پیر‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دھماکے کے وقت طالبات کی بہت بڑی تعداد بھی موجود تھیں ، جس وقت زورداردھماکہ ہوا تو۔۔۔! عینی شاہدین کے انکشافات

datetime 12  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مستونگ/کو ئٹہ/اسلام آباد/لاہور/بیجنگ (آئی این پی) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے 50کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع مستونگ کے علاقے کلی غلام پڑینز میں جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفورحیدری پر مبینہ خودکش بم حملے کے نتیجے میں 25افراد جاں بحق جبکہ 42زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے ،

جاں بحق ہونیوالوں میں مولاناعبدالغفورحیدری کے ڈائریکٹر سٹاف سینیٹ،ڈرائیور اورجمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے نائب امیر شامل ہیں ۔صدر،وزیراعظم ،گورنرووزیراعلیٰ بلوچستان سمیت دیگر سیاسی ،مذہبی جماعتوں کے سربراہان اور حکومتی حکام نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ پر بم حملے اور اس کے نتیجے میں ہونیوالے انسانی جانوں کی ضیاع پر افسوس کااظہار کیاہے جے یو آئی (ف) نے واقعہ پرملک بھر میں سوگ کااعلان کیاہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مستونگ کے کلی غلام پڑینز میں جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفورحیدری جامعۃ البنات حضرت عائشہؓمیں فارغ التحصیل طالبات کیلئے منعقد کئے گئے شال پوشی کے اتحاد بین المسلمین کانفرنس سے خطاب کے بعد وہاں سے روانہ ہونے کیلئے مدرسے کے باہر گاڑی میں بیٹھے ہی تھے کہ اس دوران زورداردھماکہ ہوا دھماکے کے نتیجے میں مولاناعبدالغفور حیدری کے ڈرائیور سمیت 17افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ مولاناعبدالغفورحیدری سمیت دیگردرجنوں زخمیوں کو فوری طورپر نواب غوث بخش میموریل ہسپتال سمیت دیگر منتقل کردیا گیا ،بعدازاں شدیدزخمیوں کو چھیپا اور ایدھی ایمبولینسز کے ذریعے کوئٹہ منتقل کردیاگیا جہاں بعض شدیدزخمی جانبر نہ ہوسکے ،دو افراد سی ایم ایچ ہسپتال میں زندگی کی بازی ہار گئے

جبکہ سول ہسپتال میں بھی 3زخمیوں نے دم توڑا ،جاں بحق ہونیوالوں میں مولاناعبدالغفورحیدری کے ڈائریکٹر سٹاف افتخار مغل ،ڈرائیور اورجمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے نائب امیر حافظ قدرت اللہ لہڑی بھی شامل ہیں ،زخمی اور جاں بحق ہونیوالے افراد میں اے ٹی ایف اہلکار عبدالوحید ،نفیس الرحمن ،عبدالکریم ،محمد عادل ،محمدعمران ،کلیم اللہ ،عبدالحمید، حاجی عبدالہادی ،احمد جان ،غلام علی ،پیر محمد ،امین اللہ ،انیس ،عطاء محمد ،نورجان ،عبدالعلی ،غلام علی ،محمد ابراہیم ،عبدالمجید ،ڈاکٹرفیصل ملنگ ،عطاء الرحمن ،11سالہ بچہ عبداللہ ،8سالہ ریحان،مقامی اخبار کے نمائندے عبدالمنان ، ودیگر شامل ہیں ، ڈی پی او غضنفرعلی شاہ کے مطابق اتبدائی شواہد اور عینی شاہدین کے مطابق یہ حملہ خودکش تھا اور اس کا نشانہ مولانا عبدالغفور حیدری تھے تاہم اس بارے مے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر خودکش حملے کے بعد بلوچستان بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی واقعہ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں

عینی شاہدین کے مطابق جائے وقوعہ پر دھماکے کے فوراََ بعد زخمیوں کی چیخ وپکار جاری تھی جبکہ لوگ حواس باختہ ہوکر ادھر ادھر بھاگتے رہے ،بعدازاں لوگوں نے زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں کو منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تاہم اس موقع پر اکثر طلباء آبدیدہ اور چیخ چلاتے ہوئے یا پھر ایک دوسرے کو گلے لگاتے ہوئے دکھائی دئیے تاہم جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفورحیدری خود گاڑی سے اترے ،ان کے کپڑے خون آلود تھے جس سے لوگوں نے سہارادیکر قریب کھڑی دوسری گاڑی میں ہسپتال لے جانے کیلئے سوار کیا ،عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے وقت مدرسے کے اندر سینکڑوں افراد سمیت طالبات کی بہت بڑی تعداد بھی موجود تھیں ،عینی شاہدین کے مطابق جس وقت زورداردھماکہ ہوا تو انہیں کچھ سمجھ نہیں آیا تاہم ہوش سنبھالنے پر انہوں نے مولاناعبدالغفورحیدری کے گاڑی کے قریب ہر طرف لاشیں اور زخمی دیکھے جبکہ دھماکے کے انتہائی قریب زخمیوں کے چھیتڑے بھی انہوں نے دیکھے بعدازاں انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ،

انہوں نے کہاکہ جس وقت دھماکہ ہوا اس وقت مولاناعبدالغفورحیدری کی گاڑی کے قریب بہت زیادہ لوگ جمع تھے ،دھماکے کے بعد مستونگ اور کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ ٹراما سینٹر اوردیگر میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹا ف کوفوری طورپر زخمیوں کے پہنچنے سے پہلے ہی تمام تر انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ ہیلی کاپٹر کو بھی زخمیوں کو کوئٹہ لانے کیلئے سٹینڈ بائی کردیاگیا دریں اثناء جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے آج بروز ہفتہ 13مئی کو ہونیوالے جے یو آئی کے صوبائی مجلس عمومی کے اجلاس میں شرکت اور کوئٹہ کے دورے کو ملتوی کردیاہے ،مستونگ دھماکے کی خبر پورے صوبے میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور لوگ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے دفاتر کو فون کرکے صورتحال معلوم کرنے کی کوشش کرتے رہے جبکہ بہت سے لوگوں نے وٹس اپ اور فیس بک کے ذریعے صورتحال سے آگاہی حاصل کرنے کی بھی کوشش کی ،مستونگ دھماکے کے بعد مستونگ ہی میں جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جنہوں نے بم دھماکے کے نتیجے میں ہونیوالے ہلاکتوں پر افسوس کااظہار کیا اورملزمان کی گرفتاری کامطالبہ کیا ،

دریں اثناء سول ڈیفنس بم ڈسپوزل مستونگ کے کمانڈر سجاد احمد نے ٹیم کے ہمراہ موقع پر پہنچ کر علاقے کی سرچنگ اور سوئپنگ کی اور علاقے کو کلیئر قراردیدیا،مولانا عبدالغفور حیدری نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکہ انتہائی شدید تھا۔ میں خیریت سے ہوں شیشہ لگنے سے چوٹیں آئی ہیں۔،ترجما ن بلوچستان حکومت انور الحق کا کڑ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ جمعہ کی نماز کے بعد مولانا مسجد سے باہر آئے اور اس دوران دھماکا ہوگیا۔انہوں نے بتایا کہ مولانا عبدالغفورحیدری کی حالت ٹھیک ہے اور انہیں کوئٹہ شفٹ کیا جارہا ہے۔ دھماکے کے بعد مستونگ سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفورحیدری پر بم حملے اور اس میں معصوم شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے ہسپتالوں میں فوری طورپر ایمرجنسی کے نفاذ اور طبی عملے کو حاضر ہونے کی ہدایت کی اور کہاکہ دہشت گرد وں کو ان ہر صورت ان کے انجام تک پہنچایاجائیگا۔

صدر مملکت ممنون حسین نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری اور ان کے قافلے پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت ،حملے میں جاں بحق ہونے والے افرادکے بلند درجات کی دعا کی ہے اور ان کے خاندان سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدی اور دیگر زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ہے۔ صدر مملکت نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد اور دیگر متاثرین کو ہر ممکن طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ پوری قوم نے دہشت گرد ی کا جواں مردی سے مقابلہ کر رہی ہے۔ سیکیورٹی فورسز پورے ملک میں دہشت گرد وں کا پیچھا کر رہی ہیں اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ان کے خلاف کاروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے دشمن پاکستان کی ترقی سے خائف ہو کرمعصوم شہریوں کو اپنی بزدلانہ کاروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں لیکن پور ی قوم ان سے نمٹنے کے لیے متحد ہے۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے عبدالغفور حیدری کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کی ہے وزیراعظم نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔ وزیراعظم نواز شریف نے حملے میں زخمی ہونے والوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور دھماکے کے شہداء کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی۔ محمد نواز شریف نے سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمدردی و تعزیت بھی کی۔وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مستونگ دھماکے کی شدید مذمت کی اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کی خیریت دریافت کی۔ وزیر داخلہ نے ایف سی اور بلوچستان پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ چوہدری نثار نے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی ،سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق ، ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے بھی واقعے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ۔چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے ڈائریکٹر سٹاف افتخار مغل کی شہادت کی اطلاع دیتے ہوئے آواز رندھ گئی اور آنکھیں نم ہو گئیں ۔

مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر دہشت گردی کے حملے کے حوالے سے بلوچستان حکومت سے رابطہ کے بارے میں چیئرمین سینٹ نے اراکین سینٹ کو آگاہ کیا۔ جبکہ جے یوآئی (ف) کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے اراکین سینٹ کو آگاہ کیا کی مستونگ میں دہشت گردی کے اس واقعہ میں 25 افراد شہید اور 40 زخمی ہوئے ہیں ۔ شہداء کی اکثریت کا تعلق مدرسہ سے ہے اور حافظ قرآن بھی ان میں شامل ہیں۔ چیئرمین سینٹ ن دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے ڈائریکٹر سٹاف افتخار مغل کی شہادت کے بارے میں آگاہ کیا ان کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ ایوان بالا کا ماحول سوگوار تھا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مستونگ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کی خیریت دریافت کی۔ وزیر داخلہ نے ایف سی اور بلوچستان پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ چوہدری نثار نے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدر ی کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کا نہ کوئی دین اور نہ ہی کوئی مذہب ہے۔اپنے مذمتی بیان میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ مستونگ میں عبدالغفور حیدر ی کے قافلے پر حملے کی مذمت کی اور کہا کہ دہشتگردوں کا نہ کوئی دین اور نہ ہی کوئی مذہب ہے،دہشت گردی کے گھناؤنے واقعات پاکستان قو م کے حوصلوں کو پست نہیں کرسکتے،ہشت گردی کی عفریت کو ختم کرنے کیلئے پاکستانی عوام کا جذبہ قربانی دنیا میں بے مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے تک بہادر مسلح افواج اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے چین سے نہیں بیٹھیں گے،سفاک دہشتگردوں کا صفایا کرکے ہی دم لیں گے۔انہو ں نے شہدا ء کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی سفاکانہ اور بزدلانہ واقعہ ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مولانا عبدالغفور حیدری سے بات ہوئی انہیں معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ خبر سن کر پوری ریاست اور ریاستی اداروں کو دھچکا لگا ہے۔ اﷲ تعالیٰ زخمیوں کو جلد صحت یابی عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہمیں اس ملک اور اسلام کے استحکام کے لئے کام کرنا ہے۔ جے یو آئی (ف) کے مشن کو جاری رکھنا ہے۔ جمعیت علماء اسلام پر پہلے بھی حملے ہوئے ہیں یہ انتہائی سفاکانہ اور بزدلانہ واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ اپنے حوصلوں کو برقرار رکھیں۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مستونگ میں دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ دہشت گردی کی بدترین کاروائی ہے ، دشمن پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے ، اندرونی وبیرونی دشمنوں پر نظر رکھناہوگی ۔ جمعہ کو اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ واقعہ دہشت گردی کی بدترین کاروائی ہے ، دشمن پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اندرونی وبیرونی دشمنوں پر نظر رکھناہوگی ۔ ،

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانامحمدخان شیرانی ،پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اوردیگر نے مولاناعبدالغفورحیدری پر مبینہ خود کش بم حملے اور اس میں معصوم شہریوں اور جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں کی شہادت پر افسوس کااظہار کیا اور کہاکہ دکھ کی اس گھڑی میں وہ شہید ہونیوالوں کی اہلخانہ کی غم میں برابر کی شریک ہیں اورانہیں کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑاجائیگا علاوہ ازیں گزشتہ روز ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی گاڑی پر ہونیوالے مبینہ خودکش بم حملے میں شہید ہونیوالے افراد کا تدفین مستونگ سمیت مختلف علاقوں میں سلسلہ شروع کردیا گیا ۔

دوسری جانب سے صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفرازبگٹی نے مولاناعبدالغفورحیدری پر ہونیوالے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ دہشت گرد اور ملک دشمن اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے امن وامان کے قیام کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے کسی طور پر بھی نہیں بچ سکتے ۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ، گورنر بلوچستان محمد جا ن اچکزئی ، گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ ، گورنر خیبرپختونخوا قبال ظفرجھگڑا، گورنر سندھ محمد زبیر ، راجہ علامہ ناصر جعفری اوردیگر نے بھی مستونگ میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔دوسری جانب جے یو آئی (ف) نے واقعہ پرملک بھر میں سوگ کااعلان کیاہے ۔

موضوعات:



کالم



آرٹ آف لیونگ


’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…