منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

’’پاک افغان کشیدگی‘‘ اگرپاک فوج یہ کام نہ کرتی تو ناقابل تلافی نقصان ہوجاتا، کیاپاکستان کوچمن پرافغان حملے کا پہلے سے علم تھا؟۔۔دھماکہ خیز انکشافات

datetime 6  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)انٹیلی جنس ایجنسیاں پہلے سے جانتی تھیں کہ افغانستان کی جانب سے گڑ بڑ ہونے والی ہے، پاک فوج کے اعلیٰ سطحی وفد ، آئی ایس چیف اور پاکستانی پارلیمانی وفد کے دورہ افغانستان کا جواب چمن کے سرحدی دیہات پر مردم شماری ٹیم پر حملہ کر کے دیا گیا، افغان کسے کے نہیں ہو سکتے، ان کی زندگی جنگ سے وابستہ ہو چکی،

سینئر کالم نگار و تجزیہ نگار ہارون الرشید کا نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ افغان اب کسے نہیں رہے، افغانستان قدیم قبائلی معاشرہ بن چکا نہ وہاں جدید سول سروس کا نـظام ہے اور نہ ہی جدید فوج ہے ۔ جنگ سے اب ان کا مفاد وابستہ ہو چکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ 38سال سے جنگ جاری ہے اور جو چیز 40سال سے جو چیز طرز زندگی رہے تو پھر لوگ اسی سے اپنے مفادات وابستہ کر لیتے ہیں، زندگی پھر اسی سانچے میں ڈھل جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان میں امن نہیں دیکھنا چاہتا اگر وہاں امن آگیا تو پاکستان اور افغانستان ایک ہو جائیں گے کیونکہ امن ہی ہے جو مزید امن کی خواہش پیدا کرتا ہے۔ بھارت کا افغانستان میں انٹرسٹ پاکستان کے خلاف اس کی سرزمین کو استعمال کرنے سے وابستہ ہے اور اسی مقصد کیلئے وہ وہاں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ میں پوری ذمہ داری سے یہ بات بتا رہا ہوں کہ ہماری انٹیلی جنس کو بہت دن پہلے سے اطلاع تھی کہ کوئی گڑ بـڑ ہونے والی ہے ۔ پاک فوج چمن میں افغان فورسز کے حملے سے قبل انـٹیلی جنس معلومات کی بنا پر پہلے سے تیار تھی ورنہ بہت زیادہ نقصان ہو سکتا تھا،

پاک فوج کی جوابی کارروائی میں افغان چوکیاں تباہ ہونے سے افغان فورسز پسپا ہونے پر مجبور ہوئی۔ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ پرانی تلخیوں کو بھلا کر تمام تعصبات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے افغانستان کے ساتھ سائنسی طرز سوچ کے تحت تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے اور افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کیلئے ہی اس سے قبل بھی آئی ایس آئی کے سابق چیف لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر

چارج لینے سے قبل افغانستان کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ آئی ایس آئی کے موجودہ چیف نے چارج لینے کے بعد انہی دنوں افغانستان کا دورہ کیا ہے۔ آئی ایس آئی چیف کو دورہ افغانستان کے دوران افغان حکام نے مجرمان حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے افغان صدر کے دورہ پاکستان کے امکان کو یکسر مسترد کر دیا۔ انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ افغانستان کے ساتھ دبائو کی پالیسی رکھے مگر امن و امان کی خواہش ہی آخری خواہش ہونی چاہئے تاہم اس کیلئے دبائو کی ہی پالیسی کارگر ثابت ہو سکتی

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…