دبئی(آئی این پی) آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین اورسابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے دعویٰ کیاہے کہ آئندہ عام انتخابات میں نوازشریف دھونس دھاندلی سے جیت جائیں گے ، جیل میں نوازشریف اور اسحاق ڈار والی بال کھیلتے تھے اور باہر سے ان کے لیے مٹھائیاں بھی آتی تھیں،پانامہ کیس میں دو ججز نے فیصلہ نوازشریف کے خلاف دیا جبکہ تین نے مزید تحقیقات کا کہا ، ڈان لیکس پر فوج اور حکومت کے درمیان
’’کچھ دو اور کچھ لو‘‘کا معاہدہ ہے مگر یہ پتہ نہیں چلا کہ حکومت نے فوج کو کیا دیا، فوج پر وزیراعظم کا کوئی دبائو نہیں ہوتا ، آرمی چیف نے فوج کی عزت کا خیال رکھا ہوگا اور فوج کی عزت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، آئی ایس پی آر کا 29اپریل کاٹوئٹ میری نظر میں وہ ٹھیک تھا، ڈان لیکس کیس میں جن لوگوں کو سزا دی گئی وہ بلامقصد ہے ، فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر تنقید تشویشناک ہے ، طارق فاطمی کا اپنے عہدے سے ہٹایا جانا بہتر بات ہے، ہم بھارت کے آگے کمزوری سے جھک نہیں سکتے۔ وہ منگل کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس پر حکومت اور فوج کے درمیان جو بھی معاہدہ ہوا آرمی چیف نے فوج کی عزت کا خیال رکھا ہوگا اور فوج کی عزت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ہوگا ، آئی ایس پی آر نے جوٹوئٹ کیا وہ ٹھیک تھا، ڈان لیکس کیس بلامقصد لوگوں کو سزا دی گئی مگر طارق فاطمی کا وزارت خارجہ سے ہٹایا جانا بہتر اقدام ہے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ فوج اور حکومت کے درمیان ڈان لیکس پر کچھ دو اور کچھ لو کا معاہدہ ہوا ہے مگر یہ پتہ نہیں چلا کہ حکومت نے فوج کو کیا دیا۔ یہ بات تو واضح ہے کہ فوج پر وزیراعظم کا کوئی پریشر نہیں ہوتا۔سابق صدر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر آرمی چیف وزیراعظم کو ہی ملک کا آئینی سربراہ سمجھتا ہے ، فوج ، ہندوستان کے معاملے پر وزیراعظم کے ساتھ آن بورڈ نہیں ،
ہم ہندوستان کے آگے کمزوری سے جھک نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن میں نوازشریف دھونس دھاندلی سے جیت جائیں گے ، پانامہ کیس میں دو ججز نے فیصلہ نوازشریف کے خلاف دیا جبکہ تین نے مزید تحقیقات کا کہا ہے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ جیل میں نوازشریف اور اسحاق ڈار والی بال کھیلتے تھے اور باہر سے ان کے لیے مٹھائیاں بھی آتی تھیں ، اسحاق ڈار سے بیان حلفی میں زبردستی سے کوئی کام نہیں لیا گیا ، میرے دور میں سیاسی مخالفین پر کوئی دباؤ نہیں تھاان کو سزا کے بعد شاہ عبداللہ نے مداخلت کی جس وجہ سے نوازشریف کو ملک سے باہر بھیجا ملک میں مارشل لاء لگانے کے بعد میری ساری توجہ ملک کی معیشت پر تھی ، اس وقت بھی ملک کی سیاست کو ایک تیسری قوت کی ضرورت ہے۔
سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ راحیل شریف کو ایک بڑا جنرل سمجھتا ہوں ، پانامہ فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر نوازشریف کا مذاق اڑایا جا رہا ہے ،جب لوگ برا بھلا کہہ رہے ہوں تو عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں حکومتی مشنری استعمال کی جاتی ہے تو کیسے حکومت الیکشن ہار سکتی ہے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ کرکٹ میچ میں بھی حکومت مخالف نعرے لگتے ہیں۔