اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے بارہ سال قید رہنے والے ملزم کو باعزت بری کر دیا ۔ سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ جب پراسیکیوشن ناقابل یقین ہو تو ملزم کو سزا نہیں دی جا سکتی ۔ انہوں نے کہاکہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے پرحیرانگی ہوئی ہے ۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے
خلاف ملزم کی درخواست کی سماعت کی ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس میں کہا کہ تفتیش میں کیس کے محرکات ثابت نہیں ہوئے ۔ دو ران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ پراسکیوشن سچ ثابت کرنے میں ناکام رہا ۔ ہائی کورٹ نے دونوں فریقین کی کہانی کو ناقابل یقین قرار دیا لیکن نئی کہانی بنائی بھی نہیں اور ملزم کو سزا سنا دی ۔ عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے بارہ سال سے قید ملزم مظہر قیوم کو باعزت بری کر دیااس موقع پرجسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ جب پراسیکیوشن ناقابل یقین ہو تو ملزم کو سزا نہیں دی جا سکتی ۔ انہوں نے کہاکہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے پرحیرانگی ہوئی ہے ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس میں کہا کہ تفتیش میں کیس کے محرکات ثابت نہیں ہوئے ۔ دو ران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ پراسکیوشن سچ ثابت کرنے میں ناکام رہا ۔ ہائی کورٹ نے دونوں فریقین کی کہانی کو ناقابل یقین قرار دیا لیکن نئی کہانی بنائی بھی نہیں اور ملزم کو سزا سنا دی ۔۔یادرہے کہ ملزم مظہرقیوم نے2005 میں فیصل آباد میں غلام عباس نامی شخص کو قتل کیا تھا ۔ ملزم کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت اور معاوضہ ادا کرنے کہ سزا سنائی تھی بعد میں لاہور ہائی کورٹ نے اس کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا اورسپریم کورٹ نے ملزم مظہرقیوم کومقدمے سے بری کردیاہے ۔