اسلام آباد (آئی این پی ) پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں نیوزلیکس کے معاملے پر تصفیے پر تحفظات کا اظہارکردیا ذمہ داران کے خلاف معمولی کاروائی کو مستردکردیا گیا ہے واضح کیا گیا ہے کہ ڈی جی۔آئی ایس پی آر کے کہنے سے معاملہ ختم نہیں ہو سکتا قوم کو دوٹوک انداز میں آگاہ کیا جائے کہ قومی سلامتی میں شگاف پڑا تھا یا نہیں قومی سلامتی کی خلاف ورزی پر قوم اس کم سزا کو تسلیم نہیں کرتی
منگل کو اس امر کا اظہار اسلام آباد سے رکن اسمبلی سدعمر اور ڈاکٹر شریں مزاری نے کیا ۔ اسد عمر نے ایوان میں نکتہ اعتراض پر کہا کہ نیوزلیکس کا معاملہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا ٹوئیٹ واپس لینے سے حل نہیں ہوا۔ یہ مسئلہ قومی سلامتی کا ہے ڈی جی آئی ایس پی آر نہیں پارلیمنٹ فیصلہ کرے گا۔بھارت نے اس خبر کو بہت اچھالا، ملک کی بدنامی ہوئی۔خارجہ پالیسی بنانا پارلیمنٹ کا اختیار ہے کسی ادارہ کا نہیں۔ اس معاملہ میں صرف فوج کی نہیں 20 کروڑ عوام کی بدنامی ہوئی۔ نیشنل سیکورٹی پر سول حکومت اور پارلیمنٹ ہی فیصلہ دے سکتی ہے ،قلمدان واپس لیناکوئی سزا نہیں۔ پاکستانی قوم قومی سلامتی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو یہ سزا نہیں مانتی۔ نیوز لیکس پر ڈی جی آئی ایس پی۔آر کی تصاویر کے ساتھ پوری دنیامیں خبریں لگی۔ انھوں نے واضح کیا کہ نیوز لیکس سے فوج نہیں پوری قوم کی بدنامی ہوئی نیوز لیکس پاکستان کے خلاف سازش تھی ،ڈی جی۔آئی ایس پی آر کے کہنے سے معاملہ ختم نہیں ہو سکتا ،نیشنل۔سیکورٹی پر فیصلہ کرنا اس پارلیمنٹ کا اختیار ہے ،نیشنل سیکورٹی پر سول حکومت اور پارلیمنٹ ہی فیصلہ دے سکتی ہے۔قبل ازیں :160ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ نیوز لیکس کی انکوائری رپورٹ پر پارلیمینٹ میں بحث ہونی چاہیے ، وزیر داخلہ نے معاملہ کو قومی سلامتی کے منافی قرار دیا۔
بند کمروں میں قومی سلامتی سے متعلق معاملات حل کر لئے گئے کسی کو تفصیلات نہیں معلوم ہے،اگر یہ قومی سلامتی کا مسئلہ نہیں تھا تو کورکمانڈرز اور وزیر داخلہ اپنے موقف سے دستبردار ہوں۔ طارق فاطمی کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔طارق فاطمی نے خود پر لگے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ اگر خبر غلط تھی تو پتا چلائیں کہ جھوٹی خبر لیک کرنے کا ذمہ دار کون تھا۔ مکمل رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے۔ اگر خبر جعلی تھی تو کیا یہ سزا کافی ہے۔اگر خبر پلانٹ کی گئی ہے تو پلانٹ کرنے والے کا تعین کیوں نہیں کیا گیا۔