کراچی(آئی این پی)نئے مالی سال 2017۔18کے لیے بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دینے میں تاخیرکے باعث سندھ حکومت کا صوبائی بجٹ دوجون کی بجائے پانچ جون کوپیش کیے جانے کا امکان ہے ،نئے مالی سال کا بجٹ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ سندھ اسمبلی میں پیش کریں گے، سندھ بجٹ کا کل حجم 9 کھرب پچاس ارب روپے سے زائد ہوگا، بجٹ میں 40ہزار سے زائد نئی ملازمتوں کااعلان جبکہ سرکاری ملازمین کی
تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصداضافے کا اعلان متوقع ہے۔حکومت سندھ نے مالی سال 2017۔18کی بجٹ ترجیحات طے کرلی ہیں۔نئے مالی سال کے بجٹ میں وفاق سے سندھ کو 613ارب روپے ملنے کا تخمینہ ہے۔بجٹ تجاویز کے مطابق صوبائی محصولات کا ہدف 178 ارب روپے ہوگا،بجٹ میں پراپرٹی ٹیکس نیٹ بڑھانے،شرح میں اضافے ،ایکسائز،موٹر وہیکل ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔بجٹ تجاویز میں بے زمین ہاریوں،خواتین میں مفت زمین کی تقسیم کا منصوبہ اورہیلتھ انشورنس اسکیم،زرعی سبسڈی،خواتین قرضہ اسکیم شامل ہوگی۔جبکہ غیر ترقیاتی مصارف میں 18فیصد اضافے کا تخمینہ ہے۔نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہوں،پنشن،نان سیلری اخراجات کی مد میں 616ارب روپے مختص کرنے اور مجموعی ترقیاتی بجٹ 17فیصد اضافے سے 278ارب روپے کرنے اور صحت کا بجٹ 8فیصد اضافے کے ساتھ69ارب روپے کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔ بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے مختلف سمریوں کووزیراعلی سندھ کی جانب سے حتمی شکل دی جارہی ہے۔صوبائی حکومت آئندہ مالی سال میں آمدن سے زیادہ اخراجات کرے گی۔وزیر اعلیٰ سندھ نے صحت، تعلیم اور پولیس کے شعبوں میں ملازمتیں دینے کی منظوری دے دی ہے تاہم اس کا باقاعدہ اعلان بجٹ پیش کرنے کے دوران کیا جائے گا۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں نجی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی اجرت 13ہزار سے بڑھاکر 14 ہزار روپے کرنے کا اعلان بھی متوقع ہے، صوبہ میں امن وامان کے قیام اور پولیس اور رینجرز کیلیے 80ارب روپے سے زائد کا بجٹ مختص کرنے کا امکان ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 240ارب مختص کیے جاسکتے ہیں،جبکہ نئے سال کے بجٹ میں کچھ نئے ٹیکسزبھی متعارف کرانے کا پروگرام ہے، تاہم اسکا حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔