پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

عدالت مجھے بھی کرپشن کی اجازت دے دے،اہم شخصیت کی بھری عدالت میں سپریم کورٹ میں درخواست، حیرت انگیزانکشافات

datetime 15  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آئی این پی )سپریم کورٹ نے سرکاری ہسپتالوں میں فورتھ ائیرز فارمولا کے تحت ڈاکٹروں کی ترقیوں تک نئی بھرتیاں نہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ترقیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے حکم دیا کہ فورتھ ائیرز فارمولا کے تحت ڈاکٹرز کو دوماہ

میں ترقیاں دی جائیں، جب تک ڈاکٹرز کو ترقیاں نہ دے دی جائیں محکمہ صحت میں نئی بھرتیاں نہیں کی جائیں۔ سماعت کے دوران سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو عدالت کے روبرو پھٹ پڑے، انہوں نے کہا کہ پرچی پر جسے کلرک بھرتی کیاگیا وہ میرا ڈپٹی سیکریٹری ہے، پرچی پرآنے والا ڈپٹی سیکریٹری نہ کام جانتا ہے اور نہ اتنا ہی قابل ہے کہ اس سے کام لے سکوں، گریڈ 17 کے ڈاکٹرز کی کل اسامیاں 6 ہزار 768 ہیں جبکہ کام کرنے والے 3 ہزار 75 ہیں، 3 ہزار 693 ڈاکٹرز کی اسامیاں خالی ہیں، 17 گریڈ کے نوجوان ڈاکٹر ہی مستقل تعطیلات پر ہیں، یہ نوجوان ڈاکٹر چھٹیاں لیکر بیرونِ ملک زندگی انجوائے کررہے تو انہیں کیسے ترقی دیں۔ میں نہیں چاہتا عدالت کے سامنے پنڈورا بکس کھول دوں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیے کہ آپ خود تسلیم کررہے ہیں یہاں پرچی سسٹم رائج ہے ۔ عدالت کیا کرسکتی ہے ۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ یہ کن گھرانوں اور لوگوں کے بچے ہیں، ایسے ڈاکٹرز کو نوکریاں تو اعزازی اور زندگی انجوائے کرنے کے لیے ہی دی جاتی ہیں، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دئیے کہ آپ ممکن بنائیں کہ ایسے لوگوں کو کوئی ترقی نہ ملے جو حاضر ہی نہیں ہوتے اور مستقل تعطیلات پر ہیں۔ چئیرمین سندھ ڈاکٹرز فورم ڈاکٹر نوازعلی ملاح نے عدالت کے روبرو کہا کہ عدالت کے حکم پر عملدرآمد نہیں ہوگا، یہاں انصاف نہیں ملتا،

جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ 20 کروڑ عوام 17 ججز سے ساری امیدیں لگائے بیٹھے ہیں، کیا ہم عدالتی امور چھوڑ کر ایک ایک فرد کا انفرادی مسئلہ سننے بیٹھ جائیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈاکٹر نوازعلی سے استفسار کیا کہ عدالت نے ڈاکٹرز کی ترقی سے متعلق حکم دے دیا اب کیا مسئلہ ہے، جس پر ڈاکٹر نوازعلی نے کہا کہ مجھے سسٹم سے شکایت ہے یہاں انصاف میسر نہیں، یہاں بہت کرپشن اور ناانصافی ہے،

میں عدالت کی مدد کرنا چاہتا ہوں یا پھر عدالت مجھے بھی کرپشن کی اجازت دے دے، جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ عجیب آدمی ہیں، آپ ایسے کہہ رہے ہیں جیسے عدالت نے سب کو کرپشن کرنے کی اجازت دی ہو۔سپریم کورٹ نے سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو کا تبادلہ نہ کرنے کاحکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ ایک سال میں 3 سیکریٹری صحت تبدیل ہوئے جو عدالتی حکم پر عملدرآمد میں تاخیر کا باعث ہے۔ عدالت نے فنانس سیکرٹریز سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…