لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) راہداری ڈھانچے، توانائی منصوبوں سے گوادر جنوبی پاکستان کا مرکز بن رہا ہے۔ پاکستانی ریئل اسٹیٹ کے بڑے ادارے نے ماہی گیروں کی بستی گوادر کے دوردراز علاقے میں سینکڑوں ایکڑ زمین بیچ کر گزشتہ سال دس گنا منافع کمایا۔ یہ زمین حکومت کی جانب سے بندرگاہ بنانے کے اعلان کے بعد جلد ہی حاصل کر لی گئی تھی۔ گروپ کے چیف ایگزیکٹو نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہم نے اندازہ کر لیا تھا کہ چین کو بحیرہ عرب تک راہداری کی ضرورت ہو گی
اور آج تمام راستے گوادر کی طرف جاتے ہیں۔ 2014ء میں بیجنگ کی طرف سے اعلان کردہ 57 ارب ڈالرز کے پاک چائنا تجارتی راہداری کے بنیادی ڈھانچے اور توانائی منصوبوں سے گوادر جنوبی پاکستان کا مرکز بن رہا ہے تب سے جائیداد کی طلب میں اضافہ سے زمین کی قیمت میں تیزی سے (آسمان کو چھو لینے والا) اضافہ ہوا ہے اور ریئل سٹیٹ فرمز اور تجارتی ادارے اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ جائیداد فروخت کرنیوالے افضل عادل کا کہنا تھا کہ گوادر میڈ ان چائنا برانڈ ہے اور ہر کوئی حصہ چاہتا ہے۔ 2014 سے 2016 کے درمیان گوادر میں جائیداد کی تلاش میں 14گنا اضافہ ہوا۔ سرمایہ کار یا ڈویلپر گوادر کی طرف دیکھ رہا ہے۔ منیجنگ ڈائریکٹر آن لائن ریئل اسٹیٹ ویب سائٹ سعد ارشد نے کہا کہ قیمتوں میں دو سے چار گنا ہونیوالا اوسط اضافہ اب ہفتہ وار بنیاد پر ہو رہا ہے۔ جب سے چین نے 2014 میں راہداری منصوبے کا اعلان کیا ہے، سکیورٹی میں بہتری آئی ہے۔ پاکستان حفاظت کیلئے نیا آرمی ڈویژن بنا رہا ہے جبکہ سینکڑوں باغیوں نے بھی ہتھیار ڈالے ہیں۔ ریئل سٹیٹ فرمز چین کے مفادات کا حوالہ دیتے ہوئے اس امکان کو رد کرتی ہیں کہ گوادر کا بلبلہ پھٹ سکتا ہے۔