ٹورنٹو/لاہور(آئی این پی)پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ ہمیں ایک بار پھر انصاف کے لیے سڑکوں کی طرف دھکیلا جارہا ہے،پولیس نے جن اہلکاروں کو اپنی تفتیش میں ذمہ دار ٹھہرایا انہیں بھی چھوڑا جارہا ہے، حکومت پولیس اور پراسیکیوشن کے گٹھ جوڑ سے انصاف کا خون ہورہا ہے۔پہلے بھی کہا تھا جب تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل شریف برادران عہدوں پر بیٹھے ہیں ہمیں انصاف نہیں ملے گا
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ آج ہمارا یہ خدشہ سچ ثابت ہورہا ہے۔ اتمام حجت کیلئے آخری وقت تک قانونی جنگ لڑتے رہیں گے۔ وہ گزشتہ روز عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں انصاف اور فیئر ٹرائل کے آئینی و قانونی تقاضے پورے نہیں ہورہے، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈز میں سے کسی ایک کو بھی طلب نہیں کیا اورجنہیں طلب کیا گیا ان کے وارنٹ جاری نہیں کیے، ہمارا سوال ہے کہ ریلیف مقتولوں کی بجائے قاتلوں تک محدود ہو کر کیوں رہ گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ 17 جون 2014 ء کے دن کیا قاتل آسمان سے اترے تھے جو100 لوگوں کو گولیاں مار کر خلاء میں غائب ہو گئے؟ انہوں نے کہا کہ استغاثہ منظور ہونے کے باوجود بڑے عہدوں پر فائز پولیس افسران جنہیں طلب کیا گیا ہے وہ حاضر نہیں ہورہے اس کے باوجود ان کے وارنٹ جاری نہیں کیے گئے‘سانحہ ماڈل ٹاؤن آپریشن کی نگرانی کرنے والے سابق آئی جی کو بھی بالا بالا ریلیف دے دیا گیا۔ اطلاعات ہیں کہ انہیں بھی ڈاکٹر توقیر شاہ اور دیگر ملزم پولیس افسران کی طرح اہم عہدہ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ساری ترقیاں اور عہدے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کا خون بہانے کا انعام ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ شریف برادران اگر بے گناہ ہیں تو پھر سانحہ ماڈل ٹاؤن
پر قائم جسٹس باقر نجفی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سامنے کیوں نہیں لاتے؟۔ اس موقع پر عوامی تحریک کے وکلاء نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے سربراہ عوامی تحریک کو تفصیل سے آگاہ کیا ۔پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے بتایا کہ سربراہ عوامی تحریک گھر میں ہی زیر علاج ہیں ۔کچھ ٹیسٹ ہو چکے ، کچھ ہونا باقی ہیں جن کی رپورٹس آنے کے بعد باقاعدہ علاج ہو گا۔