اسلام آباد (آئی این پی )مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ او آئی سی کے سیکرٹری خارجہ سے ملاقات میں امت مسلمہ کو دہشتگردی،اسلام فوبیا،مذہب کی توہین کے حوالے سے مواد کی روک تھام کیلئے مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے،او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آگاہ کیا ہے،بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے ساتھ بدترین سلوک
کے حوالے سے ڈوزئیر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو پیش کیا گیا ہے جبکہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل یوسف بن احمدالتمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے پاکستان کے موقف سے مکمل اتفاق ہے،او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کی کوشش کی لیکن بدقسمتی سے بھارت نے اجازت نہیں دی،انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے بھارت پر سیاسی دباؤ بڑھانا چاہیے،مسئلہ کشمیر او آئی سی کا اہم ایجنڈا ہے،او آئی سی شام کے مسئلہ کے پرامن اور سیاسی حل کیلئے کوشش کر رہی ہے،وہاں کے عوام کا قتل عام جاری نہیں رہنا چاہیے۔پیر کو دفترخارجہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی ) کے سیکرٹری جنرل یوسف بن احمد التمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل یوف بن احمد التمان کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہے،گذشتہ سال نومبر میں ان کو متفقہ طور پر منتخب کیا گیا۔ملاقات میں باہمی مفادات اور اسلامی دنیا کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا،فلسطین کے عوام کی سپورٹ کا اعادہ کیا گیا،کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حوالے سے او آئی سی کے تعاون پر خراج تحسین پیش کیا۔اجلاس میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا،اسلام دنیا کو درپیش مسائل جن میں اسلام
فوبیا،دہشتگردی اور مذہب کے خلاف توہین آمیز مواد کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ اقدامات پر غور کیا گیا۔اس موقع پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل یوسف بن احمد التمان نے کہا کہ پاکستان ہمارا اور تمام مسلمانوں کا دوسرا گھر ہے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کی نامزدگی کیلئے پاکستان کی سپورٹ پر شکریہ ادا کرتا ہوں کوشش کروں گا مسلم امہ کے مسائل کے حوالے سے سب کی توقعات پر پورا اتروں،پاکستان اوآئی سی کا ایک اہم رکن ہے،ملاقات میں فلسطین اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تعاون پر اتفاق کیا گیا،پاکستان او آئی سی میں فعال کردار ادا کر رہا ہے اور او آئی سی کے ساتھ تعاون کررہا ہے،ملاقات میں او آئی سی کے تحت آنے والے سائنس اور ٹیکنالوجی کے اسلامی دنیا میں فروغ کیلئے سمٹ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں دہشتگردی کی شدید مذمت کرتے ہیں،دہشتگردی کا کوئی مذہب یا قوم نہیں ہوتی،اسلام امن اور بقائے باہمی کا مذہب ہے،مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر او آئی سی کیلئے اہم ایجنڈا میں شامل ہے،او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کی کوشش کی لیکن بدقسمتی سے بھارت نے اس کی اجازت نہیں دی،مسئلہ کشمیر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوانے کیلئے بھارت پر سیاسی دباؤ بڑھانا چاہیے،مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف سے مکمل اتفاق ہے اور مسئلہ کے پرامن کے خواہاں ہیں،شام کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شام کے مسئلہ کے پرامن اور سیاسی حل کیلئے کوششیں کرر ہے ہیں،شام میں قتل عام جاری نہیں رہنا چاہیے،شام کے پانچ ملین مہاجرین کے مسئلہ کے حل کیلئے کوشش کر رہے ہیں،
مسلم امہ کو درپیش مسائل اسلام فوبیا،دہشتگردی اور یورپ سمیت دیگر ممالک میں مسلمانوں کو مسائل درپیش ہیں،اسلام فوبیا انتہا پسندی کی ایک قسم ہے،او آئی سی نے یورپین ممالک کے وزرائے خارجہ سے مسلمانوں کے مسائل کے حل کے حوالے سے رابط گروپ تشکیل دیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کیخلاف مظالم کے حوالے سے ڈوزئیر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو پیش کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے بنگلہ دیش کے ساتھ دفاعی معاہدے پر تبصرہ مناسب نہیں ہے۔