اسلام آباد ( آئی این پی ) وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف دہشت گردی کے خلاف بننے والے الائنس کے چیف ہونگے ، اس معاملے پر ایران کے تحفظات دور کرینگے یہ ہماری ذمہ داری ہے کیونکہ ایران ہمارا قریبی دوست ہے ، پانامہ لیکس کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ متفقہ ہے ، دو ججز نے صرف اختلافی نوٹ دیا ہے فیصلہ نہیں دیا ، سپریم کورٹ کے جج کی طرف سے ’’ہر دولت کے
پیچھے جرم ‘‘ کے الفاظ نا انصافی ہیں ، بیشمار لوگ ایسے ہیں جنہوں نے جائز ذرائع سے دولت کمائی ، وزیر اعظم نواز شریف کے اقتدار میں آنے سے پہلے ان کی ملز تھیں اور ان کا خاندان دوبئی میں کاروبار کرتا تھا ، اسلامی تاریخ تاجر حکمرانوں سے بھری پڑی ہے ، حضرت محمدؐ سے لے کر خلفائے راشدین تک سب تاجر حکمران تھے ۔ وہ اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مٹھائی کھانے والے لوگ ہیں مٹھائی کھاتے رہتے ہیں اور خوشیاں بھی مناتے رہتے ہیں ۔ سپریم کورٹ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت ہے جس نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے کر ہمیں ایک موقع دیا ہے کہ پانامہ کیس کے معاملے پر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے اور معاملہ مکمل طور پر ختم ہوجائے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آج تک کوئی معاملہ اتنا لمبا نہیں چلا ۔ مسلم لیگ (ن) کے لئے یہ بہت بڑی بات ہے کہ پانامہ لیکس کا معاملہ ابھی تک چل رہا ہے اور ہمیں اپنی صفائی کا موقع ملا ہے ۔ تین جج صاحبان نے یہ موقع دیا اور باقی دونوں نے بھی اس پر اتفاق کیا ہے جے آئی ٹی میں چھ سات لوگ ہونگے جو مل کر اس سارے ایشو کی جان پڑتال کرینگے اور فیصلے پر عدالت کی مہر ثبت ہو جائے گی کوئی بندہ ایسا نہیں کہہ سکے گا کہ معاملہ صحیح طرح سے حل نہیں کیا گیا ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان میں انصاف کا سپریم کورٹ سے بڑا کوئی ادارہ نہیں ہے ۔
ہم بار بار اس ایشو پر عوام کے ادارے سے بھی فیصلہ لے چکے ہیں ۔ جہاں تک الزامات کی سیاست کا تعلق ہے تو یہ سلسلہ 90 کی دھائی سے شروع ہوا تھا اس کے بعد 97، 2008اور 2013 کے انتخابات جیت کر محمد نواز شریف نے ثابت کر دیا کہ ان پر تمام الزامات بے بنیاد ہیں ۔خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی طرف سے ہر دولت کے پیچھے جرم کے الفاظ نا انصافی ہے ۔ میں معزز عدالت کی اس بات سے اتفاق نہیں کرونگا کہ ہر آدمی ناجائز ذرائع سے ہی دولت کماتا ہے ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو جائز ذرائع سے بھی پیسہ کماتے ہیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف کے اقتدار میں آنے سے پہلے ان کی ملز تھیں اور ان کا خاندان دوبئی میں کاروبار کرتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پلیٹو کے قول کی مثال دے کر عدالت کی طرف سے کہا گیا کہ تاجر حکمران صرف اپنے مفاد کے لئے حکومت میں آتا ہے ۔ مگر اسلامی پوری تاریخ ہی تاجر حکمرانوں سے بھری پڑی ہے ۔ مکہ کی ساری معیشت تجارت پر تھی ۔
حضرت محمدؐ سے لے کر خلفائے راشدین تک سارے کے سارے تاجر حکمران تھے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ سیاست دانوں پر اچھے برے دن آتے رہتے ہیں اس لئے وہ ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں ۔ سیاست دانوں پر سخت سے سخت تنقید ہوتی ہے اور تعریف بھی ہوتی ہے ۔ ہم اسے اپنے پیشے کی خوبصورتی گردانتے ہیں اپنے اوپر تنقید کا میڈیا کے سامنے بیٹھ کر جواب دیتے ہیں ۔ جنرل (ر) راحیل شریف کی اسلامی اتحادی افواج کی سربراہی سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ دو ماہ پہلے عمرے پر گیا تھا تو انہوں نے بات کی تھی اور واپسی پر خط لکھ کر سعودی حکومت نے راحیل شریف کی اسلامی اتحادی افواج کی سربراہی کے لئے اجازت مانگی تھی جو قواعد و ضوابط پورے کرنے اور جی ایچ کیو کی منظوری کے بعد اجازت دے دی گئی تھی ۔
جس کے بعد راحیل شریف سعودی عرب چلے گئے تھے ۔ اس معاملے پر ایران کے تحفظات دور کرینگے ۔ ایران ہمارا تاریخی دوست ہے بحیثیت ہمسایہ ہمارا حق ہے کہ ہم ایران کے تحفظات دور کریں ۔ ایران کے وزیر دفاع سے میری تین چار ملاقاتیں ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ راحیل شریف دہشت گردی کے خلاف ملٹری الائنس کے چیف ہونگے ۔ الائنس تعین کرے گا کہ کس کے کیا مراعات ہوں گی اور یہ تمام باتیں مئی میں طے کی جائینگی ۔