اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پاناما کیس کا فیصلہ 17 یا 18 اپریل کو آ سکتا ہے، ان کے مطابق اگر اس کیس کا فیصلہ ہمارے خلاف بھی آیا تو بھی قبول کریں گے۔ شیخ رشید نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر بھارت سے کوئی ڈیل نہیں ہوگی ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کا نام لینے سے حکومت کا وضو ٹوٹ جائے گا،
شیخ رشید نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ نواز شریف کو اس ٹرائل اور چیف آف آرمی سٹاف کی جانب سے سزائے موت کے فیصلے کی توثیق کا بالکل علم نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کوئی رائل آرمی نہیں، ایک وقت تھا جب شاہی خاندانوں کے افراد فوج میں ہوتے تھے اب فوج میں اکثریت غریب لوگوں کی ہے کوئی کسان کا بیٹا ہے تو کوئی استاد کا، غریب لوگوں کی اولاد نے پاکستان کے لیے قربانی دینے کا عزم کیا ہو اہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ فوج کے جوان تو جانوں پر جانیں دے رہے ہیں جب کہ حکمران مال پر مال سمیٹنے میں مصروف ہیں۔ اب انشاء اللہ پانامہ کیس کا فیصلہ عوام کے حق میں آئے گا، میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ پاناما کیس کا فیصلہ شیخ رشید احمد کے کیس سر آئے گا کیوں کہ آرٹیکل 62 اور 63 کا کیس تو میں ہی عدالت میں لے کے گیا تھا۔ ان کے مطابق حکومتی وکلاء 371 سوالات میں سے ایک کا بھی تسلی بخش جواب نہ دے سکے، پاناما کیس کا فیصلہ انصاف اور میرٹ کی بنیاد پر ہی آئے گا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اب معاملات تبدیل ہو چکے ہیں حکمران طبقہ دولت یہاں سمیٹ کر برطانیہ میں جمع کرتے ہیں، جج نے کہا تھا کہ بچے دو اور کمرے چار، میں ایمان داری سے کہتا ہوں کہ اگر پاناما کا فیصلہ میرے خلاف بھی آیا تو میں صدق دل سے قبول کروں گا۔ پاناما کیس کے فیصلے سے متعلق شیخ رشید احمد نے کہا کہ 17 یا 18 اپریل کو فیصلہ آ سکتا ہے
کیوں کہ اگلے ہفتے پاناما بینچ کے جج صاحبان یہاں موجود ہیں، امید ہے پاناما کیس کا فیصلہ ملکی مفاد میں ہی آئے گا۔