اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز پاکستان بھر میں یوم پاکستان نہایت جوش و خروش سے منایا گیا ۔23مارچ 1940کو مسلمانان برصغیر نے ایک الگ وطن کیلئے جدوجہد کا عہد کیا اس حوالے سے آل انـڈیامسلم لیگ کے لاہور میں ہونے والے جلسے جو منٹو پارک میں منعقد کیا گیا تھا ایک قرارداد پیش کی گئی جسے بعد میں قرارداد پاکستان کا نام دیا گیا ۔پاکستان کے حصول کیلئے
کی جانے والی جدوجہد میں یہ کس سنگ میل کی یاد میں منایا جاتا ہےاور اس دن کی کیا اہمیت ہےاس سے ہر پاکستانی آگاہ ہے، سکولوں میں ابتدائی جماعتوں میں ہی اساتذہ بچوں کو پاکستان سے متعلق معلومات کے دوران اس دن کی اہمیت کے متعلق بتاتے ہیں ۔لیکن کیا پاکستان کی سیاست کے اہم ترین افراد جو ملک کی اسمبلیوں کا حصہ ہیں، جانتے ہیں کہ اس دن کو آخر کیوں منایا جاتا ہے؟ اگر آپ کو ایسا لگ رہا ہے کہ جواب ہاں ہوگا تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان جو خود کو اس اسمبلی میں بیٹھنے کے لائق سمجھتے ہیں یہ نہیں جانتے کہ 23 مارچ کو ملک میں یوم پاکستان منایا ہی کیوں جارہا ہے۔اس حوالے سے جب نجی ٹی وی کی ایک خاتون رپورٹ نے عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر الیاس بلور سے سوال کیا کہ یوم پاکستان کیوں منایا جاتا ہے تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ’’23مارچ کو کراچی میں 1940کو ایک قرارداد پاکستان پیش ہوئی تھی، میرا امتحان لے رہی ہیں آپ‘‘۔ یہ وہ الفاظ تھے جو سینٹ کے رکن نے خاتون رپورٹ کو جواب میں کہتے مگر بس یہی پر نہیں ہوئی جب یہی سوال ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی سردار شفقت حیات سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ’’آں۔۔۔۔اس دن الحاق پاکستان کی بات ہوئی تھی‘‘۔تحریک انـصاف کے معروف رکن اسمبلی
علی محمد خان فرماتے ہیں کہ ’’فلسطین کیلئے بھی قائداعظم محمد علی جناحؒنے ایک قرارداد پاس کی تھی جو بہت سے لوگوں کو نہیں پتا۔‘‘وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر نے تو حد ہی کر دی کہتے ہیں کہ یوم پاکستان اس لئے منایا جاتا ہے کہ ’’جس دن پاکستان کا نام معرض وجود میں آیااور سبز ہلالی پرچم بنا‘‘۔آگے چلیں تو اراکین پنجاب اسمبلی کا بھی یہی حال نـظر آتا ہے۔پنجاب اسمبلی کے
اراکین سے سوال کیا گیا تو ان کے جوابات نے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان کی موجودہ حالت کا ذمہ دار کوئی دوسرا ملک نہیں بلکہ ہمارے عوامی نمائندے ہیں جو اپنے ملک کی تاریخ سے کس قدرناواقف ہیں ۔جب مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی شہزاد منشی سے پوچھا گیا کہ یوم پاکستان کیوں منایا جاتا ہے تو ان کا جواب یہ تھا’’دیکھیں جی ریزولوشن آف پاکستان۔۔۔ قرارداد پاکستان۔۔۔
اس میں منظوری، 23 مارچ 19 ۔۔۔۔ یہ والی جو۔۔۔۔۔اور یہ بہت بڑی قرار داد تھی‘‘۔مسلم لیگ ن کی خاتون رکن صوبائی اسمبلی کنول نعمان سے جب سوال پوچھا گیا کہ قرارداد پاکستان کس سن میں اور کس نے پیش کی تو انہوں نے کچھ اس طرح جواب دیا’’بھئی آپ بڑا پھنساتے ہیں، 23 مارچ کو قرارداد پیش ہوئی تھی،اور رحمت، چوہدری رحمت علی نے پیش کی تھی قرارداد اور سال تھا 1946’‘‘
۔ن لیگ کی فرزانہ بـٹ نے حد ہی کر دی، کہتی ہیں’’میرا خیال ہے قائد اعظم محمد علی جناح نے یہ پیش کی تھی، جس کا نام مجھے بھول گیا ہے، 1943 میں شاید یا 1942 میں پیش کی تھی، غلط بتا رہی ہوں؟ مت کرو ‘‘‘۔ن لیگ کے اراکین کا حال تو آپ نے جان لیا مگر ٹھہرئیے کچھ کپتان کی پی ٹی آئیوالوں کا بھی حال جانتے جائیں ۔ تحریک انصاف کے شعیب صدیقی کہتے ہیں
’’مجھے صحیح تو یہ یاد نہیں ہے، میرا خیال ہے سر سید احمد خان نے یا جس نے پیش کی تھی.سعدیہ سہیل رعنافرماتی ہیں کہ ’’23 مارچ 1940، ایک منٹ روکیں‘‘۔پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی نے جواب تو درست دیا لیکن وہ اپنے جواب سے مطمئن نہیں تھیں کہ وہ ٹھیک ہی بتا رہی ہیں۔ یہ حال ہمارے ان عوامی نمائندوں کا ہے جن میں سے ایک جماعت کا دعویٰ ہے کہ ’’ہم نیا پاکستان بنائیں گے‘‘جبکہ دوسرے پاکستان کو عظیم تر بنانے کا نعرہ لگاتے نظر آتے ہیں مگر درحقیقت پاکستان کی تاریخ سے ہی نابلد ہیں۔