتوں کے حقوق کی پامالی جاری ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر نظر ثانی کی جائے

ہمارے قائد مولانا فضل الرحمن اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدر پر حملے کے حوالے سے کوئی رپورٹ ابھی تک پیش نہیں کی گئی۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں بیس فیصد اضافہ کیا جائے وفاقی حکومت بلوچستان کے لئے ابھی تک کسی بڑے پیکج کا اعلان نہیں کیا حکومت بروقت این ایف سی ایوارڈ کا اجراء کیا جائے۔مسلم لیگ (ن) کے جاوید اخلاس نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی واحد حکومت ہے جو نہ صرف اپنے 5سال سے بلکہ ائندہ 2025تک کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اج وفاقی حکومت پر اعتراض کرنے والے اگر اپنے صوبوں میں بہتر کارکردگی دیکھائے تو اج انہیں وفاق میں منفی سیاسیت نہ کرنی پڑتی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے لحاظ سے کامیاب رہی۔بھارت نے عالمی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنا چاہا۔مگر حکومت نے بہتر خارجہ پالیسی کی وجہ سے بھارت کی یہ کوشش ناکام بنادی۔مسلم لیگ ن کے پیر بخش جنیجو نے کہا کہ وفاق بجٹ متوازن ہے مگر کسانوں کیلئے قرضے کی حد 50ہزار مقرر کی گئی ہے۔جو بہت کم ہے اس کو بروقت کم ازکم 2لاکھ کیا جائے ۔

کھاویر سبڈی کی طرح زرعی اودیات پر بل سبڈی دی جائے ۔مزدورں کی تنخواہ کم ازکم 20ہزار کی جائے۔جے یو آئی ف کی حالیہ کامران نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں فنی تربیت کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں،بجٹ میں بیرون ممالک میں پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے توجہ نہیں دی گئی انہوں نے کہا کہ بجٹ میں صحت کے لیے ناکامی فنڈز مختص کیے گے جونافی ہیں حکومت صحت کے لیئے فنڈز برھائے جائیں،اسکے علاوہ بے روزگار ی کے خاتمے کیلئے بجٹ میں کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بجٹ میں ملکی ریڈھ کی ہسیت رکھنے والے کسانوں کو بجٹ میں نظر انداز کیا گیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…