پشاور(آئی این پی )وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویزخٹک نے کہا ہے کہ چین کے شہر بیجنگ میں حالیہ روڈ شو کے دوران مختلف شعبوں میں 82 ایسے منصوبوں پر چین کی مختلف سرکاری کمپنیوں کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کئے گئے جو علاقے کی تقدیر بدل دیں گے ،ان منصوبوں کی مجموعی مالیت تقریباً 24 ارب ڈالر اور2500 ارب پاکستانی روپے بنتی ہے جن منصوبوں پر ایم او یوز ہوئے ان میں توانائی کے 11 ، ہاؤسنگ کے سات،
صنعت کے 12،ا نفارمیشن ٹیکنالوجی کے سات ، لوکل گورنمنٹ کے 4 ، مائنز اینڈ منرل کے تین ، شاہرات کے 9 ، زراعت کے دو ، ثقافت کے تین ، اعلیٰ تعلیم کے 19 ،اربن ڈویلپمنٹ کا ایک اور ڈبلیو ایس ایس پی کے تین منصوبے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ساتھ مختلف شعبوں میں چار اہم پراجیکٹس پر بھی عنقریب معاہدے کرنے جارہے ہیں جن کی مالیت تقریباً10 ارب ڈالر بنتی ہے ۔ان منصوبوں میں کرک آئل ریفائنری ، ہری پور سیمنٹ فیکٹری، 600 میگاواٹ کے پن بجلی کے منصوبے اور دو ہاؤسنگ سکیمیں شامل ہیں۔ان سب منصوبوں کے نفع میں 8 سے 10 فیصد حصہ صوبے کو ملے گا۔اس طرح یہ ایک تاریخی معاہدہ ہو گا۔ وہ منگل کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں مختلف وفود سے ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے ۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ مشترکہ تعاون کمیٹی کے چھٹے اجلاس میں شمولیت کے بعد سرمایہ کاروں کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے صوبائی محکموں نے تین ماہ مسلسل محنت کی اور روڈ شو کیلئے سرمایہ کاری کے قابل عمل 100 کے قریب منصوبے تیار کئے ۔ہم نے وہ تمام منصوبے چینی سرمایہ کار کمپنیوں کے سامنے رکھے جن میں انہوں نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور موقع پر ہی 82 منصوبوں کے ایم او یوز دستخط کئے ۔انہوں نے واضح کیا کہ موٹروے انڈسٹریل پارک ،سرکلر ریلوے پراجیکٹ، گریٹر پشاور ماس ٹرانزٹ اور توانائی کے
مختلف منصوبوں سمیت کمرشل کمپلیکس پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان اکنامک زون دربند، کوہاٹ اکنامک زون ، کوہاٹ آئل ریفائنری، سوات ماڈل ٹاؤن ، جنوبی اضلا ع میں مختلف اکنامک زونز کو باہم منسلک کرنے کیلئے کارگو ریل ، بشام ، الپوری، بونیر اورمردان روڈز ، شندو ر چترال سیکشن روڈ ، گریٹر واٹر سپلائی سکیم پشاوراور دیگر منصوبوں پر مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کئے گئے ۔دروش اور چکدرہ میں 500KV گرڈ سٹیشنوں کی فیزیبلٹی اور تعمیر ، پٹرولیم بلاک کی ترقی ، آئل مارکیٹنگ اینڈ سٹوریج ، چین ۔کے پی ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس، ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ اینڈ ٹریننگ ، کمرشل کمپلیکس ورسک ٹواور ورسک ون، کم لاگت ہاوسنگ سکیم خپل کور، ہنگو ماڈل ٹاؤن، مانسہرہ سپیشل اکنامک زون، آئی سی ٹی اکیڈمیوں کی ترقی، ٹیکنالوجی سٹی رشکئی اور نئے جنرل بس سٹینڈ کی تعمیر کے منصوبے بھی مذکورہ 82 منصوبوں میں شامل ہیں۔سی پیک ٹاؤر پشاور کی تعمیر ، ملاکنڈ کرومائیٹ کی تلاش و کان کنی ، چکدرہ سے مینگورہ ایکسپرے وے کی تعمیر ،
چمکنی سے بڈھ بیر ایکسپرے وے کی تعمیر ، ریگی ماڈل ٹاؤن پشاور میں ہیلتھ سٹی کی ترقی کے علاوہ دیگر اہم منصوبوں پر بھی ایم او یو کئے گئے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ 90 پرائیوٹ کمپنیوں کے حکام نے بھی روڈ شو میں شرکت کی جو اپنے خرچے پر گئے اور ہم نے اُنہیں صرف ویزہ کی سہولت فراہم کی۔ روڈ شو کے دوران چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ ان کی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا ۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ پرائیوٹ سرمایہ کار کمپنیوں نے بھی تقریباً900 ملین ڈالر کے معاہدے کئے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ جن منصوبوں پر ایم او یو ہوئے تقریباً وہ تمام منصوبے سرمایہ کاری کے ہیں۔ ہم ان منصوبوں کیلئے قرضہ نہیں لے رہے ۔کیونکہ ہم صوبے کے عوام اور مستقبل کی نسلوں کیلئے قرضہ کا بوجھ نہ چھوڑنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ اکثر منصوبوں پر عمل درآمد کیلئے BOT پر آگے بڑھیں گے ۔وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ آئندہ ماہ جولائی میں پشاور میں سمینار کریں گے جس میں متعلقہ چینی کمپنیوں کو مدعو کیا جائے گا تاکہ جن منصوبوں پر ایم او یو ہوئے اُن کو آگے بڑھایا جا سکے اور نئے منصوبے متعارف کرائے جاسکیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ چین جانے سے پہلے بھی مختلف کمپنیوں سے مل چکے تھے اور متعدد منصوبوں پر ایم او یوز کر چکے تھے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک پورے ملک کیلئے بڑا اہم منصوبہ ہے یہ صوبہ سی پیک سے پہلے بالکل فیزیبل نہیں تھا ۔ سمینٹ اور شوگر کے علاوہ کوئی فیکٹری قائم کرنے کیلئے تیار نہ تھا ۔طویل دہشت گردی کا یہ شکار منصوبہ سمندر سے بھی دور تھا ۔راء میٹریل دستیاب نہیں تھا اور اس کے ساتھ ماہرین کی بھی کمی تھی ۔آج خیبرپختونخوا دیگر تمام صوبوں سے زیادہ فیزیبل بن چکا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ 10 ہزار سکولوں اور 400 ہسپتالوں کو شمسی توانائی مہیا کرنے کے منصوبوں پر بھی ایم او یو ہو چکے ہیں۔ صوبہ بھر میں پن بجلی کے چھوٹے منصوبے بھی شروع ہیں ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے سرمایہ دوست صنعتی پالیسی بھی ون ونڈو آپریشن کی سہولت مہیا کی اور سرمایہ کاری کیلئے صاف اور شفاف طریقہ کار وضع کیا۔تمام معاہدے شفاف طریقے سے ہو رہے ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر کہیں کسی بھی منصوبے میں غیر قانونی حربوں کا پتہ چلا تو وہ معاہدہ منسوخ کردیں گے ۔ہم نے تمام منصوبے ویب سائٹ پر ڈال دیئے ہیں جس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ۔اگر رکاوٹ نہ ڈالی گئی تو دوسال بعد ہم بہت آگے نکل چکے ہوں گے اور اب بھی ہم نے توقع سے زیادہ کامیابی حاصل کی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ چین کی حکومت نے روڈ شو کیلئے ہم سے مکمل تعاون کیا اور آئندہ بھی ہرقسم کی مشکلات ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے چین کے نائب وزیر خارجہ سے بھی تفصیلی ملاقات کی دیگر اداروں کے حکام سے بھی ملے جو بارآور ثابت ہوئی ۔
وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ جن منصوبوں پر ایم او یوز ہو چکے ہیں اُن پر عمل درآمد ہوگا ہم اس مقصد کیلئے دن رات محنت کررہے ہیں اگلے تین ماہ اس سلسلے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ ہم نے ان تمام منصوبوں کو معاہدوں تک لے کر جانا ہے جس کے لئے کمیٹی بنا دی گئی ہے اور فالو اپ کا سسٹم چل رہا ہے۔