اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف غیر قانونی اثاثہ جات اور ٹیکس چوری کے حوالے سے حنیف عباسی کی دائر درخواست کی سماعت کی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیےن لیگی رہنما حنیف عباسی کی درخواست کی سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے
عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کوگزشتہ سماعت کے دوران کئے گئے سوالات کے جواب دینے کی ہدایت کی جس پرنعیم بخاری نے کہاکہ میں مقدمے میں اپنے دلائل کے دوران تمام سوالات کے جوابات دوں گا۔اس موقع پرچیف جسٹس نے نعیم بخاری سے سوال کیا کہ عمران خان کے پرالزام ہے کہ لندن فلیٹس نیازی سروسز لمیٹڈ کی ملکیت تھی اور نیازی سروسز لمیٹڈ پاکستان کی کمپنی نہیں تھی۔چیف جسٹس نے کہاکہ یہ بھی الزام لگایاگیاہے کہ عمران خا ن نے لندن میں اپنے فلیٹ کے حوالے درست ڈکلیریشن نہیں دی اورکہاکہ ایمنسٹی سکیم پاکستانی کےلئے تھی جبکہ عمران خان کی نیازی سروسزلمیٹیڈپاکستانی کمپنی ہی نہیں تھی جس پرنعیم بخاری نے جواب دیاکہ بنی گالہ کی زمین کےلئے کچھ رقم عمران خان نے خود براہ راست اداکی جبکہ باقی رقم ان کی سابق اہلیہ جمائمہ خان نے بینک کے ذریعے ان کوبجھوائی تھی ۔نعیم بخاری نے عدالت کوبتایاکہ میں اس بات کابھی جواب دوں گاکہ عمران خان نے جمائمہ خان سے علیحدگی اورطلاق دینے کے بعد انکو ہی زوجہ کیوں لکھا؟نعیم بخاری نے بتایاکہ لندن فلیٹ کی فروخت سے عمران خان کو 6لاکھ 90ہزار پاونڈ ملے تھےجبکہ جمائمہ نے تقریبا4کروڑروپے اداکئے تھے ۔نعیم بخاری نے بتایاکہ بنی گالہ کی زمین عمران خا ن نے جمائمہ خان اور بچوں کےلئے خریدی تھی اوراگرطلاق نہ ہوتی تواب بنی گالہ کی
زمین جمائمہ خان کے نام ہوتی ۔عدالت نے نعیم بخاری کے جوابات کے بعد عمران خان کونوٹس جاری کیااورہدایت جاری کی گئی کہ لندن میں نیازی سروسزلمیٹیڈکی مکمل تفصیلات عدالت کوفراہم کی جائیں اوراس کے بعد سماعت ملتوی کردی ۔