ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دہشت گردوں کے لاہور پر25حملے،685 شہریجاں بحق،سینکڑوں زخمی

datetime 23  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آئی این پی) 2008 سے اب تک امن دشمنوں نے 25 بار زندہ دلوں کے شہر لاہور پر وار‘ دھماکوں میں مجموعی طور پر 685 شہری شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔تفصیلات کے مطابق 2008 میں لاہور ہائیکورٹ کے باہر پولیس کے جوانوں پر خود کش حملے میں 24 شہری جاں بحق 73 زخمی ہوئے۔ 4 مارچ 2008 میں نیول وار کالج کے باہر دھماکے میں 8 شہری جاں بحق جبکہ 24 زخمی ہوئے۔ 11 مارچ 2008

کو لاہور میں ایف آئی اے کی بلڈنگ سمیت دو خودکش دھماکوں میں 24 افراد جاں بق جبکہ 200 زخمی ہوئے 13اگست 2008 میں ایک پولیس سٹیشن کے باہر ہونے والے دھماکے میں 8 شہری جاں بحق جبکہ 20 زخمی ہوگئے،22 نومبر 2008 میں الحمرا کلچرل کمپلیکس کے باہر ہونے والے دھماکوں میں 3 افراد زخمی ہوئے۔ 3 مارچ 2009 کو سری لنکن ٹیم پر ہونے والے حملے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 6 کھلاڑی زخمی ہوئے۔ مارچ 2009 کو مناواں پولیس ٹریننگ سنٹر پر ہونے والے حملے میں 8 افراد جاں بحق جبکہ 90 ٹرینی اہلکار زخمی ہوئے 27 مئی 2009 میں سی سی پی او آفس اور آئی ایس آئی کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا۔اس حملے میں 27 افراد جاں بحق جبکہ326 زخمی ہوئے۔جون 2009 میں جامعہ نعیمہ پر ہونے والے حملے میں مولانا سرفراز احمد نعیمی سمیت 7 افراد جاں بحق ہوئے۔15 اکتوبر 2009 کو لاہور کے مختلف مقامات پر تین حملوں میں 38 لوگ جاں بحق جبکہ 20 زخمی ہوئے۔7 دسمبر 2009 کو لاہور کی مون مارکیٹ میں ہونے والے دھماکے میں 100 لوگ جاں بحق ہوئے۔ 8 مارچ 2010 میں ایف آئی اے کی بلڈنگ پر ہونے والے دھماکوں میں 13 افراد جاں بحق جبکہ 60 زخمی ہوئے اسی طرح 12 مارچ 2010 میں لاہور میں 2 خود کش حملوں میں 45 افراد جاں بحق جبکہ 100 زخمی ہوئے۔ 28 مئی 2010 میں احمد یوں کی عبادت گاہوں پر حملے میں 100 افراد زندگی کی بازی ہارگئے

۔ 31 مئی 2010 میں جناح ہسپتال پر حملے میں 8 افراد جاں بحق جبکہ40زخمی ہوئے۔ 3 جون 2010 میں داتا دربار پر ہونے والے حملے میں 50 افراد جاں بحق جبکہ 200 زخمی ہوئے۔یکم ستمبر 2010 میں میں کربلا گامے شاہ اور بھاٹی چوک پر حملے میں 38 لوگ جاں بحق جبکہ 250 زخمی ہوئے۔25 جنوری 2011 میں کربلا گامے شاہ کے ایک اور دھماکے میں 16 لوگ جاں بحق اور 70زخمی ہوئے۔24 اپریل 2012 میں لاہور ریلوے اسٹیشن پر حملے میں کئی افراد کو جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے یکم اگست 2013 میں انار کلی فوڈ سٹریٹ دھماکے میں 3 افراد جاں بحق ہوئے ،10 اکتوبر 2013 میں انار کلی ریسٹورنٹ میں دھماکہ ہوا جس میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔ 2 نومبر 2014 میں واہگہ بارڈر پر ہونے والے حملے میں 60 افراد جاں بحق جبکہ 110 زخمی ہوئے۔15 مارچ 2015 میں یوحنا آباد دھماکوں 15 افراد جاں بحق جبکہ 70 افراد زخمی ہوئے27 مارچ 2016 میں گلشن اقبال پارک حملے میں 75 لوگ جاں بحق جبکہ 340 زخمی ہوئے، 13 فروری 2017 میں مال روڈ لاہور پر خود کش حملے میں 15 افراد جاں بحق جبکہ 87 زخمی ہوئے۔ اسی حملے میں سی ٹی او لاہور کیپٹن احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد گوندل شہید ہوئے چیئرنگ کراس دھماکے کے ٹھیک دس روز بعد 23 فروری کو ایک مرتبہ پھر ڈیفنس کی زیڈ بلاک مارکیٹ میں دھماکہ ہوگیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…