اسلام آباد (آئی این پی ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو حبیب بنک کے حکام نے آ گاہ کیا ہے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کے اکاؤنٹس میں ڈیڑھ ارب روپے کے فراڈمیں ملوث افراد کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے،چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والانے ہدایت کی ترقیاتی منصوبوں کے لیے صوبوں کے فنڈز کے حوالے سے اگلے اجلاس میں مکمل تفصیلات دی جائے ۔ بدھ کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی
سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی اجلاس میں اقتصادی امور ، خزانہ اور ریونیو ڈویژن کے مختص اور استعما ل شدہ بجٹ اور مختلف بنکوں میں مالی بے ضابطگیوں کے حوالے سے معاملات پر بحث کی گئی ۔ کمیٹی اجلاس میں متروکہ وقف املاک بورڈ کے اکاؤنٹس میں ڈیڑھ ارب روپے کے فراڈ پر حبیب بنک کے حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ فراڈ میں ملوث افراد کو ملازمت سے برطرف کرلیا گیا ہے ۔ صدر نیشنل بنک نے بتایا کہ ریجنل مینجر صدف کو ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ دیگر افسران کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ فراڈ میں اکیلی خاتون ملوث نہیں ہوسکتی دیگر ملازمین کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔ اراکین کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ کیا رقم برآمد کرلی جائے گی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے الطاف حسین نے بتایا کہ 25کروڑ روپے برآمد کرلیے ہیں۔ فراڈ میں حبیب بنک اور نیشنل بنک کا ایک ایک ملازم ملوث ہے۔ صدر نیشنل بنک نے کہا کہ فراڈ حبیب بنک میں ہوا ہے۔ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک نے بتایا کہ یو بی ایل میں 12ارب روپے کا فراڈ نہیں ہوا بلکہ ایک افسر نے بنک کے حصص کی قیمت میں خود ساختہ اضافہ کیا جس سے بنک کو 33کروڑ کا نقصان ہوا ۔ فراڈ میں ملوث افسر کے خلاف ایس ای سی پی تحقیقات کررہا ہے جس پر چیئرمین ایس ای سی پی نے بتایا کہ بنکوں میں اندرونی کاروبار شروع ہے۔
حال ہی میں دو بنکوں کو پکڑا گیا ہے ۔ اس فراڈ میں ملوث ایک اور بنک کا بھی سراغ لگالیا گیا ہے۔ قرض اتارو ملک سنوارو سکیم کے حوالے سے فاطمہ زہرہ کیس کے بارے میں ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کی رقم واپس کردی گئی ہے۔ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ رواں سال ایک ارب 66کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا جس میں سے فروری 2017تک 77کروڑ روپے خرچ ہوئے ۔ وزارت خزانہ حکام نے بتایا کہ اس سال 4کروڑ 80لاکھ روپے کی سپلیمنٹری گرانٹس بھی جاری کی گئیں۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سوال اٹھایا کہ سپلیمنٹر ی گرانٹ کی ضرورت کیوں پیش آئی جس پر وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ سارک کانفرنس کے انعقاد کے لیے پیسے دیئے گئے جس کی وجہ سے گرانٹ کی ضرورت پیش آئی
۔ سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے صوبوں کے فنڈز جاری نہیں کیے جارہے حالانکہ ہر بجٹ میں فنڈز کا اعلان کیا جاتا ہے ۔ پچھلے 4سال سے یہی کچھ ہورہا ہے ۔ صوبوں کو یکمشت فنڈز جاری کیے جائیں۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والانے کہا کہ اگلے اجلاس میں مکمل تفصیلات دی جائے تاکہ پتہ چلے کہ مختص شدہ بجٹ کتنا تھا اور کتنا خر چ ہوا ، کتنے منصوبے مکمل اور کتنوں پر کام جاری ہے ۔کمپنیز بل 2017کی 162شقوں کا بغور جائزہ لیا گیا ۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بل کا بغور جائزہ لینے کے لیے کمیٹی کا اجلاس لاہور میں منعقد کیا جائے گا جس میں گوجرانوالہ، سیالکوٹ ، فیصل آباد اور لاہور چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں کو سنا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز مس عائشہ رضا فاروق ، محمد محسن خان لغاری، سعود مجید ، سردار فتح محمد محمد حسنی کے علاوہ سیکرٹری خزانہ ، چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی ،ریونیو ڈویژن ، سٹیٹ بنک اور ایف آئی اے کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی