اسلام آباد(آئی این پی) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سینیٹر اعظم خان سواتی نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دور حکومت میں 98کروڑ روپے کی کرپشن میں ملوث سینٹر فار مولیکیو لر بیالوجی کے سربراہ ڈاکٹر ریاض الدین کو پمز ہسپتال میں اعلی عہدہ پر تعینات کر دیا گیا، اتنی بڑی کرپشن میں ملوث شخص کو مزید کرپشن کرنے کا موقع دیا گیا ہے، عوام کا پیسا کدھر گیا کوئی پوچھنے والا نہیں ،
اعظم سواتی نے کہاکہ کیا ملک کو ایسے چلایا جاتا ہے؟، 55کروڑ کی ریکوری کی تھی مزید رقم کہاں گئی آگاہ کیا جائے ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے معاملے پر وزارت سائنس و ٹیکنالوجی سے ایک ہفتے میں انکوائری رپورٹ طلب کر لی، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ کافی مشہور معاملہ ہے، اس کیس کی موجودہ صورتھال سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر کے طلبہ کیلئے اسکالر شپس میں کمی کے معاملہ پر وزارت بین الصوبائی رابطہ سے جواب طلب کر لیا جبکہ انٹر بورڈ کمیٹی کے اکاؤنٹ نیشنل بنک میں کھولنے کی ہدایت کر دی گئی، پی اے سی اجلاس میں تاریخ میں پہلی مرتبہ ایوان بالا کے5 ممبران نے بھی بطور ممبر شرکت کی ، اس سے قبل صرف بھارت اور اسٹریلیا میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں دونون ایوانوں کی نمائندگی تھی ۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تنظیم نو کے بعد پہلا اجلاس منگل کو چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں ممبران کمیٹی سید نوید قمر، جنید انوار چوہدری، جاوید اخلاص ، عذرا فضل پلیجو، شاہدہ اختر، سردار عاشق گوپانگ، عارف علوی، رانا افضل،پرویز ملک، نذیر سیال، سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر مشاہد حسین سید، سینیٹر چوہدری تنویر اور سینیٹر اعظم خان سواتی، آڈٹ سمیت متعلقہ وزارتوں کے حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزارت بین الصوبائی رابطہ کے مالی سال 2012-13اور 2013-14،وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے 2012-13،وزارت غذائی تحفظ و تحقیق کے مالی سال 2012-13اور 2013-14کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔وزارت بین الصوبائی کے اعتراضات کے جائزے کے دوران آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سال 2012-13 میں مقبوضہ کشمیر کے طلبہ کی اسکالرشپس کیلئے رقم کی کٹوتی کی گئی۔ پی اے سی نے اسکالرشپس کیلئے بجٹ میں کٹوتی پر تشویش کا اظہار کیا۔رکن کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ کشمیر کاز کی بات کرنے والی حکومت تھوڑی سی رقم خرچ کیوں نہیں کر سکتی۔ سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اسوقت مقبوضہ کشمیر کے 800 طلبا پاکستان میں زیر تعلیم ہیں۔ وزارت خزانہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت خزانہ نے مذکورہ عرصہ میں ہر وزارت کے بجٹ میں 20 فیصد کٹوتی کی تھی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اسکالر شپس میں کمی کے معاملہ پر وزارت سے جواب طلب کر لیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت کے ماتحت ادارے انٹر بورڈ کمیٹی نے 27 کروڑ 30 لاکھ روپے سرکاری اکاونٹ میں جمع نہیں کرائے، یہ رقم کمرشل بینکوں میں خلاف قواعد رکھی گئی۔
وزارت بین الصوبائی رابطہ حکام نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں، پندرہ دن میں رپورٹ آجائے گی۔سینیٹر شیری رحمان نے سوال کیا کہ آئی بی سی سی کے پیسے نجی بنک میں رکھنے کا فیصلہ کس نے کیا؟ ۔چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ پیسے نجی بنک کے کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھنے میں کسی کے ذاتی مفادات کا شک نظر آتا ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ جب تک سزا اور جزا کا نظام وضع نہیں ہوگا اندورنی بدعنوانی ختم نہیں ہو گی۔ وزارت بین الصوبائی رانطہ حکام نے کہا کہ آڈٹ کی نشاندہی کے باوجود ذیلی ادارے قواعد و ضوابط کو خاطر میں نہیں لاتے۔ پی اے سی کمیٹی نے آئی بی سی سی کے اکاؤنٹ نیشنل بنک میں کھولنے اور بیس دن میں تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ میں مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر گیارہ کروڑ روپے تعمیرومرمت کے چار منصوبوں پر خرچ کیے گئے۔ارکان کمیٹی نے قواعد کی خلاف ورزی کرنیوالوں کا خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے منصوبوں کی منظوری کے حوالے سے نئے قواعد ضوابط تین ماہ میں بنانے کی ہدایت کر دی۔
رکن کمیٹی سینیٹر اعظم خان سواتی نے مولیکیو لر بیالوجی کے آڈٹ اعتراض پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں 98کروڑ روپے کی کرپشن میں ملوث سینٹر فار مولیکیو لر بیالوجی کے سربراہ ڈاکٹر ریاض الدین کو پمز ہسپتال میں اعلی عہدہ پر تعینات کر دیا گیا، اتنی بڑی کرپشن میں ملوث شخص کو مزید کرپشن کرنے کا موقع دیا گیا ہے، عوام کا پیسا کدھر گیا کوئی پوچھنے والا نہیں ، کیا ملک کو ایسے چلانا ہے،مذکورہ شخص نے منصوبوں کے پیسے بینک میں رکھے تھے، وزیر اعلی پنجاب کے تعاون سے ہم بینک اکاؤنٹس تک پہنچے ، 55کروڑ کی ریکوری کی تھی مزید رقم کہاں گئی آگاہ کیا جائے ، تب ایک چھوٹا سا ایماندار وزیر تھا، جس نے اس کے خلاف ایکشن لیا، لیکن اس کے بعد اسے کرپشن پر ترقی دے دی گئی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے معاملے پر وزارت سائنس و ٹیکنالوجی سے ایک ہفتے میں انکوائری رپورٹ طلب کر لی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ کافی مشہور معاملہ ہے، اس کیس کی موجودہ صورتھال سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے ۔چیئرمین کمیٹی نے نے کہا کہ نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کا منصوبہ 37ارب کا تھا تاخیر سے اس کی لاگت بڑھتی گئی اب اس کی لاگت 90ارب سے بڑھ چکی ہے ابھی تک ائیرپورٹ کا پانی کا مسئلہ بھی حل نہیں ہوا، سنا ہے ڈیم بنایا جا رہا ہے۔
وزارت غذائی تحفظ کے اعتراضات کے جائزے کے موقع پر آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ زراعت سے متعلقہ کئی منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر سے وزارت نے 50فیصد سے زائد رقم سرنڈر اور سیونگ کی ۔ رکن کمیٹی عاشق گوپانگ نے کہا کہ زراعت سے متعلق اتنے اہم منصوبے تھے، ان پر وزارت کو خصوصی توجہ دینی چاہیے تھی، اپ نے رقم سرنڈر اور سیونگ کیوں کی ۔سیکرٹری وزارت غذائی تحفظ نے کمیٹی کو بتایا کہ پہلے مانیٹرنگ کا نظام ناقص تھا تاہم اب ہم ہر ماہ منصوبوں کی نگرانی کیلئے اجلاس کرتے ہیں۔
ممبران کمیٹی نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی تاہم سیکرٹری وزارت اس کا کوئی جواب نہیں دے سکے جس پر عاشق گوپانگ نے کہا کہ انکار کریں یا اقرار کریں لیکن کچھ تو جواب دیں۔ سیکرٹری نے کہا کہ ہمیں اس کی تحقیقات کیلئے وقت دیں جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے جواب دینے کی ہدایت کر دی