اسلام آباد (آئی این پی) عمران خان نے آف شورکمپنیوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ میں بیان حلفی جمع کرادیا جس میں کہا گیا ہے کہ 1971 سے 1982 تک کمائی گئی رقم کرکٹ کھیل کے حاصل کی کمائی گئی دولت پر تمام ٹیکس ادا کیے غیرملکی کرکٹ سے کمائی رقم سے1983 میں ایک بیڈروم پرمشتمل فلیٹ خریدانیازی سروسز لمیٹڈ کا صرف ایک فلیٹ ہے جب برطانوی فلیٹ بیچا تومیں وہاں کا رہائشی نہیں تھا‘
جمائمہ سے طلاق کے بعد میں نے بیوی سے اثاثے لینے سے انکارکیاجمائمہ نے بنی گالا جائیداد اپنے اور بچوں کیلیے خریدی تھی۔ منگل کو عمران خان نے آف شورکمپنیوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ میں بیان حلفی جمع کرادیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 1971 سے 1982 تک کمائی گئی رقم کرکٹ کھیل کے حاصل کی کمائی گئی دولت پر تمام ٹیکس ادا کیے غیرملکی کرکٹ سے کمائی رقم سے1983 میں ایک بیڈروم پرمشتمل فلیٹ خریدانیازی سروسز لمیٹڈ کا صرف ایک فلیٹ ہے جب برطانوی فلیٹ بیچا تومیں وہاں کا رہائشی نہیں تھا، اسی لیے ٹیکس ادا نہیں کیا1995 میں جمائمہ سے شادی کی طلاق کے وقت برطانوی قانون کے مطابق مشترکہ اثاثے برابرتقسیم ہوتے ہیں شرعی قانون کے تحت سابقہ شوہرسابقہ بیوی کے اثاثوں کا حق نہیں رکھتاجمائمہ سے طلاق کے بعد میں نے بیوی سے اثاثے لینے سے انکارکیاجمائمہ نے بنی گالا جائیداد اپنے اور بچوں کیلیے خریدی تھی۔کیے۔ لندن فلیٹ کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم پاکستان لائی گئی جبکہ ایک لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ زبچوں کی رہائش کے خرچ کے طور پر استعمال کیےگئے۔عمران خان نے مزید کیا کہ جمائما سے علیحدگی تکلیف دہ تھی۔ ہم دونوں کی طلاق کے بعد بھی ان اچھے تعلقات رہے، 1992 میں کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کمنٹری ،لیکچرز اورکتابوں کی آمدنی سے اضروریات پوری کیں۔
بطور چیئرمین واضح کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس درست ہیں۔ غیر ملکی آڈٹ سرٹیفکیٹس سچائی ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔واضح رہے کہ رہنما مسلم لیگ ن حنیف عباسی نے عمران خان اور جہانگیرترین کے خلاف الیکشن کمیشن کے سامنے اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے پر درخواست دائر کر رکھی ہے۔