واشنگٹن (آن لائن)کچھ عرصہ قبل رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) نے پاکستان میں ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورکس کی جاسوسی کی اور اب وکی لیکس نے اس دعوے پر مہر ثبت کردی۔اپنی ایک ٹوئیٹ میں وکی لیکس نے بد نام زمانہ ہیکر گروپ شیڈو بروکرز کی جانب سے لیک کیے گئے ڈیٹا کا حوالہ دیا،
جس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ کس طرح این ایس اے نے پوری دنیا میں ذرائع مواصلات کی جاسوسی کے طریقے استعمال کیے،جبکہ اس میں وہ کوڈ بھی بتایا گیا جس کے ذریعے پاکستان کے موبائل نیٹ ورک سسٹم کو ہیک کیا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اصل ڈیٹا مذکورہ ہیکر گروپ کی جانب سے گذشتہ برس اگست میں ڈمپ کیا گیا تھا، جس میں وہ ٹولز بھی شامل تھے، جنھیں مبینہ طور پر این ایس اے نے جاسوسی کے لیے استعمال کیا، اس ڈیٹا میں خفیہ فائلز کا سیٹ بھی شامل تھا۔اس سے قبل سیکیورٹی ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ ان معلومات کو پوسٹ کرنا بے چینی پیدا کرسکتا ہے۔مبینہ طور پر ہیکر گروپ کی جانب سے استعمال ہونے والے اکاؤنٹ پر گروپ کا کہنا تھا کہ دلچسپی لینے والی پارٹیوں کو بِٹ کوئن کرنسی کے ذریعے نیلامی میں حصہ لینے کے لیے ایڈوانس میں فنڈ بھیجنا ہوگا اور ناکامی کی صورت میں انھیں رقم بھی واپس نہیں ملے گی۔ہفتہ (8 اپریل) کو شیڈو بروکرز نے ان خفیہ فائلز کے لیے ایک پاس ورڈ بھی جاری کیا، جس کے ذریعے ڈیٹا بیس تک عوامی رسائی ممکن ہوسکے گی۔اس سے قبل دی انٹرسیپٹ نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) مبینہ طور پر پاکستان کی اعلیٰ سول اور فوجی قیادت کی
انٹرنیٹ کے ذریعے جاسوسی کرتی رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق این ایس اے نے ‘سیکنڈ ڈیٹ’ نامی ٹول کے ذریعے پاکستان کے سول۔ملٹری کمیونکیشن ذرائع کی مبینہ طور پر جاسوسی کی، واضح رہے کہ یہ کوڈ ہیکرز گروپ شیڈو برکروز کی جانب سے لیک کیا گیا تھا۔
اس سے قبل جولائی 2104 میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق سابق صدر براک اوباما نے امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کودنیا کے 193 ممالک کی جاسوسی کی اجازت دی تھی، جبکہ صرف برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو این ایس اے کی جاسوسی سے مثتثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔