اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ خواتین کی خریدوفروخت کامعاملہ گھمبیرہے ٗاگرخواتین کی سمگلنگ نہیں ہورہی تو سنسنی کیوں پھیلائی گئی ؟بعض اندرونی و بیرونی عوامل پاکستان کوبدنام کرنے کے لیے ایسے معاملات اٹھاتے ہیں ۔
جمعہ کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے عورتوں کی خریدوفروخت سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ عدالت نے سینئر وکیل عاصمہ جہانگیرکو عدالتی معاون مقررکردیا۔مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ خواتین خریدوفروخت کے معاملے میں پولیس کے علاوہ انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی رپورٹس موصول ہوئی ہیں ٗاگرخواتین کی اسمگلنگ ہورہی ہے تو یہ انتہائی خطرناک بات ہے، پولیس نے تو کہہ دیا کہ عورتوں کی اسمگلنگ کا کوئی وجود نہیں ٗمگر معاملے میں کچھ آزادانہ رائے بھی سامنے اٰنی چاہیے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق مرزا نے عدالت کو بتایا کہ خواتین کی خریدوفروخت کے کسی گروہ کا کوئی وجود نہیں، ایک شخص مختارکوگرفتار کرکے ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے، راولپنڈی کی رہائشی فرزانہ اور اس کے ساتھی لوگوں کوشادی کا جھانسہ دے کر پھنساتے تھے۔انہوں نے بتایا کہ فرزانہ کی شادی ایک افغان شہری سے کرائی گئی ٗجو اسے معاہدے کی خلاف ورزی پر افغانستان لے گیا ٗفرزانہ کو افغانستان سے مختلف چینل استعمال کرکے واپس لایا جاسکتاہے۔چیف جسٹس ثاقب نثارنے ریمارکس دیئے کہ فرزانہ کوافغانستان سے پاکستان لانے کی کوششیں کی جائیں، عدالت نے عورتوں کی خریدوفروخت سے متعلق خبر شائع کرنے والے صحافی کونوٹس جاری کرکے مقدمے کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔