اسلام آباد( آئی این پی ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پورٹس اینڈ شیپنگ نے وزارت کے 22 ارب 35 کروڑ 84 لاکھ سے زائد کے پی ایس ڈی پی منصوبوں کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی، کمیٹی نے سفارش کی حکومت یہ فنڈز بروقت جاری کرے تاکہ گوادر اور سی پیک سے منسلک منصوبے جلد مکمل کیے جا سکیں ،کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ گوادر میں پانی اور بجلی کی فراہمی تک بندرگاہ کو فعال نہیں کیا جا سکتا ،
چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی نے کہا کہ سی پیک سے وابستہ منصوبوں میں تاخیر کی بڑی وجہ سیکیورٹی ایشو ہیں ، بلوچستان میں اب داعش کا خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے ، گوادر نیو سٹی منصوبہ منظور کیا گیا ہے ایک بریگیڈ فوج بھی تعینات ہے ۔جمعہ کو کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین غلام مصطفی شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں وزیر برائے پورٹس اینڈ شیپنگ حاصل خان بزنجو سمیت کمیٹی کے ارکان حاجی اکرم انصاری، چوہدری حامد حمید ، سید ایاز علی شاہ شیرازی، رانا محمد حیات خان ، سہیل شوکت بٹ ، مہر اشتیاق احمد ، شاہین شفیق ، روبینہ خورشید عالم ، خلیل جارج ، عامر علی خان مگسی ، اعجاز خان جاکھرانی، سلمان خان بلوچ، عامر ڈوگر ، کنور نوید جمیل سمیت سیکرٹری پورٹس اینڈ شیپنگ و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ سیکرٹری پورٹس اینڈ شیپنگ نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2017-18 کے وزارتی پی ایس ڈی پی منصوبوں بارے بریفنگ دی ۔ کمیٹی نے گوادر اور سی پیک سے وابستہ منصوبوں کی رفتار پر تحفظات کا اظہار کیا ۔وفاقی وزیر نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی کہ سی پیک اور گوادر کو بجلی اور پانی کے منصوبوں کی فراہمی کو اہمیت دی جائے گی ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سی پیک سے وابستہ دو نئے منصوبے جلد شروع کیے جا رہے ہیں ۔ کمیٹی کو چیئرمین فشری ڈیپارٹمنٹ کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی ۔
کمیٹی میں لال شہباز قلندر کے مزار پر دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی گئی اور شہداء کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی ۔ دریں اثناء کمیٹی ارکان نے سی پیک اور گوادر سے وابستہ منصوبوں پر تاخیر پر تحفظات کا اظہار کیا۔ سلمان بلوچ نے کہا کہ چار سال ہوچکے ہیں گوادر بندرگاہ پر بجلی ہے نہ پانی ۔جب تک بجلی اور پانی نہیں تب تک گوادر بندرگاہ فعال نہیں ہوسکتی، رانا حیات نے کہا کہ وزیر صاحب نے ایک سال پہلے بھی یہی بریفنگ دی تھی ۔عامر ڈوگر نے کہا کہ حکومت سہانے خواب دکھانے کی بجائے بجلی اور پانی کا مسئلہ حل کرے ۔میر عامر مگسی نے کہا گوادر میں سیکیورٹی کا بہت بڑا مسئلہ ہے ۔گوادر میں جگہ جگہ سیکیورٹی چیک پوسٹ قائم کی گئی ہیں۔سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے سرمایہ کاری متاثر ہو رہی ہے ۔
چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی نے کہا کہ ایران نے تیس میگا واٹ بجلی کی فراہمی شروع کردی ہے۔اس سے پہلے ایران 69 میگا واٹ بجلی فراہم کر رہا تھا 2020 تک گوادر کو 227 میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم نے گوادر میں تین سو میگا واٹ کا پاور پلانٹ لگانے کی منظوری دے دی ہے ۔سی پیک میں تاخیر کی بڑی وجہ سیکیورٹی ہے ۔بلوچستان میں اب داعش کا خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے ۔ہمیں کہا گیا ہے کہ زیادہ محتاط ہو جائیں ۔گوادر میں پاک فوج کی ایک بریگیڈ تعینات کی گئی ہے ۔گوادر کے لئے سیف سٹی کا پروجیکٹ بھی منظور کیا گیا ہے