لاہور(آئی این پی) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے آصف علی زرداری سے سوال کیا ہے کہ کیا 60 ملین ڈالر کے سوئس بینک اکاؤنٹس اور سرے محل اور دبئی کے محلات سینما کی کمائی سے کیسے بن سکتے ہیں ؟ عدالتی فیصلے کے بعد جس کے منہ میں جو آتا ہے چیخ وپکار کررہا ہے۔جامعہ ابراہیمیہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس وزیر اعظم کو عدالت نے
اہل قراردے دیا ہے اسے سڑکوں پر احتجاج کے ذریعے مستعفی ہونے پر مجبور کرنا کہاں کی جمہوریت اور آئین کی بالادستی ہے۔ عدالت کے فیصلے کا احترام نہ کرنا کہاں کی دانشمندی ہے۔ آصف علی زرداری براہ راست عدلیہ کی تضحیک کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ۔ عدالت اور جے آئی ٹی سے متعلقہ اداروں کودباؤ میں لانے کے لیے اپوزیشن نے انتشار کی سیاست شروع کردی۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ اب جبکہ پانامہ کیس کے منطقی انجام کیلئے سپریم کورٹ کی جانب سے واضح لائن آف ایکشن دی جا چکی ہے اس لئے فریقین کی جانب سے اس فیصلہ کو اپنی جیت یا ہار سے تعبیر نہیں کرنا چاہیے اور انصاف کے بول بالا کیلئے عدالتی احکام کی تعمیل میں جے آئی ٹی کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جس کے منہ میں جو آتا ہے بات کر دیتا ہے، چیخ و پکار سے نہیں بلکہ دلیل اور حقائق کو پیش نظر رکھ کر تجزیہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال حکومت کرنے والوں نے برطانیہ اور امریکہ میں جو جائیدادیں بنائیں عمران خان کو ان کے بارے میں بھی بلاول سے پوچھ لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری الطاف حسین کے علاوہ وہ واحد سیاسی پارٹی لیڈر ہیں جن کے اثاثہ جات آج تک ڈیکلیئر نہیں ہوئے، اگر وہ اپنے اثاثہ جات کا اعلان کر دیں تو سارا مسئلہ ہی حل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف تحریک کے نام پر دراصل سیاست کھیلی جا رہی ہے۔