اسلام آباد (آئی این پی) سربراہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا میں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا،1883میں لندن میں کرکٹ کی حلال ٹیکس شدہ آمدنی سے فلیٹ لیا،اس فلیٹ کو 2003میں فروخت کیا میرے کیس میں سپریم کورٹ خود تحقیقات کرے یا جے آئی ٹی بنادے،نتیجہ یہی ہوگا،جے آئی ٹی میں وزیراعظم کا جرم ثابت ہوگا ،کچھ لوگ سمجھتے ہیں میں آگ سے کھیل رہا ہوں ،مجھے نااہل کیا گیا
تو گاڈ فادر سے نجات دلانے کی یہ حقیرقیمت ہوگی ۔پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ٹوئیٹ میں عمران خان نے کہا کہ 1983میں لندن میں کرکٹ کی حلال ،ٹیکس شدہ آمدنی سے فلیٹ خریدا ۔اس فلیٹ کو 2003میں فروخت کیا۔فلیٹ کی فروخت سے حاصل آمدن قانونی زرائع سے وطن منتقل کی گئی ۔برطانیہ میں 20سال سے پاکستان میں 1981سے ٹیکس ادا کرتا آرہا ہوں ۔عمران خان نے کہا میں نے کھبی کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا ۔جے آئی ٹی میں وزیراعظم کا جرم ثابت ہوگا۔وزیراعظم ٹیکس چوری ،منی لانڈرنگ جیسے جرائم میں ملوث پائے گئے ۔انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں میں آگ سے کھیل رہا ہوں ۔مجھے نااہل کیا گیا گاڈفادر سے نجات دلانے کی یہ حقیر قیمت ہوگی۔واضح رہے کہ 23مئی 2017کوعمران خان کی اہلیت سے متعلق سے کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف نے نیازی سروسز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس کی تفصیلات اور عمران خان کے دوست راشد خان کا بیان حلفی بھی سپریم کورٹ میں جمع کرادیا گیا۔ عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں لندن فلیٹ سے متعلق خریدو فروخت کے معاہدے کا بیان حلفی بھی شامل ہے۔سپریم کورٹ، عمران خان کے بیان حلفی کے مطابق 1981 سے 1992 تک کرکٹ ان کا ذریعہ آمدن تھا۔ 1971 سے 1976 تک کرکٹ کلب ورسٹی شائر کے ساتھ معاہدہ رہا جبکہ کرکٹ کلب سی فکس کے ساتھ 1977 سے 1979 تک معاہدہ رہا۔
چینل 9 کے ساتھ معاہدے کے تحت آسٹریلیا میں کیری پیکر سیریز بھی کھیلی۔بیان حلفی میں عمران خان نے کہا کہ لندن فلیٹ فروخت کرتے وقت وہ وہاں کے رہائشی نہیں تھے ا س لیے ٹیکس ادا نہیں کیا۔1995میں جمائمہ سے شادی کی تھی، برطانوی قانون کے تحت طلاق کے وقت مشترکہ اثاثے برابری کی بنیاد پرتقسیم ہوتے ہیں جبکہ شرعی قانون کے تحت سابقہ شوہر ،سابقہ اہلیہ کے اثاثوں پرحق نہیں رکھتا۔عمران خان کے مطابق جمائما سے طلاق کے بعد انہوں نے سابقہ اہلیہ سے اثاثے لینے سے انکارکر دیا تھا۔جمائما نے بنی گالہ کی جائیداد اپنے اور بچوں کے لیے لی تھی۔ الیکشن 2002 میں انہوں نے کاغذات نامزدگی میں 65 لاکھ ایڈوانس ٹیکس ظاہر کیا۔بیان میں عمران خان نے مزید کہا کہ2002 سے مجھ پر شریف خاندان کی جانب سے یہودی لابی سے متعلق الزمات عائد کیے جا رہے ہیں۔ اسی وجہ سے جمائما دونوں بچوں کو لے کر لندن واپس چلی گئیں۔ اپنی شادی کو ناکامی سے بچانے کے لیے میں بھی مسلسل لندن جاتا رہا تا کہ انہیں واپس پاکستان آنے کے لیے رضامند کرسکوں۔
بیان حلفی کے طابق 2002 میں لندن فلیٹ کی فروخت کے معاہدے کے بعد رقم اقساط میں ادا کی جبکہ جمائما کی طرف سے لی گئی ادھار رقم فلیٹ کی فروخت کے بعد واپس کی۔ راشد علی خان قریبی دوست ہے جس نے جمائما سے لی گئی رقم ڈالرز کی صورت میں نجی بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی۔عمران خان نے اپنے بیان حلفی میں مزید کہا ہے کہ میں نے معاہدے کے تحت بینک کے ذریعے 5 لاکھ 62 ہزار 415پاؤنڈز جمائما کو منتقل کیے۔ لندن فلیٹ کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم پاکستان لائی گئی جبکہ ایک لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ زبچوں کی رہائش کے خرچ کے طور پر استعمال کیےگئے۔
عمران خان نے مزید کیا کہ جمائما سے علیحدگی تکلیف دہ تھی۔ ہم دونوں کی طلاق کے بعد بھی ان اچھے تعلقات رہے، 1992 میں کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کمنٹری ،لیکچرز اورکتابوں کی آمدنی سے اضروریات پوری کیں۔ بطور چیئرمین واضح کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس درست ہیں۔ غیر ملکی آڈٹ سرٹیفکیٹس سچائی ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔