اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے اہلکارکلبھوشن یادیوکوگزشتہ روزفوجی عدالت نے پاکستان میں سنگین الزامات ثابت ہونے پرسزائے موت سنائی ہے جبکہ دوسری طرف بھارتی اس فیصلے پرقانون کوبالائے طاق رکھتے ہوئے سراپااحتجاج ہے۔بھارتی خفیہ ایجنٹ کلبھوشن یادیوجوکہ اب مجر م ہے اس لئے قانون کے مطابق اب اپنی سزاکے خلاف تین طریقے استعمال کرسکتاہےتاکہ وہ سزاسے بچ جائے
یااس کی سزاکم ہوجائے یاختم کردی جائے۔کلبھوشن یادیوکے پاس اس وقت تین راستے ہیں کہ جووہ اختیارکرسکتاہے ان میں ایک فوجی عدالت ،دوسراسپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل اورتیسراوہ صدرپاکستان سے رحم کی اپیل کرسکتاہے کہ اسے معاف کردیاجائے ۔اس سے قبل پرویزمشرف جب صدرپاکستان تھے توانہوں نے بھارتی جاسوش کشمیر سنگھ کو 4مارچ، 2008 کومعافی دیدی تھی جس پراس کورہائی مل گئی تھی ۔اس سے قبل سابق صدرغلام اسحاق خان نے بھی سرجیت سنگھ کی سزائے موت کوعمرقیدمیں تبدیل کردیاتھااوروہ یہ سزامکمل کرنے کے بعد بھارت واپس چلاگیاتھا۔پاکستانی قوانین کے مطابق کلبوشن یادیوفوجی عدالت کے خلاف اپیل دائرکرسکتاہے اوراس کے خلاف پھریہی فیصلہ برقراررہے تووہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس سزاکے خلاف اپیل کرسکتاہے اوروہاں پربھی اگراس کی سزابرقراررہتی ہے تووہ بھارتی فوج کے آفیسررینک کاہونے کی وجہ سے صدرپاکستان سے معافی کی اپیل کرسکتاہے ۔کلبھوشن کی سزااگرصدرپاکستان برقراررکھتے ہیں توپھراس پھانسی دے دی جائے گی اورصدرپاکستان کی صوابدیدہے کہ وہ کلبھوشن یادیوکی معافی کی اپیل پراس کی سزاکوعمرقیدیاختم کردیں ۔۔دوسری طرف بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج نے بھی آج راجیاسبھامیں کلبھوشن یادیوکےلئے اعلان کیاہے کہ وہ اپنے شہری کےلئے اچھے وکیل سے لے کرصدرتکجائے گے تاکہ کلبھوشن کی سزاختم کرائی جاسکے ۔تاہم کلبھوشن کاجرم اتناسنگین ہے کہ اس کومعاف کرنے کے امکانات نہ ہونے کے برابرہیں ۔