اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت سے افغانستان اور پھر پاکستان آنے والے بھارتی سٹیل ٹائیکون سجن جندال سے ملاقات کیلئے وزیراعظم نواز شریف نے مری میں ملاقات کا فیصلہ اس لئے کیا تاکہ ملاقات میں ہونے والی بات چیت خفیہ اور لیک نہ ہو سکے، مودی کے ساتھ ساتھ سجن جندال اجیت دوول کا بھی یار ہے،اشرف غنی اور مودی احسان اللہ احسان کے اعترافی بیانات سے پریشان ہیں،
ایشو کو دبانے کیلئے سجن کو پیغام دے کر بھیجا ، افغانی لوہے کو بھارت تک پہنچانے کیلئے پاکستانی سرزمین استعمال کرنے کیلئے سجن جندال روٹ حاصل کرنا چاہتا ہے، افغانستان سے بھارت جانے والے لوہے کا کچھ حصہ نواز شریف بھی اپنی سٹیل مل کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کے مؤقر قومی روزنامے کی رپورٹ میں انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مؤقر قومی اخبار روزنامہ امت کی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور سجن جندال کے درمیان ملاقات کےلئے وزیراعظم ہائوس یا رائے ونڈ کی رہائش گاہ کے بجائے مری کا مقام اس لئے منتخب کیا گیا کہ وہاں (Bugging)خفیہ ریکارڈنگ کے امکانات نہیں تھے۔ اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ خاموشی سے پرائیویٹ طیارے میں اسلام آباد اترنے والے سجن جندال نے پہلے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں مختصر قیام کیا۔ بعد ازاں وی وی آئی پی پروٹوکول میں تین گاڑیوں کا قافلہ بذریعہ سڑک مری پہنچا۔ جہاں نواز شریف کی ذاتی رہائش گا پر بھارتی ’’مہمانوں‘‘کیلئے لنچ کا انتظام کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق تین گھنٹے نواز شریف اور جندال کے درمیان جاری رہنے والی خفیہ ملاقات کی تفصیلات فی الحال کسی دوسرے کے پاس نہیں جب کہ قومی ادارے ملاقات کی تفصیلات حاصل کر رہے ہیں کہ اس کا ایجنڈا محض کاروباری تھا
یا کچھ اور۔ سجن جندال نہ صرف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا قریبی دوست ہے بلکہ اس کے اجیت دوول سے بھی تعلقات ہیں۔احسان اللہ احسان کے سرنڈر اور اعترافی بیان نے اشرف غنی اور مودی کو پریشان کر دیا ہے۔ اشرف غنی اور مودی دونوں کی یہ کوشش ہے کہ پاکستان اس معاملے کو زیادہ ہائی لائٹ نہ کرے ۔ اس فیکٹر نے سجن جندال اور نواز شریف کے درمیان خفیہ ملاقات کو زیادہ اہم بنا دیا ہے۔
دوسری جانب جندال اور شریف خاندان کے دیرینہ کاروبارہ تعلقات سے آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی سٹیل ٹائیکون نے افغانستان میں خام لوہے کا جو پروجیکٹ سائن کیا ہے اس منصوبے کیلئے وہ پاکستان کی لاجسٹک سپورٹ حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس پر وزیراعظم نواز شریف کو وہ پچھلے دو برس سے قائل کر رہا ہے۔ جب کہ نواز شریف کو بھی اپنی سٹیل مل کیلئے خام لوہے کی ضرورت ہے۔
لہٰذا وہ اپنے کاروباری دوست سجن جندال کے مطالبے کو پورا کرنے کیلئے راستے تلاش کر رہے ہیں تاہم پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کے سبب یہ باہمی کاروباری مفادات پورے نہیں ہو پار رہے۔