اسلام آباد(مانیـٹرنگ ڈیسک)پانامالیکس فیصلے نے جہاں ایک طرف پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف کو نواز حکومت کے خلاف نیا سیاسی محاذ کھولنے کا موقع فراہم کیا جس میں ان دو بڑی سیاسی جماعتوں نے پانامہ فیصلے کو نواز شریف کے خلاف قرار دیتے ہوئے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے
وہیں دوسری جانب پانامہ کیس فیصلے میں موجود ایک انتہائی اہم جملہ وزیراعظم نواز شریف کے اطمینان کا بھی باعث ہے۔ پانامہ کیس فیصلے میں ججوں کی اکثریت نے یہ قرار دیا ہے کہ باپ کو بچوں سے متعلق اپنی تقاریر یا موقف میں تضاد کی وجہ سے سزا نہیں دی جا سکتی اور اگر ایسا کرنا مقصود ہی ہے تو اس کیلئے الیکشن قوانین ازسر نو ترتیب دینا ہونگے۔جبکہ پانامہ فیصلے میں بنچ کی اکثریت مریم نواز کے ڈیپنڈینٹ ہونے کے الزام کو بھی مسترد کر چکی ہے ۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اب اگر جے آئی ٹی 100فیصد منی ٹریل سے متفق نہیں ہوتی توپھر بھی وزیراعظم کو کوئی خطرہ نہیں کیونکہ عدالت اپنے فیصلے میں کہہ چکی ہے کہ بچوں سے متعلق وزیراعظم کی تقاریر یا موقف میں تضاد کی وجہ سے انہیں سزا نہیں دی جا سکتی۔جبکہ پانامہ فیصلے میں بنچ کی اکثریت مریم نواز کے ڈیپنڈینٹ ہونے کے الزام کو بھی مسترد کر چکی ہے ۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اب اگر جے آئی ٹی 100فیصد منی ٹریل سے متفق نہیں ہوتی توپھر بھی وزیراعظم کو کوئی خطرہ نہیں کیونکہ عدالت اپنے فیصلے میں کہہ چکی ہے کہ بچوں سے متعلق وزیراعظم کی تقاریر یا موقف میں تضاد کی وجہ سے انہیں سزا نہیں دی جا سکتی۔