اسلام آبا د(آئی این پی)اپوزیشن، حکومت اورفوج کے درمیان ڈان لیکس کا معاملہ افہام و تفہیم اور انتہائی خوش اسلوبی سے طے پانے کے بعد حیران و پریشان ہوگئی ،معاملات کو آگے جاتا دیکھنے کی خواہشمند حزب اختلاف معاملات حل ہونے پر ششدر رہ گئی اور ٹویٹس پر وفاقی وزیرداخلہ چوہدر ی نثار سے استعفے کامطالبہ کرنے والے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزازاحسن نے ٹویٹ کی واپسی پر ڈی جی آئی ایس پی آر سے استعفے کا مطالبہ کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن حکومت اورفوج کے درمیان ڈان لیکس کا معاملہ افہام و تفہیم اور انتہائی خوش اسلوبی سے طے پانے کے بعد حیران و پریشان ہوگئی۔اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ اپوزیشن رہنما سمجھتے تھے کہ معاملہ بہت آگے جائے گا تاہم یہ سب ا س کے برعکس ہوگیا ۔ ٹویٹس پر وفاقی وزیرداخلہ چوہدر ی نثار سے استعفے کامطالبہ کرنے والے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزازاحسن نے ٹویٹ کی واپسی پر ڈی جی آئی ایس پی آر سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔بدھ کوپیپلزپارٹی کے مرکزی رہنمااورسینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے ڈان لیکس کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد کے حوالے سے نوٹیفکیشن پراپنا ردعمل ظاہرکر تے ہوئے کہا کہ ترجمان پاک فوج کو ٹویٹ واپس لینے کی بجائے استعفیٰ دیدینا چاہیے تھا۔ نظر آ رہا ہے کہ معاملات آپس میں ٹھیک ہو گئے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت مریم نواز کو بچانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ نوٹیفکیشن میں انہی افراد کا تذکرہ ہے جنہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا ۔ کرکٹ اصولوں پر فیصلے سے بہتر تھا آصف غفور مستعفی ہو جاتے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور میڈیا سیل کا نام نہیں لیا گیا انہیں بچا لیا گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں عمران خان ، نعیم الحق اور فوادچوہدری نے کہا کہ ڈان لیکس کا معاملہ حکومت اور فوج سے متعلق نہیں بلکہ قومی سلامتی کا تھا ۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ قومی سلامتی کو کیسے داؤ پر لگایا گیا ، قوم کو اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے ، ملک میں طاقتور اور کمزور کیلئے الگ الگ قانون ہے ۔انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو عوام کے سامنے لانا چاہیے ، ڈان لیکس قومی سلامتی کا معاملہ تھا، ڈان لیکس کا معاملہ حکومت اور فوج سے متعلق نہیں بلکہ قومی سلامتی سے متعلق ہے ، قوم جاننا چاہتی ہے ایسا کیا تھا جسے حل کر لیا گیا۔ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق نے کہا کہ فوج کا معاملہ حل ہو گیا مگر عوام کو اب بھی جواب دینا ہوگا ۔ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری نے کہا کہ ماضی میں بھی اس قسم کے واقعات ہوئے ہیں ، اس قسم کے واقعات سے تاثر درست نہیں ملتا ، دو چار لوگوں کے ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر معاملہ حل نہیں ہوگا بلکہ قوم کو مطمئن ہونا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اصل حقائق کو سامنے لانا چاہیے ، وزیراعظم فائنل اتھارٹی ہیں مگر کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کرنا چاہیے ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں ڈان لیکس کے نوٹیفکیشن پر ردعمل دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ کل تک میرے پاس کچھ اور ہی رپورٹس تھیں مگر آج کیا ہوا ، فوج کیوں پیچھے ہٹی خدا ہی بہتر جانتا ہے ، جب میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا قاضی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر پریشان تھی مگر خدا جانے کیسے یہ مسئلہ حل ہوگیا ، پانامہ ہمارا مسئلہ ہے ، ڈان لیکس فوج کا مسئلہ تھا جانے کیوں وہ پیچھے ہٹ گئی ۔ادھرسابق مشیر اطلاعات سندھ مولابخش چانڈیو نے کہا کہ میں میاں صاحب کیلئے دعاگو ہوں،تاہم وفاقی حکومت اپنی پرانی عادت نہیں چھوڑے گی،ن لیگ کبھی بھی اداروں سے لڑنے کی پرانی روش ترک نہیں کریگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دو اہم اداروں کے درمیان معاملات طے پاگئے، یہ جمہوریت کے لیے نیک شگون ہے، لیکن نئے اورپرانے نوٹیفکیشن میں کیا فرق ہے؟، پہلے ایک معصوم بکرے کی قربانی دی گئی، اب کی بارعبداللہ دیوانے کی قربانی کا اضافہ کیا گیا
۔مولابخش چانڈیو نے کہا کہ یقین ہے کہ میاں صاحب آنیوالے دنوں میں پھر ایک نیا پنگا لیں گے۔ مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ ڈان لیکس پر فوج کے تحفظات درست ہیں کیونکہ ڈان لیکس کا کُھرا حکمرانوں کے گھر کے نزدیک پہنچ گیا ہے، حکمران ڈان لیکس کے مرکزی ملزمان کو بچانے کے چکر میں ہیں نندی پور ،قائد اعظم سولر پارک ،بھکی پاور سمیت حکمران جتنے مرضی منصوبے شروع کر لیں۔