منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

کروڑوں روپے کی کرپشن ثابت ،پیپلزپارٹی کے انتہائی اہم رہنما بُری طرح پھنس گئے

datetime 7  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی)ایف آئی اے نے جعلی دستاویزات پر تعمیراتی کمپنیوں کے لائسنسوں کی تجدید ، ان کی درجہ بندی اور ٹیکنیکل انجینئرنگ یونیورسٹیوں کی رجسٹریشن کے ذریعے کروڑوں روپے کی کرپشن ثابت ہونے پر سندھ سے تعلق رکھنے والے پیپلزپارٹی کے انتہائی اہم اورسرگرم رہنما کے بھائی اورپاکستان انجینئرنگ کونسل کے سابق چیئرمین ،سید عبدالقادرشاہ ان کے پرائیویٹ سیکرٹری عبدالروؤف شیخ

اورانجینئرنگ کونسل کی انرولمنٹ کمیٹی کے ارکان سمیت 6نجی کنسٹرکشن کمپنیوں کے مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے ، مقدمے میں 420،467,468،471،409اور109پی بی سی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، دو کمپنیوں کے مالکان نے ایف آئی اے کی انکوائری میں شامل ہونے کی بجائے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا جس پر ان کے نام مقدمے میں شامل نہیں کئے گئے ۔ اتوار کو ایف آئی اے کے سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) میں درج ایف آئی آر کے مطابق لاہور کے رہائشی رزاق علی بھٹی نامی شخص کی شکایت پر ایف آئی اے لاہور نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے سابق چیئرمین سید عبدالقادر شاہ سمیت دیگر ملزمان اور کنسٹرکشن کمپنیوں کے مالکان کے خلاف انکوائری شروع کی اورانجینئرنگ کونسل سے متعلقہ ریکارڈ کی فراہمی کا کہا تو ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ کنسٹرکشن کمپنیوں کے لائسنسوں کی تجدید اور ان کی درجہ بندی (سی 2سے سی 3 اور سی 3سے سی 6)کے عمل میں بڑے پیمانے پر جعلسازی کی گئی جبکہ ٹیکنیکل انجیئرنگ یونیورسٹیوں کی رجسٹریشن کے دوران ان میں طلباء کی تعداد زیادہ ظاہر کر کے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے افسران اور عملہ بے ضابطگی کا مرتکب ہوا ہے ۔ دوران انکوائری نازک حسین کلہوڑو،انجیئر غلام رسول ، انجینئر توصیف احمد ، انجینئر زوہیب احمد اور تونیہ زبیر نے بتایا کہ وہ کبھی بھی

مقدمے میں نامزدکمپنیوں کے ملازم نہیں رہے تاہم ان کمپنیوں کی انتظامیہ نے جعلسازی کے ذریعے ان کی دستاویزات اور دستخط کر کے ہمیں اپنا ملازم ظاہر کیا اور انجینئرنگ کونسل سے اپنی کمپنیوں کی تجدید کے وقت کمپنی کے بورڈ میں ہمارا نام شامل کر کے اپنے لائسنسوں کی تجدید کروائی جبکہ ایک نجی کمپنی کے مالک نے دوران انکوائری بتایا کہ جب بھی وہ اپنے لائسنس کی تجدید کرواتے اس وقت انہیں پاکستان انجیئرنگ کونسل کے باہر مختلف انجینئر مل جاتے جن کو موقع پر فیس دیکر ان سے بیان حلفی لے لیا جاتا اور اس طرح کمپنی کے لائسنس کی تجدید کروا لی جاتی ۔

پاکستان انجیئرنگ کونسل کے ہیڈ آفس میں خاور حسین اسسٹنٹ رجسٹرار اور محمد انصار ڈپٹی رجسٹرار بھی جعلسازی کے ذریعے کمپنیوں کے لائسنسوں کی تجدید کرتے رہے ہیں ۔ایف آئی آر کے مطابق دوران انکوائری کرپشن الزامات اور جعلسازی ثابت ہونے پر پاکستان انجیئرنگ کونسل کے سابق چیئرمین سید عبدالقادر شاہ ، سابقہ رجسٹرار عبدالروؤف شیخ اور متعلقہ انرولمنٹ کمیٹی کے ارکان سمیت نجی کنسٹرکشن کمپنیوں کے مالک محمد ظفر ، سید اویس قادر شاہ ، سراج احمد ،عبدالحمید ، میاں داؤد، ناصر اور گر مگھداس کے خلاف ایس آئی یو اسلام آباد میں 25اپریل کومقدمہ نمبر8/217 درج کیا گیاہے اور اس مقدمے کی تفتیش ایف آئی اے لاہور کرے گی ۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…