پشاور(آئی این پی )سابق ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا احتساب کمیشن جنرل ریٹائرڈ حامد خان نے کہا ہے کہ ان کے دو ر میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے خلاف کوئی انکوائیری نہیں کی جارہی تھی۔ اور نہ میرے دور میں ان پرکرپشن کاکوئی الزام لگایاگیا۔ میں نے اپنا کام آزادانہ طریقے سے کیا نہ میں کسی کی مداخلت برداشت کرتاہوں اورنہ کسی کے پریشر میں آتا ہوں اور نہ کسی کے پریشر میں کام کیا۔میڈیا بے پر کی
اڑائے تو میں کیا کرسکتاہوں۔پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ڈی جی خیبرپختونخوا حتساب کمیشن نے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف ان کے دور میں مبینہ انکوائری کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور معیاد کے دوران نہ تو پرویز خٹک کے خلاف کرپشن کی کوئی شکایت موصول ہوئی تھی۔اور نہ خیبرپختونخوا احتساب کمیشن میں پرویز خٹک کے خلاف انکوائری ہورہی تھی۔انھوں نے کہا کہ یہ سب کچھ میں واضح انداز میں مختلف ٹیلی وژن ٹاک شوز میں واضح طور پر کہہ چکا ہوں۔ ایک سوال کہ پرویز خٹک کے خلاف صوبائی اسمبلی میں آپ کے حوالے سے قرار داد جمع ہوئی ہے۔ تو جنرل حامد نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف نہ تو کرپشن کے ثبوت تھے۔ اور نہ ہی ایسے کوئی الزامات ہمارے سامنے آئے تھے۔ تنگی کروما ئیٹ کی انکوائری کے دوران وزیر اعلیٰ کا ایک خط سامنے آیا تھا۔ جس میں کسی ادمی کی سفارش کی گئی تھی انھوں نے کہا کہ کسی ایک خط سے کرپشن ظاہر نہیں ہوتی۔ وہ بھی اس وقت لکھی گئی تھی جب وزیر اعلیٰ صوبے میں ایری گیشن کے وزیر تھے۔ اور اس نے وزیر معدنیات کو تبدیلی کے لیے سفارش کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ایسے خطوط وزراء ایک دوسرے کو لکھتے رہتے ہیں۔تنگی کرومائیٹ کے غیر قانونی مائننگ میں وزیر اعلیٰ کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک پر اس انکوائر ی میں بھی کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔
ایک سوال کے کیا کہ پرویز خٹک اور عمران خان نے اپ پر کوئی دباؤ ڈالا یا مداخلت کی تو جنرل حامد نے کہا کہ میرے کام میں نہ کبھی وزیر اعلی ، عمران خان یا کسی اور نے مداخلت کی۔ نہ مجھ پر کسی قسم کا پریشر تھا۔ میں اور ہمارا ادارہ غیر جانبداری اور آزادی کے ساتھ اپنا کام کررہے تھے۔ جنرل حامد نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے نہ کبھی کسی کی سفارش کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ سب کچھ میں مختلف ٹی وی شوز پر کہہ چکا ہوں۔ نہ مجھ پر کوئی پریشرتھا۔ اور نہ میرے کام میں کسی نے مداخلت کی۔ میں غیر جانبداری اور آزادی سے کام کرتا رہا۔اب لوگ باتیں بناتے ہیں۔ تواس میں کیا کہہ سکتا ہوں۔ میڈیا والے اپنے لیے خبریں گھاڑ رہے ہیں۔