’’پاک افغان کشیدگی‘‘ اگرپاک فوج یہ کام نہ کرتی تو ناقابل تلافی نقصان ہوجاتا، کیاپاکستان کوچمن پرافغان حملے کا پہلے سے علم تھا؟۔۔دھماکہ خیز انکشافات

6  مئی‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)انٹیلی جنس ایجنسیاں پہلے سے جانتی تھیں کہ افغانستان کی جانب سے گڑ بڑ ہونے والی ہے، پاک فوج کے اعلیٰ سطحی وفد ، آئی ایس چیف اور پاکستانی پارلیمانی وفد کے دورہ افغانستان کا جواب چمن کے سرحدی دیہات پر مردم شماری ٹیم پر حملہ کر کے دیا گیا، افغان کسے کے نہیں ہو سکتے، ان کی زندگی جنگ سے وابستہ ہو چکی،

سینئر کالم نگار و تجزیہ نگار ہارون الرشید کا نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ افغان اب کسے نہیں رہے، افغانستان قدیم قبائلی معاشرہ بن چکا نہ وہاں جدید سول سروس کا نـظام ہے اور نہ ہی جدید فوج ہے ۔ جنگ سے اب ان کا مفاد وابستہ ہو چکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ 38سال سے جنگ جاری ہے اور جو چیز 40سال سے جو چیز طرز زندگی رہے تو پھر لوگ اسی سے اپنے مفادات وابستہ کر لیتے ہیں، زندگی پھر اسی سانچے میں ڈھل جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان میں امن نہیں دیکھنا چاہتا اگر وہاں امن آگیا تو پاکستان اور افغانستان ایک ہو جائیں گے کیونکہ امن ہی ہے جو مزید امن کی خواہش پیدا کرتا ہے۔ بھارت کا افغانستان میں انٹرسٹ پاکستان کے خلاف اس کی سرزمین کو استعمال کرنے سے وابستہ ہے اور اسی مقصد کیلئے وہ وہاں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ میں پوری ذمہ داری سے یہ بات بتا رہا ہوں کہ ہماری انٹیلی جنس کو بہت دن پہلے سے اطلاع تھی کہ کوئی گڑ بـڑ ہونے والی ہے ۔ پاک فوج چمن میں افغان فورسز کے حملے سے قبل انـٹیلی جنس معلومات کی بنا پر پہلے سے تیار تھی ورنہ بہت زیادہ نقصان ہو سکتا تھا،

پاک فوج کی جوابی کارروائی میں افغان چوکیاں تباہ ہونے سے افغان فورسز پسپا ہونے پر مجبور ہوئی۔ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ پرانی تلخیوں کو بھلا کر تمام تعصبات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے افغانستان کے ساتھ سائنسی طرز سوچ کے تحت تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے اور افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کیلئے ہی اس سے قبل بھی آئی ایس آئی کے سابق چیف لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر

چارج لینے سے قبل افغانستان کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ آئی ایس آئی کے موجودہ چیف نے چارج لینے کے بعد انہی دنوں افغانستان کا دورہ کیا ہے۔ آئی ایس آئی چیف کو دورہ افغانستان کے دوران افغان حکام نے مجرمان حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے افغان صدر کے دورہ پاکستان کے امکان کو یکسر مسترد کر دیا۔ انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ افغانستان کے ساتھ دبائو کی پالیسی رکھے مگر امن و امان کی خواہش ہی آخری خواہش ہونی چاہئے تاہم اس کیلئے دبائو کی ہی پالیسی کارگر ثابت ہو سکتی

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…