پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

’’پاک افغان کشیدگی‘‘ اگرپاک فوج یہ کام نہ کرتی تو ناقابل تلافی نقصان ہوجاتا، کیاپاکستان کوچمن پرافغان حملے کا پہلے سے علم تھا؟۔۔دھماکہ خیز انکشافات

datetime 6  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)انٹیلی جنس ایجنسیاں پہلے سے جانتی تھیں کہ افغانستان کی جانب سے گڑ بڑ ہونے والی ہے، پاک فوج کے اعلیٰ سطحی وفد ، آئی ایس چیف اور پاکستانی پارلیمانی وفد کے دورہ افغانستان کا جواب چمن کے سرحدی دیہات پر مردم شماری ٹیم پر حملہ کر کے دیا گیا، افغان کسے کے نہیں ہو سکتے، ان کی زندگی جنگ سے وابستہ ہو چکی،

سینئر کالم نگار و تجزیہ نگار ہارون الرشید کا نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ افغان اب کسے نہیں رہے، افغانستان قدیم قبائلی معاشرہ بن چکا نہ وہاں جدید سول سروس کا نـظام ہے اور نہ ہی جدید فوج ہے ۔ جنگ سے اب ان کا مفاد وابستہ ہو چکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ 38سال سے جنگ جاری ہے اور جو چیز 40سال سے جو چیز طرز زندگی رہے تو پھر لوگ اسی سے اپنے مفادات وابستہ کر لیتے ہیں، زندگی پھر اسی سانچے میں ڈھل جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان میں امن نہیں دیکھنا چاہتا اگر وہاں امن آگیا تو پاکستان اور افغانستان ایک ہو جائیں گے کیونکہ امن ہی ہے جو مزید امن کی خواہش پیدا کرتا ہے۔ بھارت کا افغانستان میں انٹرسٹ پاکستان کے خلاف اس کی سرزمین کو استعمال کرنے سے وابستہ ہے اور اسی مقصد کیلئے وہ وہاں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ میں پوری ذمہ داری سے یہ بات بتا رہا ہوں کہ ہماری انٹیلی جنس کو بہت دن پہلے سے اطلاع تھی کہ کوئی گڑ بـڑ ہونے والی ہے ۔ پاک فوج چمن میں افغان فورسز کے حملے سے قبل انـٹیلی جنس معلومات کی بنا پر پہلے سے تیار تھی ورنہ بہت زیادہ نقصان ہو سکتا تھا،

پاک فوج کی جوابی کارروائی میں افغان چوکیاں تباہ ہونے سے افغان فورسز پسپا ہونے پر مجبور ہوئی۔ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ پرانی تلخیوں کو بھلا کر تمام تعصبات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے افغانستان کے ساتھ سائنسی طرز سوچ کے تحت تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے اور افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کیلئے ہی اس سے قبل بھی آئی ایس آئی کے سابق چیف لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر

چارج لینے سے قبل افغانستان کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ آئی ایس آئی کے موجودہ چیف نے چارج لینے کے بعد انہی دنوں افغانستان کا دورہ کیا ہے۔ آئی ایس آئی چیف کو دورہ افغانستان کے دوران افغان حکام نے مجرمان حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے افغان صدر کے دورہ پاکستان کے امکان کو یکسر مسترد کر دیا۔ انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ افغانستان کے ساتھ دبائو کی پالیسی رکھے مگر امن و امان کی خواہش ہی آخری خواہش ہونی چاہئے تاہم اس کیلئے دبائو کی ہی پالیسی کارگر ثابت ہو سکتی

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات مئی


امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…