اسلام آباد(آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت جس طرح عالمی عدالت میں گئی اسی طرح کے فیصلے کی توقع تھی۔ مودی کی پالیسی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ہے نواز شریف اپنے کاروباری فائدے کے لئے چپ ہے۔ کلبھوشن معاملے پر نواز شریف نے کبھی زبان نہیں کھولی جندال کی ملاقات سوالیہ نشان ہے ۔ کہیں عالمی عدالت میں میچ فکس نہ ہو پانامہ انکوائری12سوالوں کے درمیان ہونی چاہیئے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کلبھوشن پر سنگین الزامات ہیں وہ پاکستان توڑنے کی سازش میں ملوث رہا۔ عالمی عدالت انصاف سے اسی قسم کے فیصلے کی امید تھی۔ انہوں نے کہا کہ جس شخص پر اتنے سنگین الزامات تھے اس کا معاملہ دنیا میں کہیں نہیں اٹھایا گیا۔ نواز شریف نے کلبھوشن کا نام تک نہ لیا اقوام متحدہ میں نواز شریف نے تقریر کی تو نام تک نہیں لیا اور دنیا کو بتانے کا جو موقع ملا تھا اس کا فائدہ نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنے کاروباری فائدے کے لئے چپ تھا مودی کی پالیسی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ہے ۔ مودی نے ہمیشہ پاکستان مخالف بیانات دیئے۔ انہوں نے کہا کہ جندال کی نواز شریف سے ملاقات سوالیہ نشان ہے ہو سکتا ہے کہ عالمی عدالت میں میچ فکس ہو جندال نے سمجھا دیا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو اندر سے کھوکھلا کیا جا رہا ہے۔ بھارت ہمسایوں کو استعمال کر کے پاکستان کو غیر مستحکم کر رہا ہے۔ کلبھوشن دہشتگردی میں ملوث رہا جس کے واضح ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے مودے سے جو تعلقات ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ نواز شریف جب مودی کے اقتدار سنبھالنے کے وقت بھارت گئے تو اس لئے کشمیری قیادت سے نہیں ملے کہ کہیں مودی سرکار ناراض نہ ہو جائے ۔ا نہوں نے کہا کہ نواز شریف پہلی دفعہ پھنس گئے ہیں
جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے دیئے گئے12سوالوں کے اندر رہ کر انکوائری کرنی ہے ورنہ ان کا خیال تھا کہ یہ ماضی کی طرح رشوت دے کر نکل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ پر جے آئی ٹی بننے کے بعد اصولی طور پر نواز شریف کو استعفیٰ دینا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس قومی سلامتی کا مسئلہ ہے