لاہور (آئی این پی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جے آئی ٹی کی شفاف تحقیقات کے لیے ضروری ہے کہ وزیراعظم کو اپنی کرسی پر نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کرسی نہ چھوڑ ی تو اداروں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں ۔ اللہ نے نوازشریف کو تاریخ میں نام لکھوانے کا ایک موقع دیاتھا مگر حکمرانوں کا المیہ یہ ہے کہ جب تک عوام ان کے خلاف گلی کوچوں میں سراپا احتجاج نہ بنیں ، وہ اقتدار سے الگ نہیں ہوتے ۔
چمن بارڈر پر حملہ افغانستان کی بڑی غلطی ہے ۔ اشرف غنی جتنی جلدی اس پر معافی مانگ لیں اچھا ہے ۔ پاکستان اور افغانستان دونوں ایک دوسرے کی ضرورت ہیں اور دونوں کو علاقائی امن اور ترقی و خوشحالی کے لیے مل کر آگے بڑھنا چاہیے ۔ عدالتوں سے کرپشن کیخلاف فیصلہ اور روڈمیپ چاہتے ہیں ۔جن کی دولت میں اچانک اضافہ اور راتوں رات فیکٹریاں اور کارخانے بڑھ جاتے ہیں ان کے احتساب کے لیے لمبے چوڑے ثبوتوں کی کیا ضرورت ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں جاری جے آئی یوتھ خیبر پختونخوا کے منتخب عہدیداران کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قوم جے آئی ٹی کی کاروائی براہ راست دیکھناچاہتی ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جے آئی ٹی کی کاروائی کو اوپن کیا جائے ۔ بند کمروں میں تحقیقات سے شکوک و شبہات جنم لیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں تمام ذمہ داری عدالتوں پر نہیں ڈالنا چاہیے، کرپٹ حکمرانوں کے لیے عوام کو بھی اٹھنا ہوگا ۔ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ووٹ کے ذریعے ایسے لوگوں کا احتساب کریں ، ان کے تکبر کے سومنات پاش پاش کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ کرپٹ لوگ اپنے آپ کو سات پردوں میں بھی چھپا نہیں سکیں گے ۔ غاروں میں چھپے ہوئے دہشتگردوں کے خلاف رد الفساد ہے تو ایوان میں بیٹھے ہوئے معاشی دہشتگردوں کے لیے بھی ردالفساد کی ضرورت ہے
جنہوں نے قوم کے بچے بچے کو لاکھوں روپے کا مقروض کردیا ہے اور ورلڈبنک اور آئی ایم ایف کا غلام بنادیا ہے اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے سہارے قوم کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لوٹی گئی قومی دولت کی واپسی کے لیے آخری حد تک جائیں گے اور اقتدار کے ایوانوں اور عالی شان محلوں سے کرپشن کے جنازے نکلیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات کا کوئی فائدہ نہیں ۔ کرپٹ ٹولہ کروڑوں اربوں خرچ کر کے اسمبلیوں میں پہنچ جاتاہے اور عوام الیکشن میں سمجھتے ہیں کہ شاید اس بار تبدیلی آ جائے مگر چند ماہ بعد پتہ چلتاہے کہ پہلے سے بڑے چور اسمبلیوں میں پہنچ گئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ میں سٹیٹس کو توڑنا اور اقتدار کے دروازے نوجوانوں اور عام آدمی پر کھولنا چاہتاہوں اور نواب زادوں ، خانزادوں اور شہزادوں کی بجائے کسان اور مزدوروں کو اسمبلیوں میں دیکھنا چاہتاہوں ۔
انہوں نے کہاکہ ہم نوجوانوں کے لیے پالیسیاں بنائیں گے اور کوشش کریں گے کہ کوئی پڑھا لکھا نوجوان بے روزگار نہ رہے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈگری ہولڈر نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی تک انہیں بے روزگاری الاؤنس دیا جائے گا ۔ سینیٹر سراج الحق نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ افغانستان کی طرف سے پاکستان پر حملہ ہماری وزارت خارجہ کی ناکامی ہے ۔ نوازشریف کو وزارت خارجہ کے لیے اپنے علاوہ کوئی شخص نظر نہیں آتا کیا وہ قوم کو جواب دے سکتے ہیں کہ بیس کروڑ عوام کا وزیرخارجہ کیوں نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کو اپنی ذات کے علاوہ کسی پر اعتماد نہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغانستان اس جارحیت پر فوری معافی مانگے ، اشرف غنی جتنی جلدی اپنی غلطی کا اعتراف کر کے معافی مانگ لیں اتنا ہی ان کے لیے بہتر ہے ۔